لوگوں نے وزارت لینے پر ٹرول کیا لیکن مجھے فرق نہیں پڑا: وہاب ریاض

image
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے سپورٹس کے نگراں وزیر اور قومی کرکٹر وہاب ریاض کہتے ہیں کہ وزارت لینے کے بعد لوگوں نے انہیں ٹرول کیا لیکن انہیں اس بات سے فرق نہیں پڑتا۔

اردو نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں نگراں وزیر وہاب ریاض نے کہا کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد کافی لوگوں نے ان کو برا بھلا کہا تاہم سب کا اپنا نقطہ نظر ہوتا ہے۔

ان سے جب پوچھا گیا کہ ملک میں جاری سیاسی کشیدگی میں جب ان کو ٹرول کیا گیا تو ان کا ردعمل کیا تھا؟ اس کے جواب میں وہاب ریاض کہتے ہیں کہ ’دیکھیں جو بھی سیاسی صورت حال چل رہی ہے پاکستان کی یا قوم کی، اس میں کوئی نئی بات تو ہے نہیں اور جہاں تک ٹرولنگ کی بات ہے مجھے بالکل لوگوں نے ٹرول بھی کیا ہے کچھ نے اچھا کیا ہے کافی لوگوں نے برا کہا ہے۔ میں سب کے نقطہ نظر کا احترام کرتا ہوں۔ ظاہر کے یہ ان کا نقطہ نظر ہے اور میرا اپنا خیال یہ تھا کہ مجھے سپورٹس کی بہتری عزیز ہے۔‘

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’میں ایسی چیزوں کو مائنڈ نہیں کرتا۔ پاکستان میں لوگ ایسی چیزوں کو دو دن میں بھول جاتے ہیں۔ خداناخواستہ کسی کا کوئی فوت بھی ہوجائے تولوگ اسے دودن کے بعد یاد بھی نہیں کرتے۔ پاکستانی لوگ غصے کے تیز اور شارٹ میموری والے ہوتے ہیں مجھے ان چیزوں سے فرق نہیں پڑے گا۔‘

وہاب ریاض کے مطابق موجودہ سیاسی صورتحال سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں۔

’میں تو نگراں سیٹ اپ کا حصہ ہوں۔ اور نگراں سیٹ اپ تو صرف ہوتا ہی تین مہینے کے لیے ہے۔ ہم تو جو اپنا کام کر رہے ہیں وہ کریں گے۔ میری اس بات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ میں اس پارٹی کے ساتھ ہوں یا اس پارٹی کےساتھ۔ میں بس نگراں حکومت کے ساتھ ہوں الیکشن ہوں گے اس کے بعد جس کی حکومت آئے گی وہ جانیں اور ان کے کام۔‘

وہاب ریاض کہتے ہیں کہ سپورٹس کے نگراں وزیر کا عہدہ لینے پر کوئی تنازع نہیں۔

’میں جب آیا تھا تو میرا مقصد واضح تھا۔ میرا ایک نظریہ تھا کہ مجھے سپورٹس کو اوپر لے کر جانا ہے۔ لوگ مجھے کسی چیز کے ساتھ شامل کرنا چاہیں تو وہ کرتے رہیں میرا اس میں کچھ نہیں ہے۔‘

عمران خان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’زندگی میں کبھی بھی ان سے بات نہیں ہوئی البتہ وہ اس ملک کے سٹار رہے ہیں۔‘

کیا وزارت اچانک ملی؟وہاب ریاض نے دوران انٹرویو کہا کہ نگراں وزیر کا عہدہ انہیں اچانک سے نہیں ملا بلکہ پہلے سے بات چیت چل رہی تھی۔

’میری ڈسکشن ہو رہی تھی اس بارے میں اور مجھے بتایا گیا تھا کہ پاکستان کی سپورٹس کو اس سے فائدہ ہوگا اور ہم چاہتے ہیں کہ آپ کام کریں کیونکہ آپ خود ایک سپورٹس مین ہیں اور آپ بہتر سمجھتے ہیں کہ کیا چیزیں درکار ہیں۔‘

وہاب ریاض سے جب پوچھا گیا کہ انہیں نگران وزیر بننے کی آفر کس کی جانب سے ہو رہی تھی تو انہوں نے اس کا کوئی واضح جواب نہیں دیا ان کا کہنا تھا کہ ’جن کے ساتھ ڈسکشن تھی ظاہر ہے انہی کے ساتھ ہوتی ہے جو گورنمنٹ میں ہوتے ہیں انہی کے ساتھ بات ہوتی ہے آپ کی۔‘

وہاب ریاض نگراں وزیراعلٰی محسن نقوی کی کابینہ کا حصہ ہیں۔ (فوٹو: حکومت پنجاب)

ساتھی کرکٹرز کا رویہنگراں حکومت کے وزیر کھیل وہاب ریا ض کرتے ہیں کہ وزارت ملنے پر ان کو قومی کرکٹ ٹیم سمیت تمام دوستوں کی بھروپور حمایت میسر آئی۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کرکٹر سے وزیر بننے کا تجربہ کیسا رہا تو وہاب ریاض کہتے ہیں کہ ’دیکھیں مختلف ہے۔ یہ دو بالکل مختلف زاویے ہیں ایک یہ جو میں خود سپورٹس کرتا ہوں اور اب سپورٹس کِھلانا۔ تھوڑا سا چیلنجنگ ہے۔ اس لیے سسٹم کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ کیونکہ یہ سسٹم پچھلے کافی سالوں سے ہے۔ اب اس میں آ کے کچھ نیا کرنا اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا اس میں وقت درکار ہے۔ کوشش یہی کریں گے کہ جتنا بھی ٹائم ہے اس میں کم از کم بنیاد ایسی رکھ دی جائے کہ آنے والوں کو تنگی کا سامنا نہ ہو۔‘

وہاب ریاض نے کہا کہ وہ کھیل کے شعبے کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ (فوٹو: پنجاب سپورٹس بورڈ) 

انہوں نے مزید بتایا کہ ’میرا نقطہ نظر نہیں بدلا۔ میں بہت واضح ہوں کہ میں کیا چاہتا ہوں اور میں آگے کرنا کیا چاہتا ہوں۔ اور میں وہی کرنے کی کوشش کروں گا۔ اس کی جو بھی حدود ہیں اس کے اندر رہ کے۔ لیکن میرا اس بات پر یقین ہے کہ اگر میں یہاں ہوں تو مجھے ڈیلیور کرنا ہے۔ مجھے پتا ہے کہ عہدے کی مدت کم ہےجتنا بھی ہے میں اس میں کام کرنا چاہتا ہوں اور پاکستان کی خدمت کروں۔‘

کرکٹر وہاب ریاض سے جب پوچھا گیا کہ وزیر بننے سے کیا ان کے کیرئیر پر کوئی اثر پڑے گا تو ان کا کہنا تھا کہ ’کرکٹ میں آپ کو ٹائم چاہیے ہوتا ہے بولنگ، بیٹنگ اور فٹنس کے لیے۔ اگر میں یہ چیزیں جن میں لائٹس ہیں گراؤنڈ ہیں یہ سب دے سکتا ہوں اگر میں سب کر سکتا ہوں تو میرا نہیں خیال اس میں کوئی ایشو ہے۔ ابھی میں اپنی فٹنس کے لیے کام کر کر رہا ہوں اب تو مجھے آخری پی ایس ایل میں انجری ہوئی تھی اس کے بعد سے میں آرام کر رہا ہوں اور دیکھ کے چل رہا ہوں۔‘ 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.