چیٹ جی پی ٹی کے قانون سے متعلق جھوٹے حوالے جنھوں نے ایک وکیل کو پھنسا دیا

امریکہ میں نیو یارک کے ایک وکیل کو خود اس وقت عدالت کا سامنا کرنا پڑ گیا جب ان کی کمپنی نے تحقیق کے لیے مصنوعی ذہانت کے پروگرام چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کیا۔
چیٹ جی پی ٹی
Reuters

امریکہ میں نیو یارک کے ایک وکیل کو خود اس وقت عدالت کا سامنا کرنا پڑ گیا جب ان کی کمپنی نے تحقیق کے لیے مصنوعی ذہانت کے پروگرام چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کیا۔

عدالت میں جج کا کہنا تھا کہ ان کو ایک غیر معمولی صورت حال کا سامنا ہے کیوںکہ وکیل کی کمپنی کی جانب سے جو کیس فائل کیا گیا اس میں ایسی قانونی مثالیں موجود تھیں جو حقیقت میں وجود ہی نہیں رکھتی تھیں۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کو علم نہیں تھا کہ اس کیس کا مواد جھوٹا ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ چیٹ جی پی ٹی ایک ایسا پروگرام ہے جس پر کسی قسم کے مواد کی درخواست ڈالی جائے تو وہ چند منٹوں میں سامنے آ جاتا ہے تاہم اس کے ساتھ ایک تنبیہ موجود ہوتی ہے کہ یہ پروگرام غلط معلومات بھی فراہم کر سکتا ہے۔

جس کیس کے لیے چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کیا گیا وہ ایک شخص کی جانب سے ایک ایئر لائن کمپنی پر ہرجانے کا مقدمہ ہے۔ وکیل کی ٹیم نے ماضی کے فیصلوں کی نظیر دیتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ یہ مقدمہ کیوں چلنا چاہیے۔

تاہم ایئر لائن کے وکیل نے جب اس کیس کا جائزہ لیا تو انھوں نے جج کو آگاہ کیا کہ ان کو اس میں موجود مقدمات کا حوالہ نہیں مل رہا۔

عدالت کے جج کاسٹل نے اپنے حکم میں وضاحت مانگتے ہوئے لکھا کہ جن مقدمات کا حوالہ دیا گیا ان میں سے چھ بوگس ہیں جن میں بوگس حوالے موجود ہیں۔

یہ معمہ بعد میں حل ہوا کہ یہ تحقیق خود پیٹر لوڈوکا نامی وکیل نے نہیں کی تھی بلکہ ان کی کمپنی کے ایک ساتھی کا کام تھا۔ سٹیون شوارٹز نامی وکیل، جو 30 سال کا تجربہ رکھتے ہیں، نے اس سے پہلے بھی چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کیا تھا۔

چیٹ جی پی ٹی
Getty Images

اپنے تحریر بیان میں سٹیون نے وضاحت دی کہ اس تحقیق میں پیٹر لوڈوکا شامل نہیں تھے اور وہ اس بات سے بالکل لاعلم تھے کہ چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کیا گیا ہے۔

سٹیون شوارٹز نے اپنی غلطی پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ انھوں نے اس سے پہلے قانونی تحقیق کے لیے اس پروگرام کو استعمال نہیں کیا تھا اور وہ نہیں جانتے تھے کہ یہ غلط مواد بھی پیش کر سکتا ہے۔

انھوں نے وعدہ کیا ہے کہ آئندہ وہ قانونی تحقیق کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک وہ اس کے مواد کی صداقت کو جانچ نہیں لیتے۔

عدالت میں چیٹ جی پی ٹی اور ان کے درمیان بات چیت کے سکرین شاٹ بھی پیش کیے گئے جس میں ایک پیغام میں لکھا گیا کہ کیا وارگیز ایک اصلی کیس ہے؟

چیٹ جی پی ٹی نے ہاں میں جواب دیا تو وکیل نے لکھا کہ اس کا ذریعہ کیا ہے؟

چیٹ جی پی ٹی نے اپنی طرف سے دوبارہ چیک کرنے کے بعد لکھا کہ یہ اصلی کیس ہے جس کا حوالہ لیکسس نیکس اور ویسٹ لا جیسے قانونی کیسز کے ڈیٹا بیس میں موجود ہے۔

لیویڈو اینڈ اوبرمین نامی لا فرم کے لیے کام کرنے والے دونوں وکلا کو وضاحت دینے کے لیے کہا گیا ہے کہ آٹھ جون کو ان کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔

واضح رہے کہ نومبر 2022 میں لانچ ہونے والے چیٹ جی پی ٹی کو لاکھوں لوگ استعمال کرتے ہیں۔

یہ پروگرام سوالات کے جواب دیتا ہے جو کسی انسان کے تحریر شدہ لگتے ہیں۔ تاہم اس سے متعلق خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے جن میں ممکنہ طور پر غلط معلومات پھیلانے اور جانب داری کا خدشہ بھی شامل ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.