پاکستان نے ایشیا کپ اور ورلڈکپ سے قبل افغانستان کے خلاف تین میچوں کی انتہائی اہم سمجھی جانے والی ون ڈے سیریز کلین سویپ کر لی ہے اور یوں پاکستان اس وقت ون ڈے رینکنگ میں سرِ فہرست آ گیا ہے۔

پاکستان نے ایشیا کپ اور ورلڈکپ سے قبل افغانستان کے خلاف تین میچوں کی انتہائی اہم سمجھی جانے والی ون ڈے سیریز کلین سویپ کر لی ہے اور یوں پاکستان اس وقت ون ڈے رینکنگ میں سرِ فہرست آ گیا ہے۔
پہلے میچ کی طرح آج بھی پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور اس میچ کا نتیجہ بھی پہلے میچ جیسا ہی نکلا۔
اب تک اس سیریز میں بعد میں بیٹنگ کرنے والی ٹیم زیادہ مشکلات کا شکار دی ہے اور 269 رنز کے ہدف کا تعاقب کرنے والی افغان بیٹنگ بھی پاکستانی بولرز کے سامنے زیادہ دیر ٹک نہیں سکی اور یوں پاکستان نے یہ میچ 59 رنز سے جیت لیا۔
پاکستان کی جانب سے آج ٹیم میں چار تبدیلیاں کی گئی تھیں اور بولرز حارث رؤف، نسیم شاہ اوراسامہ میر کی جگہ نسیم اشرف، وسیم جونیئر، اور محمد نواز کو کھلایا گیا جبکہ افتخاراحمد کی جگہ سعود شکیل کو چانس دیا گیا تھا۔
ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے ورلڈکپ سے قبل زیادہ سے زیادہ کھلاڑیوں کو موقع دیا جا رہا ہے تاکہ حتمی ٹیم کمبینیشن اور ورلڈ کپ کے لیے 15 کھلاڑیوں کے سکواڈ کا فیصلہ کیا جا سکے۔
یہ دو دہائیوں کے بعد پہلا موقع ہے کہ پاکستان کسی ون ڈے ورلڈکپ میں بطور فیورٹ داخل ہونے جا رہا ہے۔
آج پاکستان کو عموماً اچھا آغاز دینے والے اوپنرز ایک مشکل پچ پر جلد آؤٹ ہوئے تو محمد رضوان کو بیٹنگ کا موقع ملا۔ پاکستان کا مڈل آرڈر ایک عرصے سے خاصی غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے اور نمبر چار کی پوزیشن کے حوالے سے اس سے پہلے بھی سوالات موجود رہے ہیں۔

تاہم آج جب رضوان ایک مشکل صورتحال میں بیٹنگ کے لیے بابر اعظم کا ساتھ دینے آئے تو دونوں نے ہی آغاز میں سست انداز اپنایا تاہم وقت کے ساتھ جارحانہ انداز اپناتے ہوئے ایک مشکل پچ پر آنے والےبیٹرز کے لیے ایک اچھا پلیٹ فارم فراہم کرنے میں کامیاب ہوئے۔
پاکستان نے پہلے 30 اوورز میں صرف 103 رنز بنائے اور اس کے دو کھلاڑی آؤٹ ہوئے تاہم 20 اوورز میں پاکستان نے جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 165 رنز بنائے۔
پاکستان کی اننگز میں جہاں بابر اور رضوان کے 60 اور 67 نمایاں رہے وہیں سلمان علی آغا اور محمد نواز نے آخری اوورز میں جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو ایک مستحکم ٹوٹل تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
نواز نے 25 گیندوں پر 30 جبکہ آغا سلمان نے 31 گیندوں پر ناقابلِ شکست 38 رنز بنائے۔
دوسری جانب جب افغانستان نے بیٹنگ کا آغاز کیا تو پاکستان کی جانب سے فہیم اشرف نے آغاز میں عمدہ بولنگ کی اور گذشتہ میچ میں سنچری سکور کرنے والے رحمان اللہ گرباز کو آؤٹ کرنے کے بعد ابراہیم زدران کو بھی آؤٹ کر دیا۔
اس کے بعد پاکستانی سپنرز نے اپنا جادو جگانا شروع کیا اور شاداب، نواز اور سلمان علی آغاز کی نپی تلی بولنگ کے باعث افغانستان کے 97 پر سات کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔
ایسے میں افغانستان کے سپن بولر مجیب الرحمان نے جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور پانچ چھکوں اور پانچ چوکوں کی مدد سے صرف 37 گیندوں پر64 رنز بنائے۔ یہ نمبر آٹھ پر بیٹنگ کرنے والے کسی بھی کھلاڑی کا پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ سکور ہے۔ ان کے علاوہ شاہد اللہ نے 37 رنز سکور کیے۔
https://twitter.com/SAfridiOfficial/status/1695499398287917402?s=20
’اتنی پرفیکٹ ٹیم بھی اگر ورلڈ کپ نہ جیتی تو مایوسی ہو گی‘
پاکستان کے ون ڈے رینکنگ میں سرِ فہرست آنے پر اکثر صارفین خوشی کا اظہار کر رہے ہیں اور اسے ایشیا کپ اور ورلڈکپ سے قبل ایک خوش آئند پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’بابر اعظم کی لیڈرشپ کے باعث یہ ممکن ہو سکا جنھوں نے فرنٹ سے لیڈ کیا اور تسلسل کے ساتھ پرفارمنس دیں۔ انھوں نے کھلاڑیوں کے اس گروپ پر بھروسہ کیا جس کے باعث ٹیم کی یہ بہترین کارکردگی سامنے آئی۔‘
معاذ نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’پاکستان ایک نمبر ون ون ڈے ٹیم ہے جس میں نمبر ون بیٹر موجود ہے۔ ایشیا کپ اور ورلڈ کپ سے پہلے یہ پاکستان کی بہترین تیاری ہے۔‘
پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے لکھا کہ ’یہ وائٹ واش مکمل برتری کے ساتھ کیا گیا ہے۔ شاباش لڑکو! جو اتحادکپتان اور کھلاڑی دکھا رہے ہیں وہ بہترین ہے۔ ہر کوئی ہر صورتحال میں بہتری لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ پاکستان کرکٹ کا بہترین دور ہے۔‘
عادل چیمہ نامی صارف نے لکھا کہ ہم چیمیئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کے دفاعی چیمپیئن ہیں اور اب اگر ہم ون ڈے ورلڈ کپ اور ایشیا کپ بھی جیت جائیں تو کیا بات ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ اتنی پرفیکٹ ٹیم بھی اگر ورلڈکپ نہ جیتی تو مایوسی ہو گی۔