انڈین الیکشن میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے رقیب الحسن کون ہیں؟

image

سنہ 2024 کے پارلیمانی انتخابات میں انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کے لیے ریکارڈ جیت کی بات کی جا رہی تھی اور کہا جا رہا تھا کہ اس بار انہیں 10 لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے کامیاب کرایا جائے گا۔

لیکن ابتدا میں کچھ دیر تک نریندر مودی وارانسی لوک سبھا سیٹ سے کانگریس کے امیدوار اجے رائے سے پیچھے رہے تاہم بعد میں وہ محض ڈیڑھ لاکھ ووٹوں سے جیتنے میں کامیاب ہوئے جو کہ ان کی جیت کا اب تک کا سب سے کم فرق ہے۔

بہرحال دو ایسے امیدوار ہیں جنہوں نے 10 لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے جیت حاصل کی۔ ان میں سے ایک بی جے پی رہنما شنکر لالوانی ہیں جنہوں نے مدھیہ پردیش کے اندور انتخابی حلقے سے 11 لاکھ 72 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے جیت حاصل کی لیکن ان کی جیت کو اس لیے زیادہ اہمیت نہیں دی جا رہی ہے کہ عین وقت پر کانگریس امیدوار میدان میں نہیں تھے اور کانگریس نے اپنے ووٹروں سے اپیل کی کہ وہ نوٹا یعنی نامزد امیدواروں میں سے ’کوئی نہیں‘ والے بٹن کو دبائیں۔

کانگریس یا کسی دوسری اہم پارٹی کے امیدواروں کی کمی کے مدنظر اندور میں مسٹر لالواری کو ریکارڈ مارجن سے جیت ملی۔ انہوں نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک میں شاید سب سے بڑی جیت ہے۔

لیکن سب سے بڑی حقیقی جیت کی بات کی جائے تو یہ مشرقی ریاست آسام کے دھبری انتخابی حلقے سے آئی ہے جہاں کانگریس کے امیدوار رقیب الحسین نے 10 لاکھ 12 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے کامیابی حاصل کی ہے۔

انہوں نے وہاں کے ایم پی اور آل انڈیا یونائٹد ڈیموکریٹک فرنٹ کے امیدوار بدرالدین اجمل کو شکست دی ہے۔

رقیب الحسین کے خلاف بدرالدین اجمل کے علاوہ ریاست میں حکمراں جماعت بی جے پی کے بھی امیدوار تھے (فائل فوٹو: فرسٹ پوسٹ)یہ بہت وسیع پارلیمانی انتخابی حلقہ ہے جہاں 25 لاکھ سے زیادہ ووٹرز ہیں۔ رقیب الحسین کے خلاف بدرالدین اجمل کے علاوہ ریاست میں حکمراں جماعت بی جے پی کے بھی امیدوار تھے۔

معروف صحافی رویش کمار نے رقیب الحسین کی جیت پر ایک ویڈیو جاری کیا ہے اور ان کی مقبولیت کے بارے میں بتاتے ہیں کہ انھوں نے کن مشکل حالات میں کبھی کشتی سے تو کبھی موٹر سائیکل سے اپنی انتخابی مہم چلائی اور لوگوں تک پہنچے۔

ان کی کامیابی سے آسام کے وزیراعلیٰ اور بی جے پی رہنما ہیمنتو بسوا سرما اس قدر متاثر ہوئے کہ انہیں ’ہیرو آف دی ڈے‘ کہا۔

رقیب الحسین کو ان انتخابات میں سب سے زیادہ 14 لاکھ 71 ہزار ووٹ ملے (فائل فوٹو: سکرین گریب)رقیب الحسین اس سے قبل نوگاؤں سے کئی بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں لیکن دھبری ان کے لیے بالکل نیا علاقہ تھا۔ ہر چند کہ وہ جیت کے مارجن کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہیں لیکن انہیں اس انتخاب میں سب سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔

انہیں 14 لاکھ 71 ہزار ووٹ ملے جبکہ ان کے قریبی حریف اور تین بار سے دھبری کے رکن پارلیمان بدرالدین اجمل کو چار لاکھ 59 ہزار سے زیادہ ووٹ ملے۔

دوسری جانب سے سے زیادہ مارجن سے جیتنے والے بی جے پی کے امیدوار لالوانی 11 لاکھ سے زیادہ ووٹ پڑے جبکہ نوٹا کو دو لاکھ 18 ہزار ووٹ پڑے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.