کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش ہے، پرامن طریقہ کار اختیار کریں: شہباز شریف

image

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’جموں و کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش ہے۔ تمام جماعتیں اپنے مطالبات کے حل کے لیے پرامن طریقہ کار کا سہارا لیں۔‘

اتوار کو ایک ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’بدقسمتی سے افراتفری اور اختلاف کے حالات میں ہمیشہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو سیاسی پوائنٹ سکور کرنے میں جلدی کرتے ہیں۔ بحث مباحثہ اور پرامن احتجاج جمہوریت کا حسن ہیں، لیکن قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے لیے کوئی برداشت نہیں ہونی چاہیے۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’میں نے جموں و کشمیر کے وزیراعظم سے بات کی ہے اور وہاں مسلم لیگ (ن) کے تمام عہدیداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں سے بات کریں۔‘

’میں تمام جماعتوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ اپنے مطالبات کے حل کے لیے پرامن طریقہ کار کا سہارا لیں۔ معاملے کو بگاڑنے والوں کی کوششوں کے باوجود امید ہے کہ معاملہ جلد حل ہو جائے گا۔‘

پاکستان کے زیرانتظام جموں کشمیر میں شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال اتوار کو تیسرے روز میں داخل ہو گئی ہے جبکہ لانگ مارچ کے شرکا پونچھ ڈویژن کے شہر راولاکوٹ میں جمع ہو رہے ہیں۔

جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر سنیچر کو میرپور ڈویژن سے لانگ مارچ کا آغاز ہوا تھا۔ اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان وفقوں وقفوں سے جھڑپیں بھی جاری رہیں۔ میرپور کے علاقے اسلام گڑھ میں ایک پولیس انسپکٹر کی ہلاکت بھی ہوئی۔

آج اتوار کو دارالحکومت مظفرآباد میں مختلف مقامات پر پولیس تو تعینات ہے تاہم آج کہیں بھی مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں رپورٹ نہیں ہوئیں۔

گذشتہ شب وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دی تھی اور کہا تھا کہ ’ہم مظاہرین کے آٹے اور بجلی سے متعلق مطالبات منظور کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم چارٹر آف ڈیمانڈز سے ہٹ کر بھی اگر کوئی مطالبات ہیں تو وہ حل کرنے کے لیے فراخدلی سے بات چیت کی دعوت دیتے ہیں۔‘

دوسری جانب اسلام آباد میں دو بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے الگ الگ اجلاس بلا لیے ہیں۔ اجلاسوں میں کشمیر کی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔

پیپلز پارٹی کے اجلاس کی صدارت صدر آصف علی زرداری کریں گے۔

مقامی میڈیا کے مطابق کشمیر کی حکومت نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے رینجرز طلب کر لی ہے تاہم ابھی وہ مظفرآباد میں داخل نہیں ہوئیں۔

دوسری جانب جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما شوکت نواز میر نے کہا ہے کہ ’یہ حکومت کا مدبرانہ فیصلہ ہے کہ انہوں نے یہاں سے رینجرز کو واپس بھیجا۔ ہم کسی کو فتح نہیں کرنا چاہتے۔ ہم پرامن طریقے سے اپنے مطالبات کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔‘

جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی گزشتہ ایک برس سے کشمیر میں بجلی کے بھاری بلز، آٹے کی سبسڈی اور دیگر مطالبات کے لیے احتجاج کر رہی ہے۔

پاکستان کے زیرانتظام جموں کشمیر میں گزشتہ رات سے انٹرنیٹ کی سروس معطل کر دی گئی ہے (فوٹو پکسابے)انٹرنیٹ کی بندش

پاکستان کے زیرانتظام جموں کشمیر میں گزشتہ رات سے انٹرنیٹ کی سروس معطل کر دی گئی ہے۔ دکانیں اور بازار بند ہونے کہ وجہ سے شہری اشیائے خورونوش کی کمی کی شکایات کر رہے ہیں۔

عام انتخابات کا اعلان کیا جائے، سابق وزیراعظم

سابق وزیراعظم عبدالقیوم نیازی نے کہا ہے کہ پاکستان کے زیرانتظام جموں کشمیر کے ’وزیراعظم کو فوری طور پر استعفیٰ دینا چاہیے اور عام انتخابات کا اعلان کیا جائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ حکومت مزید نہیں چل سکتی، نئی منتخب حکومت اس بحران کو ختم کر سکتی ہے۔ 40 ہزار لوگ اس وقت سراپا احتجاج ہیں۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.