قابل تجدید توانائی میں 2023 میں 50 فیصد اضافہ ہوا، عالمی توانائی ایجنسی

image

پیرس۔12جنوری (اے پی پی):عالمی توانائی ایجنسی(آئی ای اے)نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 2023 میں قابل تجدید توانائی (ریونیوایبل انرجی) میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا۔

اردو نیوز کے مطابق عالمی توانائی ایجنسی نے گزشتہ روز بیان میں بتایا کہ آئندہ 5 سال میں متبادل توانائی کی پیداوار میں بڑا اضافہ متوقع ہے۔ عالمی توانائی ایجنسی نے کہا کہ دنیا کے توانائی کے نظام میں گزشتہ سال شامل کی گئی قابل تجدید توانائی میں 50 فیصد دیکھا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ سولر پی وی کے ذریعے دنیا بھر میں توانائی میں تین تہائی اضافہ ہوا، اس طرح یہ 510 گیگاواٹس تک پہنچ گئی۔ عالمی ایجنسی کے مطابق چین میں گزشتہ سال سب سے زیادہ سولر انرجی پیدا کی گئی جو اتنی توانائی کے برابر تھی جو دنیا بھر میں 2022 میں سورج کی روشنی سے پیدا کی گئی تھی۔

چین ہوا سے حاصل کی گئی توانائی میں ہر سال 66 فیصد اضافہ کر رہا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ یورپ، امریکا اور برازیل میں بھی گزشتہ سال ریکارڈ ریونیوایبل انرجی پیدا کی گئی۔ عالمی توانائی ایجنسی کے سربراہ فاتح بیرول نے کہا کہ موجودہ پالیسیاں اور مارکیٹ کی صورتحال یہ ظاہر کرتی ہے کہ دنیا اس حوالے سے 2030 کے لیے رکھے گئے ہدف کے حصول کے راستے پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک یہ رفتار وہ نہیں کہ ہم کوپ28 کے اجلاس میں طے کردہ تین تہائی کے ہدف کو حاصل کر لیں لیکن ہم اس کے قریب ہیں اور حکومتوں کے پاس ایسے وسائل ہیں کہ وہ اس فرق کو کم کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ساحل پر ونڈ ملز اور سولر پی وی اب زمین کے نیچے سے ایندھن نکالنے کے پلانٹس لگانے سے کم خرچ ہیں اور بہت سے ممالک میں پہلے سے لگے پلانٹس پر اخرجات سے بھی رینیوایبل انرجی کے نئے ذرائع سستے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی کمیونٹی کے لیے سب سے اہم ابھرتی ہوئی معیشتوں اور ترقی پذیر ممالک میں رینیوایبل انرجی کے لیے قرض کی فراہمی ہونا چاہیئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ دبئی میں اقوام متحدہ کی سربراہی میں کوپ 28 اجلاس کے دوران پہلی مرتبہ 200 ممالک کی حکومتوں نے زمین سے نکالے جانے والے ایندھن (فوسل فیول) پر انحصار کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.