شادی میں شرکت نہیں کرپایا اور ۔۔ شہری نے جوتا پھٹنے پر کمپنی کو لیگل نوٹس کیوں بھیج دیا؟

image

دکاندار اکثر وارنٹی کے نام پر لوگوں کو سامان فروخت تو کردیتے ہیں لیکن کئی بار چیزیں جلدی خراب ہوجاتی ہیں اور دکاندار ہرجانہ دینے سے انکار کردیتے ہیں تاہم بھارت میں ایک شخص نے پھٹے جوتوں کی وجہ سے شادی میں شرکت نہ کرنے پر دکاندار کو قانونی نوٹس بھجوادیا، خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

یہ دلچسپ واقعہ بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع فتح پور میں پیش آیا جہاں گیانیندر بھان ترپاٹھی نامی شہری نے چند روز قبل ایک دکان سے جوتا خریدا جو صرف ایک ہفتے میں ہی پھٹ گیا۔

گیانیندر بھان ترپاٹھی جوتا پھٹنے کی وجہ سے شادی میں شرکت نہیں کرپایا جس پر دکاندار کو قانونی نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا، نوٹس میں ترپاٹھی نے کہا کہ جوتا پھٹنے کی وجہ سے پیسے کا نقصان ہوا جبکہ شادی میں شرکت نہ کرنے کی وجہ سے وہ ذہنی طور پر متاثر ہوا اسی لیے جوتے اور علاج پر خرچ ہونے والے پیسوں کا دکاندار سے مطالبہ کیا۔

گیانیندر بھان ترپاٹھی کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال 21 نومبر کو دکان سے جوتے خریدے تھے ، دکاندار نے انہیں یقین دلایا تھا کہ جوتے ایک مشہور برانڈ کے ہیں اور چھ ماہ کی وارنٹی کے ساتھ آتے ہیں۔ تاہم جوتے ایک ہفتہ بھی نہیں چل پائے۔

الزامات کے حوالے سے دکاندار نے کہا کہ گیانیندر بھان ترپاٹھی کےبے بنیاد الزام لگاکر اس چیز کا دباؤ ڈال رہا ہے جس کا میں ذمہ دار نہیں، اس کیس کو لے کر سوشل میڈیا صارفین نے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

یاد رہے کہ صارفین کو ناقص اشیاء کی فروخت کی روک تھام کے حوالے سے پوری دنیا میں قوانین موجود ہیں تاہم بھارت اور پاکستان جیسے ممالک میں قوانین اور درست فورم سے متعلق آگہی نہ ہونے کی وجہ سے اکثر خریدار فروخت کنندگان کیخلاف شکایت کرنے سے محروم رہتے ہیں جس کی وجہ سے کمپنیاں اور دھڑلے سے ناقص اشیاء فروخت کرتے رہتے ہیں۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.