آغاز کائنات کے بارے میں دنیا میں ہر زمانے میں مختلف اور متضاد نظریے پائے جاتے رہے ہیں، کائنات کے بارے میں انسانی علم ارتقاء پر بنیاد رکھتے ہوئے کچھ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کائنات کا بحیثیت مجموعی کوئی آغاز و انجام، کوئی ارتقاء یا کوئی اس کی حدود نہیں ہے،یہ زمان اور مکان دونوں کے حوالے سے لامتناہی ہے جبکہ بعض سائنسدان کائنات کا وجود بگ بینگ یعنی ایک بڑے دھماکے سے جوڑتے ہیں، اب ماہرین نے ایک ایسا خطہ دریافت کیا ہے جہاں تقریباً 3 ارب سال سے بھی زیادہ پرانے آثار ملے ہیں۔
سائنسدانوں نے ارجنٹینا میں ایسا خطہ دریافت کیا ہے جہاں زمین کے آغاز کی زندگی کے آثار ملتے ہیں،شمال مغربی ارجنٹینا کے نمکیاتی میدان پوماڈے اٹامیکامیں یہ خطہ دیکھنے میں آیا ہے جہاں کی جھیلوں میں سبز نیلگوں کائی اور دریائی مٹی سے بنے تودے موجود ہیں۔
ماہرین کے مطابق ایسے تودے زمین پر ساڑھے 3 ارب سال قبل کی زندگی کی عکاسی کرتے ہیں۔ارجنٹینا کا یہ خطہ ہمارے سیارے کے ابتدائی فوسلز میں سے ایک ہے جہاں کا ماحول موجودہ عہد کی زمین میں دیکھنے میں نہیں آتا۔
تحقیق دانوں کا کہنا ہےکہ اس خطے سے اربوں سال پہلے کے ماضی کی جھلکیاں ملتی ہیں اور ہمیں علم ہوگا کہ ساڑھے 3 ارب سال قبل ہمارا سیارہ دیکھنے میں کیسا نظر آتا تھا۔سبز نیلگوں کائی اور دریائی مٹی سے بنے یہ تودے اربوں سال قبل زمین پر عام ہوتے تھے، مگر اب بہت کم دیکھنے میں آتے ہیں۔
اس سے قبل بہاماس اور مغربی آسٹریلیا میں اس طرح کے تودے دریافت ہوئے ہیں۔ جدید عہد کے ایسے تودے بہت چھوٹے ہوتے ہیں جبکہ اربوں سال پرانے تودے 26 فٹ بڑے اور 16 سے 22 فٹ چوڑے ہوتے تھے۔ارجنٹینا میں دریافت ہونے والے تودے 15 فٹ چوڑے ہیں۔محققین نے اس خطے کو اپریل 2022 میں سیٹلائیٹ تصاویر کے ذریعے دریافت کیا تھا۔