امیر ہو کر بھی بھیک کون مانگتا ہے؟ یہ بات سن کر آپ کو بھی عجیب لگتا ہوگا کہ غریبوں مانگیں تو سمجھ بھی آئے۔ بہرحال ایسا عجیب و غریب تہوار سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک میں منایا جاتا ہے جہاں امیر ہوں یا غریب ہر بچہ 15 رمضان سے عید سے قبل روزانہ دن یا رات کو بھیک مانگنے کے لیے جاتے ہیں اور ہر گھر کا دروازہ پیٹتے ہیں جہاں سے ان کو بہت سارے تحائف ملتے ہیں۔
یہ رسم
سعودی عرب میں رمضان کی معروف پرانی رسموں میں سے ایک رسم ’قرقیعان‘ کہلاتی ہے۔ جس میں بچے بذاتِ خود طبلے اور ڈھول بجاتے ہوئے نکلتے ہیں۔ گلی گلی محلے محلے گھروں کے چکر لگاتے ہیں۔ ڈھول اور طبلہ بجا کر رمضان کے عوامی گیت گاتے ہیں، سب کو سناتے اور تحائف وصول کرتے ہیں۔
یہ عرب ممالک کی سالانہ رسم ہے جو کو 14 اور 15 رمضان سے منایا جاتا ہے۔ جس کی شروعات تراویح کے بعد عوامی گیتوں سے ہوتی ہے۔ جب بچے اپنے گلے میں تھیلے لٹکا کر خوبصورت لباس پہنے گھروں کے دروازے کھٹکھٹاتے۔ پھر ان کو تحائف کے طور پر گھر والے میوہ جات اور مختلف قسم کی مٹھائیاں پیش کرتے ہیں۔ گلے میں لٹکے تھیلوں میں میوہ جات اور مٹھائیاں ڈال دیتے۔ یہ رسم نسل در نسل اب تک چلی آرہی ہے
یہ رسم کویت، قطر، بحرین، عمان اور عراق میں بھی منائی جاتی ہے۔ خواتین، لڑکیاں اور بچے بہت تیار ہوتے ہیں۔ اس کو قطر میں قرنقعوۃ، بحرین میں قریقشون اور امارات میں حق اللیلۃ کے نام سے مشہور ہے۔ بچے گیت گاتے ہیں انہیں مٹھائیاں دی جاتی ہیں۔
اس کو بھیک مانگنے سے تشبیہ دی جاتی ہے لیکن اس رسم کو منانے کا مقصد بچوں میں خوشیاں بانٹنا اور سب کو مساوات سے تحائف دینا ہے۔