شیبہ کے بیٹے اور ان کی اولادیں صدیوں سے خانہ کعبہ کی نگہبانی کرتی آرہی ہیں، ایک روایت جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے آٹھویں سال فتح مکہ کے بعد شروع کی تھی۔ پھر آپ ﷺنے عثمان ابن ابی طلحہ کو شہر کی چابی دی اور فرمایا کہ شیبہ کے بیٹوں کی نسل کو کعبہ کی دیکھ بھال کی خصوصی اور ابدی ذمہ داری دی گئی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بنی طلحہ اسے لے لو، قیامت تک ہمیشہ کے لیے یہ تم سے نہیں لیا جائے گا،۔ اس کے نتیجے میں یہ واضح ہوتا ہے کہ شیبہ کے بیٹوں اور ان کی اولاد نے آج تک اس عمل کو کیوں جاری رکھا ہے۔
رپورٹس کے مطابق نگران کے فرائض خانہ کعبہ کو کھولنے اور بند کرنے تک محدود ہیں۔ اگر کوئی اہم شخصیت آئے تو رائل کورٹ، وزارت داخلہ اور ہنگامی خدمات پر مامور افراد بھی ساتھ آتے ہیں۔
ہر سال پندرہویں محرم کو خانہ کعبہ کی صفائی کی جاتی ہے۔ امارت مکہ شاہی حکم جاری ہونے کے بعد باضابطہ انتظامات پر نگراں سے مشاورت کرتی ہے۔ موجودہ تعمیراتی کام اور اس وقت لوگوں کی بھیڑ کی وجہ سے یکم شعبان کو کعبہ کی صفائی ملتوی کر دی گئی تھی۔