یوکرینی افواج کا دباؤ، روس کا باخموت سے فوجیں پیچھے ہٹانے کا اعتراف

image

یوکرین کے شمالی شہر بخموت میں جاری شدید لڑائی کے دوران روس نے اپنی فوجوں کو پیچھے ہٹانے کا اعتراف کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس کی پیرا ملٹری آرگنائزیشن ’ویگنر گروپ‘ کے سربراہ نے کہا ہے کہ روسی افواج باخموت میں جنگی میدان سے افراتفری کی حالت میں پیچھے ہٹی ہیں۔

بخموت کے جنوبی علاقوں سے بھی اسی قسم کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں جہاں یوکرین کی فوجیں آگے بڑھتے ہوئے روسی فوجوں کے گرد گھیرا تنگ کر رہی ہیں۔

یوکرینی فوج کے مشرقی گروپ کے ترجمان سرحی چیریفتی نے میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر لکھا کا تین دن کے دوران جوابی حملوں میں یوکرینی فوج نے باخموت شہر کا 17 کلو میٹر کا علاقہ روسی فوجوں کے قبضے سے آزاد کروا لیا ہے۔

روس کے ساتھ جنگ میں یوکرینی فوج کو چھ مہینوں بعد اس نوعیت کی بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشنکوف کا کہنا ہے کہ یوکرین نے ایک ہزار مزید فوجیوں اور چالیس ٹینکوں کے ساتھ بخموت کے شمالی علاقوں پر حملوں کا آغاز کیا ہے جو نومبر کے بعد سے سب سے بڑا فوجی حملہ ہے۔

روس اب تک 26 حملوں کا کامیابی سے جواب دے چکا ہے لیکن ایک مقام پر اس کی فوجوں کو پیچھے ہٹنا پڑا۔

روسی نجی ملٹری گروپ ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن  کا کہنا ہے کہ یوکرین باخموت میں بڑے علاقے کا قبضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے اور مغربی علاقوں کو شہر سے جوڑنے والی شاہراہوں کو بھی کھول دیا ہے۔

دو ہفتے قبل بھی روس کو بخموت میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا جب یوکرینی کمانڈر کرنل جرنل اولیکزانڈر سیرسکی نے میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر جاری بیان میں کہا کہ شہر کے چند مخصوص حصوں میں یوکرینی فوج کی جانب سے دشمن پر جوابی حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ اپنی پوزیشن چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

باخموت شہر پر قبضے کے لیے دس ماہ سے جاری طویل جنگ دونوں ممالک کی افواج کے لیے علامتی اہمیت رکھتی ہے۔


News Source   News Source Text

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts