اقوام متحدہ کا انتباہ: جنگ کی وجہ سے ’غزہ کے لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں‘

اقوام متحدہ کے ایک سینیئر امدادی اہلکار نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کی وجہ سے وہاں کی آدھی آبادی فاقہ کشی کا شکار ہے۔اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر کارل سکاؤ نے کہا کہ غزہ پٹی میں ضروری سامان کا صرف ایک حصہ ہی داخل ہو پا رہا ہے جس کی وجہ سے 10 میں سے نو لوگوں کو روزانہ کا کھانا بھی میسر نہیں۔
غزہ کے بچے
Reuters
اسرائیلی حملے میں اب تک 17 ہزار سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں جن میں سات ہزار سے زیادہ بچے ہیں

اقوام متحدہ کے ایک سینیئر امدادی اہلکار نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کی وجہ سے وہاں کی آدھی آبادی فاقہ کشی کا شکار ہے۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر کارل سکاؤ نے کہا کہ غزہ پٹی میں ضروری سامان کا صرف ایک حصہ ہی داخل ہو پا رہا ہے جس کی وجہ سے 10 میں سے نو لوگوں کو روزانہ کا کھانا بھی میسر نہیں۔

مسٹر سکاؤ نے کہا کہ غزہ کے جنگی حالات نے رسد اور سامان کی ترسیل کو ’تقریباً ناممکن‘ بنا رکھا ہے۔

جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے حماس کے خاتمے اور اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے غزہ پر فضائی حملے جاری رکھنا ہوں گے۔

اسرائیلی دفاعی افواج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہیچٹ نے ہفتے کے روز بی بی سی کو بتایا کہ ’کسی بھی شہری کی موت اور درد تکلیف دہ ہے، لیکن ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ہم غزہ پٹی کے اندر جتنا ممکن ہے پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ سات اکتوبر سے غزہ کے اندر اور باہر نقل و حرکت پر بہت زیادہ پابندیاں عائد ہیں۔ واضح رہے کہ سات اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل کی سخت حفاظتی باڑ کو توڑ دیا تھا اور ان کے حملے میں 1,200 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ انھوں نے 240 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔

اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ کے ساتھ اپنی سرحدیں بند کر دیں اور علاقے پر فضائی حملے شروع کر دیے اور غزہ کے باشندوں کے لیے ضروری سامان کی رسد اور امداد کی ترسیل کو بہت حد تک روک دیا۔

حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے اپنی انتقامی مہم میں غزہ کے 17,700 سے زائد شہریوں کو ہلاک کر دیا ہے جن میں 7,000 سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں۔

ڈاکٹر احمد مغرابی
BBC
ڈاکٹر احمد مغرابی

صرف رفح سرحد کھلی ہے

مصر کی سرحد سے متصل صرف رفح کراسنگ کھلی ہے جس سے غزہ تک محدود مقدار میں امداد پہنچ سکتی ہے۔

رواں ہفتے اسرائیل نے امدادی لاریوں کے معائنے کے لیے اگلے چند دنوں میں اسرائیل سے غزہ کے لیے کریم شلوم کراسنگ کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔ اس کے بعد ٹرک غزہ میں داخل ہونے کے لیے رفح جائیں گے۔

مسٹر سکاؤ نے کہا کہ وہ کسی بھی طرح غزہ میں موجود 'خوف، افراتفری اور مایوسی' کے لیے تیار نہیں تھے جن کا انھیں اور ان کی ٹیم کو رواں ہفتے غزہ کے دورے کے دوران سابقہ پڑا۔

انھوں نے کہا کہ انھوں نے 'گوداموں میں افراتفری، تقسیم کے مقامات پر ہزاروں مایوس بھوکے لوگوں کے ہجوم، سپر مارکیٹوں کی خالی الماریاں اور خستہ حال باتھ رومز اور پناہ گاہوں میں لوگوں کی گنجائش سے زیادہ بھیڑ' دیکھی۔

گذشتہ ماہ بین الاقوامی دباؤ اور سات روزہ عارضی جنگ بندی سے غزہ پٹی میں کچھ اشد ضروری امدادی اشیا کی ترسیل کی اجازت ملی تھی لیکن ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کا اصرار ہے کہ غزہ پٹی کے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اب دوسرے سرحدی کراسنگ کو کھولے جانے کی ضرورت ہے۔

غزہ
Getty Images
صرف رفح کراسنگ کھلی ہے جس سے غزہ تک محدود مقدار میں امداد پہنچ سکتی ہے

یہ بھی پڑھیے

غزہ کے یتیم بچے:’میں نے اپنی ٹانگ اور اپنا خاندان کھو دیا

غزہ کا شہر خان یونس: جہاں بھوک و افلاس کے باعث ایک نئے انسانی بحران کا خطرہ موجود ہے

اسرائیلی بمباری کے دوران غزہ کا دنیا سے رابطہ منقطع

سکاؤ کا کہنا ہے کہ بعض جگہ تو ہر دس میں سے نو نو افراد ’رات دن بغیر کسی کھانے کے‘ گزار رہے ہیں۔

غزہ کے جنوب میں واقع خان یونس کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینکوں کے دو محاذوں پر گھرے شہر کے حالات ناگفتہ بہ ہیں۔

شہر کی واحد باقی رہ جانے والی صحت کی سہولت ناصر ہسپتال میں پلاسٹک سرجری اور برنز یونٹ کے سربراہ ڈاکٹر احمد مغرابی خوراک کی کمی کے بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے رو پڑے۔

انھوں نے کہا: 'میری تین سال کی ایک بیٹی ہے، وہ مٹھائی، سیب اور پھل کے لیے ضد کرتی رہتی ہے۔ میں اسے کچھ نہیں دے سکتا۔ میں خود کو انتہائی بے بس محسوس کرتا ہوں۔

'یہاں کافی کھانا نہیں ہے، بلکہ کھانا ہی نہیں ہے۔ کیا آپ یقین کر سکتے ہیں کہ صرف چاول ہی ہے؟ ہم دن بھر میں ایک بار، صرف ایک بار کھاتے ہیں۔'

خان یونس میں گنجائش سے زیادہ آبادی
Reuters
خان یونس میں گنجائش سے زیادہ آبادی نے لوگوں کو کھلے میں رہنے پر مجبور کیا ہے

خان یونس کے حالات ناگفتہ بہ

خان یونس حالیہ دنوں میں شدید فضائی حملوں کا نشانہ بنا ہوا ہے اور وہاں کے ناصر ہسپتال کے باس نے کہا کہ ان کی ٹیم کا ہسپتال پہنچنے والے مرنے والوں اور زخمیوں کی تعداد پر 'کنٹرول نہیں رہا ہے'۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے رہنما خان یونس میں ممکنہ طور پر سرنگوں کے زیر زمین نیٹ ورک میں چھپے ہوئے ہیں، اور یہ کہ وہ گروپ کی عسکری صلاحیتوں کو تباہ کرنے کے لیے گھر گھر اور 'کونے کونے' میں لڑ رہا ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے سنیچر کے روز غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کرنے کے بعد امریکہ پر جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔

سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے 13 ممالک نے جنگ بندی کے مطالبے کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ برطانیہ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور امریکہ واحد ملک تھا جس نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔

فلسطینی اتھارٹی کے رہنما مسٹر عباس نے کہا کہ وہ ’(اسرائیلی) قابض افواج کے ہاتھوں غزہ میں فلسطینی بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کے خون بہائے جانے کا ذمہ دار واشنگٹن کو ٹھہراتے ہیں۔‘

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر رابرٹ وڈ نے ویٹو کا دفاع کیا اور کہا کہ قرارداد ایک 'غیر پائیدار جنگ بندی' کا مطالبہ کر رہی ہے جس سے 'حماس اس قابل ہو جائے گا کہ وہ 7 اکتوبر کو کیے جانے والے اقدامات کو دہرا سکے۔'

اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے کہا کہ وہ سلامتی کونسل میں امریکہ کے ’درست موقف‘ کو سراہتے ہیں۔

سات دن کی عارضی جنگ بندی ابھی ایک ہفتہ قبل ختم ہوئی ہے۔ جنگ بندی کے تحت حماس نے اسرائیلی جیلوں میں قید 180 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 78 مغویوں کو رہا کیا تھا۔

غزہ میں حماس کے ہاتھوں میں اب بھی 100 سے زائد لوگ یرغمال ہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.