زندگی شیروں کی طرح گزارو کیونکہ شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی 100 سالہ زندگی سے بہتر ہے۔ یہ الفاظ تو ہر انسان نے سن رکھے ہوں گے۔
پر کیا آپکو معلوم ہے کہ شیر جب مرنے والا ہوتا ہے تو اس کے خاندان والے اس کے ساتھ کیا کرتے ہیں اور شیر شکار کیوں نہیں کرتے۔آئیے جانتے ہیں۔
جنگل نام ہی جنگ لڑنے کا ہے، کچھ جانور کھانے کیلئے دوسرے جانوروں کا شکار کرتے ہیں تو کئی جانور طاقتور جانوروں سے بچتے ہیں۔ لیکن یہاں آپکو بتاتے چلیں کہ ایک شیر کی عمر 10 سال اور شیرنی کی 16 سال ہوتی ہے ۔ لیکن جب بھی انہیں بھوک لگے تو شکار کی زمےداری شیرنی کی ہوتی ہے۔
کیونکہ شیر صرف سوتا اور آرام کرتا ہے۔ اس کے گھر والے مانتے ہیں کہ یہ زیادہ طاقتور ہے تو اس کی زمےداری ہے صرف اپنے خاندان اور گھر کی حفاظت کرنا۔ ہاں اگر کبھی کبھی ضرورت پڑنے پر شیر ضرور شکار پر جھپٹتا ہے اور پھر کوئی بھی اس کی گرفت سے نکل نہیں پاتا۔ یہی نہیں بلکہ شیر اپنے بچے جو 3 سال کے ہو جاتے ہیں انہیں اکیلا چھوڑ دیتا ہے۔
یہ عمل وہ اس لیے کرتا ہے تاکہ کوئی اس کی جگہ نہ لے سکے، پھر وہ نکالا گیا بچہ بڑا ہو کر دوسرے جھنڈ سے مقابلہ کرتا ہے اور جیتنے کی صورت میں انکا بڑا بن جاتا ہے۔ مگر کہتے ہیں نا کہ ہوتا وہی ہے جو قسمت کو منظور ہو۔
کیونکہ جب شیر بالکل بوڑھا ہو جاتا ہے تو اسے بھی اکیلا ہی چھوڑ دیا جاتا ہے ، اب یہ خود جنگل میں دوسرے جانوروں سے بچتا پھرتا ہے ۔کمزوری کی وجہ سے شکار کر نہیں پاتا تو اتنا زیادہ گوشت کہاں سے حاصل کرے۔
جس کی وجہ سے آہستہ آہستہ یہ بھوک سے ہی مر جاتا ہے اور اسے پھر گد،چیل و دیگر جنگلی جانور کھا جاتے ہیں۔