23 سال قید میں گزارے اور ۔۔ جانتے ہیں ٹائیفائیڈ پھیلانے والی خاتون کا انجام کیا ہوا؟

image

امریکا میں ایک خاتون جہاں جاتی تھیں وہاں لوگ ٹائیفائیڈ بخار کا شکار ہو جاتے تھے،جس کی وجہ سے ان کا نام ٹائیفائیڈ میری رکھ دیا گیا اورانہیں قید تنہائی بھی کاٹنا پڑی۔

میری میلن 23 ستمبر 1869 کو آئرلینڈ کے قصبے ٹائرون کے گاؤں ککز ٹاؤن میں پیدا ہوئیں، 1883 میں امریکا ہجرت کر گئیں اور اس کے بعد انھوں نے گھریلو ملازمہ کے طور پر اور اکثر باورچن کے طور پر اپنی زندگی گزاری۔

1900 سے 1907 تک نیویارک شہر اور لانگ آئی لینڈ کے گھرانوں میں جہاں جہاں میلن نے گھریلو خدمات انجام دیں وہاں تقریباً 2 درجن لوگ ٹائیفائیڈ بخار سے بیمار ہوئے۔

تحقیق کے بعد نیویارک سٹی محکمہ صحت نے 1907 میں میری میلن کو اپنی تحویل میں لے لیا اور انھیں برونکس کے ساحل سے دور ایک جزیرے پر 16 ایکڑ پر پھیلے ایک بنگلے کے اندر جبری قید میں رکھا، جہاں ان کے ساتھ صرف ایک شکاری کتّا تھا۔

1910 میں نئے ہیلتھ کمشنر ارنسٹ لیڈرل نے اس شرط پر کہ وہ دوبارہ کبھی باورچی کے طور پر کام نہیں کریں گی، میری میلن کو رہا کر دیا، لیکن انھوں نے نام بدل کر میری براؤن بن کر مین ہٹن کے میٹرنٹی اسپتال میں ملازمت کر لی اور 1915 میں اسپتال میں 25 ملازمین بیمار ہو گئے اور ان میں سے دو کی موت ہو گئی۔

اسپتال میں ٹائیفائیڈ پھیلانے کی وجہ سے عملے نے انھیں ’ٹائیفائڈ میری‘ کا نام دے دیا اور میری میلن کو دوبارہ گرفتار کر لیا گيا اور انھیں اسی جزیرے پر قید تنہائی میں بھیج دیا گیا جہاں اس سے پہلے انھیں رکھا گیا تھا، یوں انھوں نے زندگی کے آخری 23 سال اس جزیرے پر جبری تنہائی میں گزارے۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.