قبروں کو محفوظ بنانے کے لیے عموماً قبرستانوں میں گورکھن رکھے جاتے ہیں لیکن ایک ایسی قبر کی تصویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قبر کو محفوظ بنانے کے لیے اس پر جالی بھی بنوائی گئی اور تالا بھی لگایا ہوا ہے کہ اس کو کوئی نہ تو کھول سکے اور نہ ہی لاش کی بے حرمتی ہو۔ اس قبر کی تصویر کو بھارتیوں نے پاکستان کے نام سے منسوب کر دیا کہ پاکستان میں نہ تو زندہ انسان محفوظ ہے اور نہ مردہ، یہاں تک کہ قبریں بھی غیر محفوظ ہیں۔
اس قبر کی حقیقت بتاتے ہوئے ایک بھارتی شہری نے اپنی ہی حکومت کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ شہری نے بتایا کہ یہ بھارت کے حیدرآباد دکن میں واقع قبرستان کی ایک قبر ہے جس کو کچھ وقت پہلے ہی بنایا گیا تھا، چونکہ قبر راستے میں بنائی گئی تھی اور یہاں آنے والے لوگ بناء کسی سے اجازت لیے پرانی قبر کے اوپر نئی قبریں بنا کر چلے جاتے ہیں،جس سے نہ تو پرانی قبروں کا اندازہ رہتا ہے اور نہ ہی نئی کا، اس مشکل سے بچنے کے لیے اس قبر پر جالی بنائی گئی تاکہ اب مزید اس کے اوپر کسی قبر کو نہ بنایا جائے۔
شہری نے بتایا کہ یہ قبر ایک سے 2 سال پرانی ہے اور سوشل میڈیا پر اگر یہ پاکستان کی بتائی جا رہی ہے تو یہ سب جھوٹ ہے کیونکہ یہ بھارت میں ہے۔ اس قبر میں دفن مردے کی نماز جنازہ بھی لوکل مسجد میں نہیں پڑھائی گئی یہ شاید کہیں باہر کے ملک سے آئی ہے۔