119سال پہلے تو چراغ روشنی دیتے تھے کیونکہ ۔۔ مدینہ میں بجلی آنے کے بعد مسجد نبوی میں لگنے والا پہلا بلب کیسا تھا؟

image

سوشل میڈیا پر ان دنوں مسجد نبوی میں نصب ہونے والے بلب کی تصویر کے چرچے ہیں، تقریباً 119سال قبل مسجد نبوی میں پہلے بلب کی تنصیب عرب خطے کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل تھی۔

یہ واقعہ عثمانی دور میں پیش آیا جب اس علاقے میں پہلی بار بجلی متعارف کرائی گئی۔ بلب کی تنصیب ایک اہم کامیابی تھی جس نے خطے میں ترقی اور ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔

یہ نہ صرف اہل مدینہ کے لیے بلکہ پوری اسلامی دنیا کے لیے ایک اہم لمحہ تھا۔اس تکنیکی ترقی نے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے نئے آئیڈیاز اور ٹیکنالوجی کو اپنانے کی اہمیت کو ظاہر کیا۔

رپورٹس کے مطابق عثمانی خلیفہ سلطان عبدالحمید کے دور میں مسجد نبوی کی توسیع 1265ھ سے 1277 ھ تک جاری رہی اس وقت مسجد نبوی میں تیل کے ذریعے روشن ہونے والے 600 دیے استعمال کیے جاتے تھے۔یہ بلب سنہ 1325ھ کومسجد نبوی میں لگایا گیا جس نے روایتی شمعوں کو بجھا کر روضہ رسول ﷺ کو بجلی کی روشنی سے منور کر دیا تھا۔

سلطان عبدالحمید ہی کے دور میں مسجد نبوی میں بجلی کا پہلا بلب 25 شعبان 1326ھ کو روشن ہوا۔شاہ عبدالعزیز آل سعود کے دور میں 1370 ھ سے 1375ھ تک مسجد نبوی کی مزید توسیع کی گئی اس دور میں مسجد نبوی میں کل 2427 بلب موجود تھے۔

مورخ محمد السید الوکیل کا کہنا ہے کہ ابتداء میں مسجد نبوی کو روشن رکھنے کے لیے کھجور کے پتے جلائے جاتے تھے۔ سنہ 9 ھ میں حضرت تمیم الداریؓ فلسطین سے مدینہ منورہ آئے اور تیل سے مسجد میں دیا روشن کیا۔حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہ مسجد نبوی میں پہلا چراغ حضرت تمیم الداری رضی اللہ عنہ نے روشن کیا تھا۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts