شادی ایک مقدس رشتہ ہے جو نہ صرف دو افراد بلکہ دو خاندانوں کو جوڑتا ہے۔ اگرچہ ہمارے ہاں پاکستان میں خاندانی اکائی پر بہت سے ثقافتی اثرات ہیں، لیکن زیادہ تر خواتین سے کہا جاتا ہے کہ وہ شادیوں میں سمجھوتہ کریں اور اپنے سسرال والوں کی بات سنیں جو خاندانوں کے درمیان دراڑ کا باعث بنتی ہے۔
لیکن نوجوان نسل کا شادیوں کے بارے میں نقطہ نظر بالکل مختلف ہے اور یہی بات طوبیٰ انور نے اپنے ایک تازہ ترین انٹرویو میں شیئر کی۔
طوبیٰ کا کہنا تھا کہ، اگر نئے رشتے میں مسائل کا سامنا ہے تو نوجوان جوڑوں کو تھراپسٹ کے پاس جا کر تھراپی کروانی چاہیئے اس میں کوئی عیب والی بات نہیں۔ ہاں پرانے وقتوں میں اسے قابل قبول نہیں سمجھا جاتا تھا، لیکن اب وقت بدل گیا ہے۔ اسللیئے ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھنے اور شادی کو کام کرنے کے لیے بیرونی مدد لینا ضروری ہے۔
طوبیٰ سے جب اس بارے میں سوال کیا گیا کہ، "کیا عورت کو شادی میں سمجھوتہ کرنا چاہیے یا نہیں؟"
تو اس پر انہوں نے کہا کہ، ہم نے ہمیشہ خواتین کو سمجھوتہ کرنا سکھایا ہے، لیکن ہمیشہ وہ ہی کیوں کریں؟ طوبیٰ نے کہا، میں سمجھوتہ کرنے کی حامی نہیں ہوں اور قبول شدہ معاشرتی معمول سے مختلف رائے رکھتی ہوں۔