دنیا میں آنے والے ہر انسان کی موت کا وقت مقرر ہے، جب وقت آن پہنچتا ہے تو انسان سات پردوں میں بھی موت سے چھپ نہیں سکتا اور جب وقت نہیں آتا تو بڑی سی بڑی مشکل میں بھی زندگی محفوظ رہتی ہے تاہم اس پوسٹ میں ہم آپ کو ایک ایسی لڑکی کے بارے میں بتانے والے ہیں جس نے اپنی موت کا دن ہی نہیں بلکہ وقت بھی پہلے سے بتادیا تھا۔
کرونک فیٹیگ سنڈروم نامی بیماری میں مبتلا نیدرلینڈز کی 28 سالہ لارین ہوو خود کو یوتھنائز کروانے کے بعد انتقال کر گئیں، انتقال سے پہلے لڑکی نے بتادیا تھا کہ ’میرا آخری دن ہفتہ ہوگا، مرنے سے پہلے لڑکی کی آخری پوسٹ توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔
لارین اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے اپنی صحت کے بارے میں باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کرتی رہتی تھیں۔لارین ہوو نے آخری پیغام 24 جنوری کو پوسٹ کیا جس میں بتایا کہ انکا آخری دن ہفتہ 27 جنوری ہوگا اور اس کی موت دوپہر 1:30 سے 2:30 بجے کے درمیان ہوگی۔
ایکس اکاؤنٹ پر لارین نے یوتھنائز ہونے سے پہلے ایک میم بھی پوسٹ کی جس میں اس نے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جو اس کی بیماری کے دوران اس کے ساتھ رہے۔
لارین کے انتقال کے بعد اہلخانہ کی جانب سے بتایا گیا کہ لارین اپنے والدین لیونی، پیٹر اور بیسٹ فرینڈ لاؤ کی موجودگی میں دوپہر 1 بجکر 55 منٹ پر انتقال کر گئی ہیں۔
واضح رہے کہ یوتھناسیا درد اور تکلیف کو ختم کرنے کے لیے جان بوجھ کر زندگی کو ختم کرنے کا عمل ہے، مختلف ممالک میں یوتھنیشیا کے مختلف قوانین ہیں۔اس میں کسی بھی انسان کو بیماری کی تکلیف سے نجات دلانے کیلئے اسکی مرضی سے ایک آسان عمل کے ذریعے ہلاک کردیا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق لارین جس کرونک فٹیگ سینڈروم شکار تھی ،یہ عارضہ مختلف علامات یا امراض کا مجموعہ ہے، جو متاثرہ افراد پر اثر انداز ہو کر انہیں مستقل تھکاوٹ سے دوچار کر دیتا ہے۔ دنیا بَھر میں اس عارضے کی وجوہ جاننے کے لیے تحقیقات کی جا رہی ہیں تاہم، مختلف ادوار میں کئی گئی ریسرچز میں بچپن کے تشدد، ذہنی الجھائو یا پھر خود ساختہ ذہنی کوفت کو مرض کی اہم وجوہات قرار دیا گیا ہے۔