اپنی زبان پر قابو رکھیں اور۔۔ عمران عباس ٹاک شوز میں شرکت کیوں نہیں کرتے؟ ایسی وجہ جو باقیوں کے لئے سبق بن گئی

image

“میں ایسے میزبانوں کے انتہائی فضول پروگرام میں شرکت نہیں کرتا جو شہرت کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوجاتے ہیں۔ ہمارے ٹاک شوز میں اس طرح کی باتیں کرنا کوئی بڑی بات نہیں کہ فلاں کو اداکاری کرنے نہیں آتی، وہ اوور ریٹڈ ہے یا انتہائی فضول اداکار یا اداکارہ ہے، وہ اب بوڑھی نظر آتی ہے اس لیے اسے اداکاری چھوڑ دینی چاہیے، وہ سرجری کے بعد پلاسٹک یا بھیانک نظر آتی ہے، اللہ اس کو مسلمان ہونے کی ہدایت دے، اس کے لباس پہننے کا طریقہ اچھا نہیں ہے، وغیرہ وغیرہ“

یہ الفاظ ہیں معورف اداکار اور ماڈل عمران عباس کے جنھوں نے گزشتہ روز فیس بُک پر طویل پوسٹ کی۔ اس پوسٹ میں انھوں نے ابتدائی طور پر وہ جملے لکھے جس کے بارے میں پاکستانی ٹاک شوز میں عام طور پر بات کی جاتی ہے۔

عمران عباس نے کہا کہ آخر ٹاک شوز میں میزبان کے لیے یہ اتنا اہم کیوں ہے کہ وہ دوسرے اداکاروں کی تذلیل، بے عزتی کریں، انہیں نیچا دکھائیں، ٹاک شوز کے میزبان پروگرام میں بیٹھے مہمان کو ساتھی اداکار کے بارے میں متنازع یا منفی بات کرنے پر اصرار کرتے ہیں، ایسا کیوں ہوتا ہے؟ کیا یہ وائرل ہونے، پروگرام میں دلچسپی بڑھانے کا واحد طریقہ ہے؟‘

کسی ٹاک شو میں نہ جانے کی وجہ پر بات کرتے ہوئےعمران عباس کا کہنا تھا کہ ایک بڑی وجہ ہے کہ وہ اس طرح کے پروگرام میں شرکت نہیں کرتے جہاں میزبان شہرت کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوجاتے ہیں، جنہیں کوئی نہیں جانتا، جنہوں نے اپنی زندگی میں کوئی بڑا کام نہیں کیا، جو نامور شخصیات کی ذاتی زندگی اور یہاں تک کہ مہمانوں کے مذہبی نظریات پر بھی بات کرنے سے نہیں جھجھکتے“

عمران عباس مزید لکھتے ہیں کہ وہ ویوز حاصل کرنے کے لیے کسی کو نیچا دکھانے کی شدید مذمت کرتے ہیں بلکہ اپنے ساتھی اداکاروں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ ان مضحکہ خیز ٹاک شوز کا حصہ بننا چھوڑ دیں اور اپنی زبان پر بھی قابو رکھنا سیکھیں کیونکہ جب ہم مہمان یا میزبان کے طور پر اسکرین کے سامنے آتے ہیں تو ہم پر کچھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں کہ ہم اپنے اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور ایک مثال قائم کریں۔


About the Author:

آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts