عورت کی زندگی اس وقت یکسر بدل جاتی ہے جب وہ ماں بنتی ہے، لیکن جب کوئی عورت سالوں اولاد کی تڑپ میں در بدر گھومتی رہے تو وہ ذہنی و جسمانی مریضہ بن جاتی ہے۔ ایسا ہی کچھ اس خاتون کے ساتھ ہوا جو سالوں سے بے اولادی کی وجہ سے پریشان تھیں۔ لیکن پھر انہوں نے ایک یتیم بچی کو گود لے کر اپنی سونی گود میں خوشیاں بھر لیں۔
سعودی عرب میں ایک خاتون ناہد الخیبری نے کیئر ہوم سے یتیم بچی کو گود لے لیا، سعودی ماں نے کہا کہ بچوں سے محبت اور بے اولادی نے مجھے ایک بچی گود لینے پر آمادہ کیا۔
یتیم بچی کو گلے لگانے کا خیال کئی سالوں سے تھا لیکن میری شادی کے بعد کئی سال تک میرے ہاں اولاد نہیں ہوئی اور بچوں کے لیے بے پناہ محبت کو دل سے لگائے میں نے اپنے شوہر کو اپنی خواہش بتائی کہ بچی کو گود لے لیتے ہیں، جس پر وہ براہ راست راضی ہو گئے اور میری مکمل حمایت کی۔
چنانچہ میں نے الوداد ایسوسی ایشن میں بچی کو گلے لگانے کی باضابطہ درخواست جمع کروائی اور تمام شرائط پر عمل درآمد کے بعد میں نے حتمی فیصلے کا انتظار کیا۔ یہ وقت میری زندگی کا مشکل ترین دور تھا۔
درخواست جمع کرانے کے چند دن بعد انجمن کی جانب سے دوپہر 2 بجے مجھے کال آئی، جس میں مکہ مکرمہ سے ایک بچی کو گود لینے پر رضامندی کی خوشخبری سنائی گئی۔
میری زبان اس خوشی کو بیان نہیں کر سکتی جس نے مجھے اور میرے شوہر کو بے حد خوش مگر آبدیدہ کردیا تھا۔ میں اور میرے شوہر ’’نوف‘‘ ہماری بیٹی کو لینے کے لیے الشرقیہ شہر سے مکہ مکرمہ کی جانب چلے گئے۔ جب میں پہلی مرتبہ اس سے ملی اور اسے گلے لگایا تو آنسو پھوٹ پڑے۔