کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں پرسرار طور پر مردہ پائی گئی ماڈل اور اداکارہ حمیرا اصغر کے حوالے سے تحقیقات میں ایک نیا رخ سامنے آیا ہے۔ کئی روز کی خاموشی کے بعد اب ان کے اہل خانہ نے ان کی میت وصول کرنے کے لیے پولیس سے باضابطہ رابطہ کرلیا ہے۔
نجی چینل کی رپورٹ کے مطابق، حمیرا کے بہنوئی نے گزری تھانے سے رجوع کیا اور بتایا کہ وہ پولیس سے ملاقات کے خواہاں ہیں تاکہ قانونی کارروائی مکمل کی جا سکے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ میت کی حوالگی صرف قریبی خونی رشتہ دار کو ہی کی جائے گی، اس لیے بہنوئی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی خونی رشتہ دار کے ہمراہ پیش ہوں۔
یہ پیش رفت ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب حمیرا اصغر کی لاش کے حوالے سے کئی اہم حقائق منظرِ عام پر آ چکے ہیں۔ پوسٹ مارٹم سے قبل ابتدائی جائزے میں انکشاف ہوا کہ لاش کم از کم چھ ماہ پرانی تھی، اور جسمانی حالت اس قدر خراب ہو چکی تھی کہ جوڑ گلنے لگے تھے۔ گھر کے اندر کسی قسم کے حالیہ تشدد یا خون کے آثار نہیں ملے۔
تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اداکارہ نے آخری بار مئی 2024 میں کرایہ ادا کیا تھا، جبکہ اکتوبر کے آخر میں کے-الیکٹرک نے واجبات کی عدم ادائیگی پر بجلی منقطع کر دی تھی۔ یوں اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ وہ کئی ماہ سے تنہا، بے خبر اور شاید مدد کے انتظار میں دنیا سے رخصت ہو چکی تھیں۔
ابھی تک ان کی موت کی وجوہات پر مکمل روشنی نہیں ڈالی جا سکی، تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ مکمل میڈیکل رپورٹ اور خاندانی بیانات کے بعد تصویر مزید واضح ہو سکے گی۔ حمیرا اصغر کی المناک موت نے تنہائی، بے بسی اور نظرانداز کیے گئے افراد کے مسائل کو ایک بار پھر سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔