چین کی سرحد سے ملحقہ انڈین ریاست سکم میں کلاؤڈ برسٹ: سیلابی ریلے کے باعث کم از کم 23 انڈین فوجی لاپتہ

انڈین حکام کا کہنا ہے کہ ملک کی شمال مشرقی ریاست سکم میں کلاؤڈ برسٹ (بادل پھٹنے) سے بڑے پیمانے پر سیلابی ریلہ آنے کے بعد کم از کم 23 انڈین فوجی لاپتہ ہو گئے ہیں۔

انڈین حکام کا کہنا ہے کہ ملک کی شمال مشرقی ریاست سکم میں کلاؤڈ برسٹ (بادل پھٹنے) سے بڑے پیمانے پر سیلابی ریلہ آنے کے بعد کم از کم 23 انڈین فوجی لاپتہ ہو گئے ہیں۔

بادل پھٹنے کا واقعہ ریاست کے شمال میں ایک جھیل کے بالائی حصے میں ہوا جس کے نتیجے میں وادی لاچن میں دریائے تیستا میں پانی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا۔ قریبی ڈیم سے مزید پانی دریا میں چھوڑے جانے کے بعد صورتحال مزید خراب ہو گئی۔

اے ایف پی کے مطابقانڈین فوج کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چنگتھانگ ڈیم میں اوپر کی طرف چھوڑے جانے والے پانی کا مطلب ہے کہ دریا پہلے ہی معمول سے 4.5 میٹر (15 فٹ) اونچا بہہ رہا تھا۔

حکام نے بتایا کہ فوج کی کچھ گاڑیاں سیلابی ریلے اور گار کے نیچے دب گئی ہیں۔ انڈین وزارت دفاع نے بی بی سی کو بتایا کہ سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انڈین فوج کے ترجمان کی طرف سے جاری کی گئی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ پانی کا ایک بڑا ریلہ گھنے جنگل سے ہوتا ہوا وادی سے بہہ رہا ہے جس کے باعث علاقے میں متعدد سڑکیں بہہ گئی ہیں اور بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’شمالی سکم میں لوناک جھیل پر اچانک بادل پھٹنے کی وجہ سے دریائے تیستا میں شدید سیلابی ریلہ آ گیا۔۔۔ 23 اہلکاروں کے لاپتہ ہونے اور کچھ گاڑیاں گار کے نیچے دبنے کی اطلاع ہے اور سرچ آپریشنز جاری ہیں۔‘

اے ایف پی کے مطابق سکم کے وزیر اعلیٰ پریم سنگھ تمانگ نے کہا کہ ریسکیو سروسز خوفناک سیلاب سے متاثر ہونے والوں کی مدد کے لیے کام کر رہی ہیں اور لوگوں سے ’چوکنا رہنے‘ کی اپیل کی ہے۔

ریاست کے ڈیزاسٹر مینجمینٹ کے سربراہ پربھاکر رائے نے کہا کہ ’خطے میں چھ رابطہ پل بہہ گئے اور سکم کو ملک کے باقی حصوں سے جوڑنے والی قومی شاہراہ کو بری طرح نقصان پہنچا۔‘

ریاست کے دیگر علاقوں میں بھی ریسکیو آپریشن جاری ہیں کیونکہ پورا علاقہ سیلاب میں ڈوب گیا ہے اور اس سیلابی ریلے کے باعث گھروں کو نقصان پہنچا ہے اور لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔ حکام نے نشیبی علاقوں سے لوگوں کو نکالنا شروع کر دیا۔

ریاست کے شمالی علاقے کو دیگر علاقوں سے ملانے والے دو پل سیلابی ریلے میں بہہ گئے ہیں جس کے باعث ٹریفک کا نظام بھی شدید متاثر ہوا ہے۔

ہمالیائی ریاست میں سیلاب اور قدرتی آفات کا خطرہ رہتا ہے۔ گذشتہ سال ریاست میں شدید سیلاب نے دسیوں ہزار افراد کو بے گھر کیا تھا جبکہ کم از کم 24 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

لوہناک جھیل دنیا کے تیسرے سب سے اونچے پہاڑ کانگچنجنگا کے گرد موجود گلیشیئر کے بیس کیمپ پر واقع ہے۔

اے ایف پی نے مقامی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ تین شہری گھروں میں پانی گھس جانے کے باعث ہلاک ہوئے ہیں۔

سکم نیپال، تبت اور چین کی سرحد کے ساتھ ملحقہ ریاست ہے اور یہاں بڑی تعداد میں انڈین فوج کی موجودگی ہے۔

انڈیا اپنے شمالی پڑوسی ملک چین کی فوجی جارحیت کے باعث یہاں دستوں کو الرٹ رکھتا ہے کیونکہ سکم کے کچھ حصوں پر چین اپنا دعویٰ کرتا ہے۔

جنوری 2021 میں سکم کو تبت سے ملانے والے ناکو لا پاس کے معاملے پر ہونے والی جھڑپوں میں دونوں طرف سے جانی نقصان ہوا تھا۔

چین اور انڈیا کے درمیان سنہ 1962 میں اس خطے میں سرحدی جنگ ہوئی تھی جس کے بعد سے دسیوں ہزار فوجی سرحدی علاقوں میں تعینات کیے گئے ہیں۔

مون سون کے موسم میں اچانک سیلاب آنا عام ہیں، یہ جون میں شروع ہوتے ہیں اور عام طور پر ستمبر کے آخر تک جاری رہتے ہیں۔ اکتوبر تک مون سون کی بارشیں عام طور پر ختم ہو جاتی ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ان کی تعداد اور شدت میں اضافہ کر رہی ہے۔

’کلاؤڈ برسٹ‘ ہوتا کیا ہے؟

’کلاؤڈ برسٹ‘ یا بادل پھٹنے کا مطلب کسی مخصوص علاقے میں اچانک بہت کم وقت میں گرج چمک کے ساتھ بہت زیادہ اور موسلادھار بارش کا ہونا ہے جس کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہو جائے۔

بادل پھٹنے کا واقعہ اس وقت پیش آتا ہے جب زمین یا فضا میں موجود بادلوں کے نیچے سے گرم ہوا کی لہر اوپر کی جانب اٹھتی ہے اور بادل میں موجود بارش کے قطروں کو ساتھ لے جاتی ہے۔

اس وجہ سے عام طریقے سے بارش نہیں ہوتی اور نتیجے میں بادلوں میں بخارات کے پانی بننے کا عمل بہت تیز ہو جاتا ہے کیونکہ بارش کے نئے قطرے بنتے ہیں اور پرانے قطرے اپ ڈرافٹ کی وجہ سے واپس بادلوں میں دھکیل دیے جاتے ہیں۔

اس کا نتیجہ طوفانی بارش کی شکل میں نکلتا ہے کیونکہ بادل اتنے پانی کا بوجھ سہار نہیں سکتا۔

کلاؤڈ برسٹ کے واقعات ماضی میں پاکستان اور انڈیا اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں پیش آتے رہے ہیں جہاں کم اونچائی والے مون سون بادل اونچے پہاڑوں سے ٹکرا کر رک جاتے ہیں اور برس پڑتے ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.