ڈرامہ بے بی باجی کی آج کی قسط میں ایک مرتبہ پھر سے فینز رو پڑے کیونکہ برائی کا انجام برائی ہی ہوتا ہے، نصیر نے کبھی اسماء کو اپنی بیوی ہی نہیں سمجھا اور وہ ہمیشہ ہی اپنی ماضی کی محبت رکشی کے بیچھے ہاتھ دھو کر پڑا رہا، عذرا نے کوئی کام اچھا کیا ہو یا نہ کیا ہو ماضی میں رکشندہ کے جال سے بچا کر اس کی زندگی کو بہتر مقام پر لانے میں بے بی باجی کی مدد کی تھی، لیکن نصیر نہ سدھرا اور دونوں چالاک ماں بیٹی کے جال میں پھنس کر خود اپنی زندگی تباہ کر گیا۔ اسی طرح عذرا اپنے برے کاموں نے باز نہ آئی اور اب اس کو قسمت نے سینے کے کینسر جیسے لا علاج مرض میں آخری موڑ پر مبتلا کردیا۔ بے بی باجی تو اللہ والی تھیں وہ زندگہ بچ گئیں اب باری عذرا کی ہے اور وہ گلشن آرا جس نے عذرا کے ہر کالے کرتوت میں اس کا ساتھ دیا۔
فینز کو فرحت کی ایسی حالت دیکھ کر بھی بہت سکون آرہا ہے کیونکہ اس نے عزرا سے لڑنے کے چکر میں اپنی ساس کے ساتھ برا کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی اور اب وہ اپنا مہنگا فلیٹ خالی ہونے کی وجہ سے پریشان ہے۔ یہ ڈرامہ واضح کر رہا ہے کہ آپ کسی کے ساتھ برا نہ کرو کیونکہ جب مکافاتِ عمل پلٹ کر آتا تو جان بھی جا سکتی ہے۔