رات بھر الیکشن کمیشن میں کیا ہوتا رہا اور انتخابی نتائج مرتب کرنے کا نظام کیسے ’ناکام‘ ہوا؟

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ہیڈ کوارٹرز میں موجود عملہ الیکشن کے نتائج الیکشن مینیجمنٹ سسٹم (EMS) کے بجائے مینوئلی (یعنی کاغذات پر) یکجا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ہیڈ کوارٹرز میں موجود عملہ الیکشن کے نتائج الیکشن مینیجمنٹ سسٹم (EMS) کے بجائے مینوئلی (یعنی کاغذات پر) یکجا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

نمائندہ بی بی سی سحر بلوچ اس وقت الیکشن کمیشن کے ہیڈ کوارٹرز میں موجود ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے افسران کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ الیکشن مینیجمنٹ سسٹم موبائل سروس معطل ہونے کی وجہ سے باقاعدہ طور پر فعال نہیں ہو سکا تھا جس کے بعد اب نتائج جمع کرنے کا کام مینوئلی (یعنی ہاتھوں سے) کیا جا رہا ہے۔

ہیڈکوارٹرز کے الیکشن سیل میں ای سی پی کا عملہ قطار اندر قطار بیٹھا ہوا ہے جبکہ ان کے سامنے مختلف ذرائع ابلاغ کے نمائندے بڑی تعداد میں موجود ہیں۔

شاید یہی وجہ ہے کہ پولنگ ختم ہونے کے لگ بھگ 18 گھنٹے بعد الیکشن کمیشن اب تک قومی و صوبائی اسمبلیوں کے صرف 233 نشستوں کے غیرسرکاری و غیرحتمی نتائج کا اعلان کر پایا ہے۔

عام انتخابات کے نتائج میں تاخیر کی خبریں آنے کے بعد جب نمائندہ بی بی سی رات دو بجے الیکشن کمیشن پہنچے تو وہاں پہلے سے ہی کیمروں اور صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

الیکشن 2024: تازہ ترین نتائج کے لیے یہاں کلک کیجیے

یہ رات الیکشن کمیشن اور اس کے افسران پر کافی بھاری ثابت ہو رہی تھی اور اس یہ سب ان کے چہروں سے بھی عیاں تھا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ متعدد بار اپنے دفتر سے نکل کر باہر گئے تاہم راستے میں موجود صحافیوں اور ان کے نتائج میں تاخیر سے متعلق ان کے سوالوں سے بچ کر نکلنا ان کے لیے ایک چیلنج بنا رہا۔

چیف الیکشن کمشنر کے ہمراہ الیکشن کمیشن کے پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ اور نتائج مرتب کرنے والے الیکشن مینجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) کے سربراہ کرنل (ریٹائرڈ) سعد علی بھی موجود تھے۔ جب میں نے اُن سے نتائج میں تاخیر کی وجوہات معلوم کرنے کی کوشش کی تو انھوں نے موبائل نیٹ ورک کی بندش کو موردِ الزام ٹھہرایا۔ تاہم اس ضمن میں مزید سوالات کا جواب دینے سے قبل ہی وہ تیزی سے چیف الیکشن کمشنر کے دفتر کی طرف چلے گئے۔

الیکشن کمیشن کے اندر اگرچہ نتائج تو موجود نہیں تھے تاہم چائے اور بسکٹ کا خاطر خواہ انتظام موجود تھا۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن کے حکام صحافیوں کوبار بار یہ تسلیاں دے رہے تھے کہ جیسے ہی نتائج موصول ہونا شروع ہوں گے تو چیف الیکشن کمشنر روایت کے عین مطابق خود آ کر ان ابتدائی نتائج کا اعلان کیمروں کے سامنے کریں گے اور صحافیوں کے سوالات کا جواب بھی دیں گے۔

تصویر
BBC

اسی پریشانی کے عالم میں رات لگ بھگ ڈیڑھ بجے (یعنی پولنگ ختم ہونے کے ساڑھے آٹھ گھنٹے بعد) الیکشن کمیشن نے ایک پریس جاری کی جس میں کہا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر نے نتائج جاری کرنے کے عمل میں تاخیر کا سخت نوٹس لیا ہے اور یہ کہ انھوں نے آر اوز کو 30 منٹ میں نتائج جاری کرنے کی ہدایات کی ہیں۔

یہ محض اتفاق تھا یا کچھ اور کہ اُن ہدایات پر تھوڑا بہت عمل ہوتا نظر آیا۔ مگر اس کے بعد بھی نتائج آنے کا یہ عمل بہت سست روی سے آگے بڑھا اور نو فروری کی صبح آٹھ بجے تک قومی و صوبائی اسمبلی کے محض 19 نتائج کا اعلان ممکن ہو سکا۔

الیکشن کمیشن نے 2024 کے عام انتخابات کے نتائج کا اعلان نئے الیکشن مینجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) کے ذریعے کرنا تھا مگر الیکشن حکام کے مطابق انتخابات کے دن صبح آٹھ بجے ہی موبائل نیٹ ورک کی بندش کی وجہ سے یہ نظام فعال ہی نہیں ہو سکا اور یوںنتائج مرتب کرنے کا نظام صفر سے آگے نہیں بڑھ سکا اور انتخابی عمل کے ختم ہونے کے بعد نو گھنٹوں تک کوئی بھی نتیجہ نہ سنایا جا سکا۔

یاد رہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے جمعرات یعنی پولنگ کے دن چار بجے یہ دعویٰ کیا تھا کہ موبائل سروس کی بندش سے الیکشن کے نتائج یا اس کے عمل پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اور یہ کہ الیکشن کمیشن کی کوشش ہو گی کہ جلد از جلد نتائج عوام تک پہنچا دیے جائیں۔

تصویر
BBC
سپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان

تاہم جب چیف الیکشن کمشنر کے گذشتہ روز کیے گئے اس دعوے سے متعلق الیکشن کمیشن کی ترجمان نگہت صدیق سے سوال کیا گیا تو انھوں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ’چیف الیکشن کمشنر کا یہ بیان ٹھیک ہے کہ موبائل نیٹ ورک بند ہونے سے رزلٹ یکجا ہونے کے عمل پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ایک مسئلہ صرف یہ ہوا کہ جو فارم 45 سسٹم میں آٹومیٹک طریقے سے جانا تھا، اسے مینوئیلی الیکشن کمیشن تک پہنچایا گیا، جس کام میں وقت لگا۔ ایک منٹ کا کام ایک گھنٹے میں ہوا۔‘

سنہ 2018 کے عام انتخابات میں نتائج جاری کرنے کے نظام آر ٹی ایس کے بیٹھنے یا غیر فعال ہونے تک 52 فیصد نتائج کا اعلان کیا جا چکا تھا مگر 2024 میں الیکشن نتائج کو یکجا کرنے کا سسٹم سرے سے پرواز ہی نہیں بھر سکا۔

الیکشن کمیشن کے حکام کا اب دعویٰ ہے کہ ای ایم ایس ناکام نہیں ہوا مگر ایک انتظامی فیصلہ اس نظام کی راہ میں حائل ہو گیا۔

الیکشن کمیشن کے سپیشل سیکریٹری ظفر اقبال حسین نے گذشتہ رات پہلے نتیجے کے اعلان کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’انٹرنیٹ کی وجہ سے ای ایم ایس نے کام نہیں کیا ہے۔‘

کمیشن کی ترجمان نگہت صدیق نے بی بی سی کو بتایا کہ پریزائیڈنگ افسران اس وجہ سے فوری نتیجہ ریٹرنگ افسران کو نہیں بھیج سکے کیونکہ ان کے موبائل سروس بند ہونے کی وجہ سے بند تھے۔

حکام کے مطابق پریزائیڈنگ افسران نے ریٹرنگ افسران تک نتائج پہنچانے میں غیر ضروری تاخیر بھی کی، جس کے بارے میں تحقیقات کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندرسلطان راجہ نے اس معاملے پر میڈیا کو کوئی وضاحت پیش نہیں کی اور اپنے ماتحت افسر کے ذریعے عام انتخابات کے پہلے نتیجے کا اعلان کروایا۔ مذکورہ افسر نے بھی صحافیوں کی طرف سے پوچھے گئے متعدد سوالات کے جوابات نہیں دیے اور ملبہ انٹرنیٹ پر ڈال کر پریس کانفرنس ختم کر کے چلے گئے۔

تصویر
Getty Images

اس کانفرنس روم جہاں ’الیکشن سٹی‘ کے عنوان سے وائی فائی کی سہولت موجود ہے وہاں اب ایک بڑی سکرین بھی آویزاں ہے جس پر نتائج دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس سکرین کے سامنے الیکشن کمیشن کی نتائج مرتب کرنے والی ٹیم شفٹوں میں کام کر رہی ہیں۔

جب میں نے حکام سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ جو سکیور لائن ریٹرنگ افسران اور الیکشن کمیشن کے درمیان قائم تھی وہ پریزائیڈنگ افسران اور ریٹرنگ افسران میں کیوں کام نہیں کر رہی تھی تو اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کچھ امور پر تبصرہ کرنا ان کے مینڈیٹ سے باہر ہے۔

کمیشن کے ایک سیینئر اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ اگر موبائل سروس بند نہ کی جاتی تو پھر نتائج جاری کرنے میں کوئی تعطل پیدا نہ ہوتا۔ کچھ اہلکاروں نے یہ بھی بتایا کہ الیکشن کمیشن کے انتخابی عملے کو ایک دن قبل یہ بتا دیا گیا تھا کہ انتخابات کے دن موبائل سروس بند رہے گی مگر اس ضمن میں کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔

پولنگ کے روز جب اسی ضمن میں چیف الیکشن کمشنر سے سوال کیا گیا تھا تو ان کا کہنا تھا کہ موبائل سروس کی بندش ان کے دائرہ اختیار میں نہیں اور یہ کہ وہ وفاقی حکومت کو سروس بحال کرنے کی کوئی درخواست نہیں کریں گے۔

جب کمیشن کے حکام سے پوچھا گیا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے نگراں حکومت کو اس بات کا پابند کیوں نہیں بنایا کہ سروس بند نہ کی جائے تو ان کا کہنا تھا کہ ملک کے اندر سکیورٹی کے گھمبیر مسائل ہیں اور کمیشن اس وجہ سے اداروں کو مجبور نہیں کر سکتا کیونکہ انسانی جان کا تحفظ زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

تاہم واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے اداروں کو پولنگ کے روز بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے حوالے سے ہدایات کی تھیں۔

جب حکام سے تفصیلی بات چیت کے بعد بھی تشنگی باقی رہ گئی تو میں چیف الیکشن کمشنر کے دفتر میں چلا گیا مگر انھوں نے ملاقات کا وقت نہیں دیا اور پھر الیکشن کمیشن کے سیکریٹری ڈاکٹر سید آصف حسین نے میرے استفسار پر بتایا کہ اب نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔ وہاں موجود ایک صحافی نے کہا کہ اتنی دیر تو ڈسکہ میں بھی نہیں لگی تھی! اس پر سیکریٹری الیکشن کمیشن نے نتائج مرتب کرنے والی ٹیم کو بآواز بلند یہ ہدایات دینا شروع کر دیں کہ ’جلدی کرو بھائی، کیا مسئلہ ہے۔۔۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.