سویڈن: مظاہرین نے عید کے دن مسجد کے باہر قرآن نذر آتش کر دیا

image

سویڈن پولیس کی جانب سے احتجاج کی اجازت ملنے کے بعد بدھ کو سٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر ایک شخص نے قرآن کو پھاڑنے کے بعد نذر آتش کر دیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پولیس نے بعد میں اس شخص پر ایک نسلی یا قومی گروہ کے خلاف اشتعال انگیزی دکھانے کا مقدمہ درج کر لیا۔

قران کو نذر آتش کرنے کا واقعہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب بدھ سے مسلمانوں کی عید الاضحٰی کی تین روزہ چھٹیوں کا آغاز ہو گیا ہے۔

اس واقعے سے ترکیہ کے اشتعال میں آنے کے خطرات ہیں جبکہ سویڈن نیٹو میں شمولیت کی کوشش کر رہا ہے۔

اسلام کے خلاف اور کردوں کے حقوق کے لیے سویڈن میں مظاہروں کے ایک سلسلے نے انقرہ کو ناراض کر دیا ہے۔ جبکہ سویڈن کو نیٹو میں شمولیت کے لیے ترکیہ کی حمایت کی ضرورت ہے۔

ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے ایک ٹویٹ میں اس فعل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’آزادی اظہار کے نام پر اسلام مخالف مظاہروں کی اجازت دینا ناقابل قبول ہے۔‘

روئٹرز کے مطابق موقع پر موجود تقریباً 200 افراد نے دیکھا کہ کیسے مظاہرے کے منتظمین میں سے ایک نے قرآن کے ایک نسخے کے صفحات پھاڑے اور بعد میں اسے آگ لگا دی۔

قرآن کو نذر آتش کرنے کے خلاف وہاں موجود کچھ افراد نے احتجاج کیا اور اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔ پولیس نے ایک شخص کو پتھر مارنے کی کوشش کرنے پر گرفتار بھی کر لیا۔

قبل ازیں سویڈن پولیس نے کہا تھا کہ اس نے ایک ایسے احتجاجی مظاہرے کی منظوری دی ہے جس کا منتظم بدھ کو سٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر قرآن نَذر آتِش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سویڈن پولیس نے تحریری فیصلے میں کہا کہ (قران) نَذر آتِش کرنے سے منسلک حفاظتی خطرات ’اس نوعیت کے نہیں تھے جو موجودہ قوانین کے تحت درخواست کو مسترد کرنے کے فیصلے کا جواز پیش کر سکیں۔‘

اس احتجاجی مظاہرے کی منظوری سویڈن کی ایک اپیل کورٹ کی جانب سے سٹاک ہوم میں قرآن نَذر آتِش کرنے والے دو مظاہروں کے لیے اجازت نامے سے انکار کے پولیس کے فیصلے کو مسترد کرنے کے دو ہفتوں بعد دی گئی ہے۔

پولیس نے اس وقت سکیورٹی خدشات کا حوالہ دیا تھا کیونکہ جنوری میں ترکیہ کے سفارت خانے کے باہر مسلمانوں کی مقدس کتاب کو نَذر آتِش کرنے کے نتیجے میں کئی ہفتوں تک مظاہرے ہوتے رہے، اور سویڈن کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا اور اس کی نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کی پیش رفت کو روک دیا گیا۔


News Source   News Source Text

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts