شہزادہ چارلس اپنی والدہ ملکہ الزبتھ دوم کی وفات کے فوری بعد بادشاہ بن گئے تھے لیکن تاجپوشی کی قدیم رسم ان کے دور کے آغاز کی علامت ہے اور یہ سینٹ ایڈورڈ کے تاج کو دیکھنے کا نادر موقع ہو گا کیونکہ یہ صرف تاجپوشی کے وقت پہنا جاتا ہے۔
چھ مئی کی دوپہر تاجپوشی کی صدیوں پرانی رسم کے دوران یہ تاریخی تاج شاہ چارلس سوئم کے سر پر سجایا جائے گا۔ وہ اسے ایک گھنٹے سے بھی کم وقت کے لیے پہنیں گے اور اس کے بعد پھر کبھی نہیں پہنیں گے۔
گزشتہ سال ستمبر میں ملکہ الزبتھ کے انتقال کے بعد ان کے بڑے بیٹے شہزادہ چارلس فوری نئے بادشاہ بن گئے تھے۔ برطانیہ میں جمہوریت کے باوجود بادشاہ کا کردار کیا ہوتا اس حوالے سے بھی ہم آپ کو بتائینگے۔
شاہ چارلس کی تاجپوشی کی تقریب کیلئے پاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف سمیت پوری دنیا کے حکمرانوں اور اہم شخصیات کو دعوت دی گئی ہے۔
تاج پوشی کے لیے تاریخی "شاہی اسٹون آف ڈیسٹنی "کو اسکاٹ لینڈ سے لندن منتقل کر دیا گیا ہے۔ یہ پتھر برطانوی بادشاہت کے لیے مقدس سمجھا جاتا ہے اور یہ نویں صدی سے برطانوی اور اسکاٹش بادشاہوں کی تاج پوشی کے لیے استعمال ہوتا آیا ہے۔
برطانیہ بھر میں شاہ چارلس کی تاجپوشی کے حوالے سے جوش وخروش پایا جاتا ہے اس حوالے سے لندن میں میلے کا سا سماں ہے۔ تاج پوشی کے لیے بازار میں یادگاری اشیا بھی دستیاب ہیں جبکہ انگلینڈ میں موجود ایک چاکلیٹ کمپنی نے چاکلیٹ سے شاہ چارلس کا خوبصورت مجسمہ بھی بنایا ہے۔
برطانیہ میں پارلیمانی نظام قائم ہے اس لئے اکثر لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال جنم لیتا ہے کہ جمہوری حکومت کی موجودگی میں بادشاہ کا کیا کردار ہوگاتو آپ کو بتاتے چلیں کہ برطانیہ میں بادشاہ سربراہِ مملکت ہوتا ہے تاہم اختیارات علامتی اور رسمی ہوتے ہیں۔
بادشاہ کو روزانہ کی بنیادوں پر حکومت کی جانب سے سرخ چمڑے کے ایک ڈبے میں پیغامات اور دستاویزات بھیجی جاتی ہیں جیسا کہ کسی اہم میٹنگ سے قبل بریفنگ یا وہ دستاویزات جن پر ان کے دستخط کی ضرورت ہے۔
برطانیہ میں انتخابات جیتنے والی جماعت کو بادشاہ حکومت بنانے کی دعوت دیتا ہے اور بادشاہ عام انتخابات سے قبل باضابطہ طور پر حکومت کو بھی تحلیل کر دیتا ہے۔جب پارلیمان کے ذریعے کسی بھی قسم کی قانون سازی ہوتی ہے تو اس کی باضابطہ منظوری بادشاہ سے لینی ضروری ہوتی ہے تاکہ وہ قانون بن سکے۔
اب آپ کو بادشاہ کے لباس اور دیگر چیزوں کے بارے میں بتانے سے پہلے ایک تاریخی پتھر کے بارے میں بھی بتاتے ہیں۔تاجپوشی کی تقریب کی ایک خاص بات یہ ہے کہ کنگ چارلس تاج پوشی کے دن 700 سال قدیم کرسی پر بیٹھیں گے۔
یہ کرسی 1300 میں بنائی گئی تھی اور پہلی مرتبہ 1308 میں کنگ ایڈورڈ دوم کی تاجپوشی کے موقع پر استعمال ہوئی تھی۔ اس تقریب میں وہ رسومات بھی ادا کی جائیں گی جو قدیم زمانے سے چلی آرہی ہیں، اس کے علاوہ قدیم زمانے کی اشیا بھی سجاوٹ کے لیے رکھی جائیں گی۔انہی میں سے ایک تاریخی پتھر شامل ہے جسے اسٹون آف اسکون کہا جاتا ہے، یہ تقدیر کے پتھرکے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
یہ پتھر 1993 کے بعد پہلی بار اپنے مستقل مقام، ایڈنبرگ کاسل سے منتقل کیا گیا ہے، شاہ چارلس کی تاجپوشی کی تقریب کے لیے اسے لندن پہنچا دیا گیا ہے۔ اس پتھر کو برطانیہ کے بادشاہ کی تاجپوشی کی کرسی کے نیچے رکھا جائے گا جس پر شاہ چارلس 6 مئی کو تاجپوشی کے وقت بیٹھیں گے۔
اس تقریب کے حوالے سے مزید دلچسپ معلومات جاننے سے پہلے آپ کو بتاتے چلیں کہ کنگ چارلس کی تقریب تاجپوشی پر تقریباً دس کروڑ برطانوی پاؤنڈز اخراجات ہوں گے اور پاکستانی کرنسی کے حساب سے یہ رقم 35 سو کروڑ روپے سے کچھ زیادہ بنتی ہے۔
تو چلیں اب آپ کو کنگ چارلس اور کوئین کمیلا کے لباس کے بارے میں بتاتے ہیں لیکن اس سے پہلے آپ کو اس کوہ نور ہیرے کے بارے میں بتاتے چلیں جو ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کے تاج کی شان تھا۔
کوئین الزبتھ کی وفات کے بعد ان کے بیٹے چارلس کی اہلیہ کمیلا برطانیہ کی ملکہ ہونگی۔ کوئین کمیلا کو ملکہ الزبتھ کی طرح اختیارات حاصل نہیں ہونگے کیونکہ یہ صرف ایک نمائشی عہدہ یا اعزاز ہوگا لیکن ان کے شوہر کنگ چارلس کے ساتھ کوئین کمیلا کی بھی تاجپوشی کی جائے گی لیکن متنازعہ ہیرا، کوہ نور نہیں استعمال نہیں کیا جائے گا۔
کوئین کانسورٹ کمیلا کی تاجپوشی کیلئے کوہِ نور کی بجائے وہ تاج پہنایا جائے گا جو کوئین میری نے پہنا تھا۔ اس مقصد کے لیے کوئین میری کے تاج کو ٹاور آف لندن سے اٹھا لیا گیا تاکہ تاجپوشی سے پہلے اس میں ضروری رد وبدل کی جاسکے۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ برطانیہ کی ’حالیہ تاریخ‘ میں پہلی مرتبہ ہوگا جب ملکہ کی تاجپوشی کے لیے کسی پرانے تاج کو ’دوبارہ استعمال‘ کے قابل بنایا جائے گا۔ اس تاج میں شاہ چارلس کی والدہ ملکہ الزبتھ دوئم کے زیورات میں سے کچھ ہیرے استعمال کیے جائیں گے۔
ویسٹ منسٹر ایبی ہونیوالی اس عظیم الشان تقریب میں کنگ چارلس اور ان کی اہلیہ کمیلا تاجپوشی کے موقع پر ملبوسات کے دو سیٹ پہنیں گے۔ دونوں تقریب میں آمد پر سرخ رنگ کا ٹکسیڈو اور روانگی کے وقت ایک شاہی جامنی رنگ کا گاؤن پہنیں گے۔
تاجپوشی کی تقریب کے دوران شاہ چارلس سوم کو سینٹ ایڈورڈ کا تاج پہنایا جائے گا۔ اس تاج کو دیکھنے کا یہ نادر موقع ہوگا کیونکہ یہ صرف تاجپوشی کے وقت پر پہنا جاتا ہے۔ شاہ چارلس اسے ایک گھنٹے سے بھی کم وقت کے لیے پہنیں گے اور اس کے بعد پھر کبھی نہیں پہنیں گے۔
22 قیراط سونے سے بنا 360 سال پرانا تاج ایک فٹ سے زیادہ اونچا اور 2اعشاریہ 23 کلوگرام وزنی ہے، آخری مرتبہ سینٹ ایڈورڈ کا تاج ملکہ الزبتھ دوم نے 1953 میں اپنی تاجپوشی پر پہنا تھا اور گزشتہ 70 برسوں میں شاید ہی کبھی یہ تاج ٹاور آف لندن سے باہر آیا ہے۔