’وزن کم کریں یا ریٹائرمنٹ لیں‘، ریاست آسام میں پولیس اہلکاروں کو دو آپشن

image
انڈیا کی شمال مشرقی ریاست آسام کے محکمہ پولیس نے اپنے افسران کو وزن کم کرنے یا پھر قبل از وقت ریٹائرمنٹ لینے کا کہا ہے۔ 

عرب نیوز کے مطابق آسام کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس جی پی سنگھ نے اعلان کیا ہے کہ اگست میں تمام افسران کا وزن ریکارڈ کیا جائے گا جبکہ وزن کم کرنے کے لیے تین ماہ کا وقت دیا جائے گا۔

اس شرط سے صرف ان افسران کو استثنیٰ حاصل ہے جو صحت کے مسائل کی وجہ سے موٹاپے کا شکار ہیں۔

انڈین پولیس افسران میں بڑھتے وزن کا مسئلہ عام بات ہے اور ریاست آسام کی پولیس فورس پہلی نہیں جو اپنی صفوں میں خوراک کے نظم و ضبط اور جسمانی صحت کی اہمیت اور اسے اپنانے پر زور دے رہی ہے۔

سال 2018 میں بھی ریاست کرناٹک کی پولیس نے اپنے اہلکاروں کو وزن کم کرنے یا پھر معطلی کا سامنا کرنے کا کہا تھا، اس کے ساتھ ہی سپورٹس کلاسز اور مناسب غذا کے چناؤ میں مدد بھی فراہم کی تھی۔

آسام کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس جی پی سنگھ نے عرب نیوز کو بتایا کہ عوام کا اعتماد بھی دبلے پتلے پولیس افسران کو دیکھ کر بڑھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی اعتماد کے علاوہ جسمانی طور پر فٹ افسر کو چلنے پھرنے میں زیادہ مسائل کا سامنا نہیں ہوگا اور وہ بغیر کسی مسئلے کے گلیوں میں پیدل چل سکیں گے۔

ڈائریکٹر جنرل آف پولیس جی پی سنگھ کی جانب سے جاری کیے گئے احکامات پر اہلکاروں کی جانب سے مثبت ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔

آسام پولیس نے افسران کو وزن کم کرنے یا پھر ریٹائرمنٹ لینے کا کہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

جی پی سنگھ نے بتایا کہ ہر صبح کو ہونے والی جسمانی ٹریننگ میں شامل اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور وہ خوراک کے حوالے سے بھی احتیاط برتنا شروع ہو گئے ہیں۔

گزشتہ ماہ آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنتا بسوا سرما نے 300 پولیس افسران کے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے احکامات جاری کیے تھے جو شراب نوشی کے عادی یا پھر جسمانی طور فٹ نہیں تھے۔

اس سے قبل سال 2020 میں ریاست پنجاب کی عدالت نے موٹاپے کا شکار پولیس افسران کو غیرقانونی شراب بیچنے والوں اور منشیات فروشوں کے ٹھکانوں پر چھاپے مارنے سے روک دیا تھا۔

جبکہ گزشتہ سال 2022 میں انڈین جزائر انڈمان و نکوبار کی پولیس نے وزن کم کرنے کے لیے پروگرام بھی متعارف کیا تھا۔


News Source   News Source Text

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts