پنجاب، بلوچستان میں بارشوں سے 10 ہلاکتیں، مجموعی نقصانات کی رپورٹ جاری

image

کراچی میں صبح سے حبس کا راج برقرار، مختلف علاقوں میں بوندا باندی اور ہلکی بارش کا سلسلہ جاری ہے، آج زیادہ درجہ حرارت 33 سے 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا جاسکتا ہے، تاہم نمی کے تناسب میں زیادتی کے باعث گرمی کی شدت زیادہ محسوس کی جاسکتی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 15 جولائی تک ہلکی بارش اور بوندا باندی کا سلسلہ جاری رہے گا۔

ملک کے مختلف شہروں میں موسلا دھار بارشوں کے باعث نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا، کئی شہروں میں نشیبی علاقے زیر آب آ گئے جبکہ برساتی ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ بھی بڑھ گیا، بارش کے دوران مختلف حادثات میں 10 افراد جاں بحق جبکہ 22 سے زائد زخمی ہوگئے۔

خضدار میں بارش کے باعث مختلف حادثات میں ایک بچے سمیت 4 افراد جاں بحق جبکہ 2 افراد زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا۔ نصیر آباد، بارکھان اور گردونواح میں گرج چمک کے ساتھ بارش کے بعد نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔

ڈی جی خان اور مضافات میں آندھی اور طوفانی بارش ہوئی، کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے میں شدید بارش کے بعد برساتی ندیوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، فیصل آباد، میاں چنوں اور کمالیہ سمیت دیگر شہروں میں بھی بارش ہوئی۔ گجرات میں پانی مکانوں اور دکانوں میں داخل ہوگیا۔ بارش کے باعث گیپکو کے درجنوں فیڈرز ٹرپ کر گئے۔ زندہ پیر کے علاقے میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک لڑکا جاں بحق ہوگیا۔

لاڑکانہ سمیت سندھ کے بعض شہروں میں بھی گرج چمک کےساتھ بارش ہوئی۔ لاڑکانہ میں تیز بارش کے نتیجے میں نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ بارش شروع ہوتے ہی شہر بھر میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

پنجاب میںگزشتہ 24 گھنٹوں میں شدید بارشوں کے دوران 15 حادثات میں 6 افراد جاں بحق، 20 زخمی ہوگئے۔ آشیانہ روڈ، ریلوے اسٹیشن ،نشتر کالونی اور اچھرہ میں چھتیں گرنے سے 2 افراد جاں بحق، 9 زخمی ہوئے جبکہ لاہور مال روڈ سے ملحقہ ظفر علی روڈ پر درخت گرنے سے ایک موٹر سائیکل سوار موقع پر جاں بحق ہوگیا۔ بارشوں کی وجہ سے گھر گرنے کے علاوہ مویشی بھی مر گئے۔ پنجاب میں بارشوں کے دوران ہلاک ہونے والوں میں مرد، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تصدیق کی ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں بارش کا پانی کھڑا ہوگیا اور شہریوں کی گاڑیاں بھی میں پھنس کر رہ گئیں۔ نشیبی علاقوں میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔ ملتان روڈ پر بارشی پانی کی وجہ سے نہر کا منظر پیش کرتا رہا۔

بارش کے پانی نے لاہور کی عدالتوں کا بھی محاصرہ کر لیا، لاہور ہائیکورٹ کے مرکزی دروازے کے باہر بھی بارش کا پانی جمع رہا، سیشن کورٹ، ماڈل ٹاؤن کچہری، کینٹ کچہری بھی بارش کے پانی میں ڈوبی رہیں، عدالتوں میں آنے والے سائلین اور وکلا کو مشکلات کا سامنا رہا۔

آج ہونے والی بارش نے لاہور شہر اور اس کے اردگرد کے علاقوں میں معمولات زندگی کو شدید طرح متاثر کیا ہے۔ حتیٰ کہ شدید بارش کی وجہ سے کوٹ لکھپت جیل میں 9 مئی کے واقعات پر درج مقدمات پر سماعت بھی متاثر ہوئی۔

آج لاہور میں آٹھ گھنٹے بارش کے تاریخی سپیل سےہر طرف پانی ہی پانی رہا۔ نشتر ٹاؤن میں سب سے زیادہ 182ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، پانی والا تالاب میں 178، گلبرگ 139، علامہ اقبال ٹاؤن 135، سمن آباد 128، لکشمی چوک 132ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، چوک ناخدا، قرطبہ چوک، اپر مال، جیل روڈ، تاج پورہ، گلشن راوی اور فرخ آباد میں بھی 100ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی جبکہ شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی معطل رہی۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کہتےہیں کہ لاہور سمیت پنجاب کے بیشتر اضلاع میں ریکارڈ مون سون بارش ہوئی۔ لاہور میں 180 ملی میٹر بارش ہوئی ۔7 گھنٹے کی مسلسل بارش میں کم سے کم وقت میں نکاسی آب کو یقینی بنایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پنجاب کی پالیسی کے تحت جاں بحق افراد کی خاندان کو بھی امداد فراہم کی جائے گی۔

دوسری جانب ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب نے کہا کہ رواں سال مون سون بارشوں کے باعث 36 شہری جاںبحق اور 96 زخمی ہوئے اور مون سون بارشوں کے باعث 42 مکانات متاثر اور 4 مویشی ہلاک ہوئے جبکہ خستہ حال عمارتوں اور بوسیدہ مکانات چھتیں گرنے کے باعث سب سے زیادہ اموات ریکارڈ ہوئی۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے اور محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون بارشوں کا دوسرا سلسلہ 13 جولائی تک جاری رہنےکا امکان ہے۔ لاہور گوجرانوالہ فیصل آباد سرگودھا ملتان ڈیرہ غازی خان اور بہاولپور ڈویژنز میں مزید بارشوں کی پیشگوئی بھی کی گئی ہے۔

خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حالیہ بارشوں سے مجموعی طور پر41 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حالیہ مون سون بارشوں نے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان پہنچایا۔ خیبرپختونخوا میں صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق بارشوں کے نتیجے میں 14 بچوں سمیت 30 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ نقصان ضلع سوات میں ہوا جہاں 6 بچوں سمیت 14 افراد جاں بحق جبکہ 6 زخمی ہوئے۔ ملاکنڈ میں دو بچوں سمیت 4، مانسہرہ میں 3، بونیر، کرک، خیبر، اپردیر، نوشہرہ، چارسدہ، شانگلہ اور ایبٹ آباد میں بھی اموات رپورٹ ہوئیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے بھر میں 101 گھروں کو نقصان پہنچا، جن میں 14 مکمل جبکہ 87 جزوی طور پر متاثر ہوئے۔ سوات میں 6 مکانات مکمل منہدم اور 56 کو جزوی نقصان پہنچا۔ متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، ضلعی انتظامیہ کو 26 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان فراہم کیا گیا ہے، جس میں خیمے، کمبل، ترپال، رضائیاں، گدے، لائف جیکٹس، مچھر دانیاں، جیری کین، بالٹیاں اور بچوں کے ڈائپرز شامل ہیں۔

دوسری جانب بلوچستان میں بھی مون سون بارشوں سے جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ پی ڈی ایم اے بلوچستان کی رپورٹ کے مطابق 28 جون سے اب تک بارشوں کے باعث 11 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوئے۔

جاں بحق افراد کا تعلق ژوب، زیارت، موسیٰ خیل، خضدار، لورالائی، لسبیلہ اور کوہلو سے ہے۔ بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث بلوچستان کے مختلف اضلاع میں 47 مکانات متاثر ہوئے، جن میں 8 مکانات مکمل جبکہ 39 مکانات جزوی طور پر منہدم ہوئے۔ خضدار میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 5 مکانات متاثر ہوئے۔ صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔


About the Author:

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts