دلہن لانے کیلئے نہیں بلکہ ۔۔ بزرگ شہری سرکاری دفتر میں بارات لے کر کیوں پہنچ گیا؟

image

بھارت میں سرکاری ادارے کی طرف سے مردہ قراد دیکر کر پنشن روکنے پر بزرگ شہری بارات لے کر دفتر پہنچ گیا۔

بھارتی ریاست ہریانہ کے دھولی چند کو 102 سال کی عمر میں خود کو زندہ ثابت کرنے کے لیے خاصی تگ و دَو کرنا پڑی کیونکہ حکومت نے دھولی چند کو مردہ ظاہر کرکے اس کی پنشن روک دی تھی۔

ہریانہ کی اولڈ ایج سمّان الاؤنس اسکیم کے تحت 60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کوماہانہ 2750 روپے پنشن دی جاتی ہے تاہم 6 ماہ قبل دھولی چند کی پنشن روک دی گئی تھی کیونکہ سرکاری ریکارڈ اُسے مردہ ظاہر کر رہا تھا۔

دھولی چند کے پوتے نریش چند نے میڈیا کو بتایا کہ ضلعی حکام سے 10 بار ملاقات کرنے پر بھی بات نہیں بنی، پانچ بار تو دھولی چند نے خود سرکاری دفتر میں حاضر ہوکر ثابت کیا کہ وہ زندہ ہے اور پنشن بحال ہونی چاہیے۔وزیر اعلیٰ کے پورٹل پر شکایت درج کرانے سے بھی کچھ حاصل نہ ہوا۔

تمام کوششوں کے بعد آخر کار دھولی چند نے ایک فرضی بارات نکالی اور ایک مقامی سیاست دان سے ملا تو سرکاری حکم نے اپنی غلطی کا اندازہ ہوا اور انہوں نے ریکارڈ درست کیا۔

ہریانہ کے شہر روہتک میں 8 ستمبر 2022 کو 102 سالہ دھولی خوب سج دھج کر دولھا کی حیثیت سے رتھ پر سوار ہوا۔ گلے میں کرنسی نوٹوں کا ہار تھا۔ ساتھ ساتھ بینڈ والے بھی چل رہے تھے جو مشہور فلمی گانوں کی دھنیں بجارہے تھے۔

خاندان اور گاؤں کے لوگ رتھ کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے۔دھولی چند نے ایک پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر لکھا تھا ”تھارا فوفا ابھی جندا ہے“ یعنی تیرا پھوپھا ابھی زندہ ہے۔

ریکارڈ میں خرابی سے پریشان ہونے کے معاملے میں دھولی چند انوکھا نہیں۔ گزشتہ اگست میں حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق تین سال میں ریاست بھر میں 277،115 بزرگ شہریوں اور 52479 بیواؤں کو مردہ قرار دے کر ان کی پنشن روک دی گئی۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.