امریکی راز افشا کرنے والے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج ’معاہدے کے تحت‘ رہا

image

پانچ سال برطانوی حراست میں رہنے کے بعد وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو بالآخر رہا کر دیا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کو جولین اسانج کی اہلیہ سٹیلا نے سماجی کارکنوں کی جانب سے مہم چلانے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے شوہر کی رہائی کی تصدیق کی۔

ایکس پر ایک بیان میں سٹیلا نے پوسٹ کیا کہ ’جولین آزاد ہو گئے‘۔ انہوں نے کہا کہ وہ مشرقی لندن میں بیلمارش کی سخت سکیورٹی والی جیل سے نکل آئے ہیں۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے رہائی کے بدلے فوجی راز افشا کرنے کے لیے امریکی عدالت میں اعتراف جرم پر رضامندی ظاہر کی۔

جولین اسانج پر افغانستان اور عراق کی جنگوں سے متعلق امریکی فوجی راز افشا کرنے کا الزام ہے۔

جولین اسانج نے بیلمارش کی سخت سکیورٹی والی جیل میں 1901 دن گزارے۔

وکی لیکس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسانج کو لندن میں ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے اور دوپہر کو ان کو سٹینسٹڈ ایئرپورٹ پر لایا گیا جہاں سے وہ ایک طیارے میں سوار ہوئے اور برطانیہ سے روانہ ہوئے۔

میڈیا فریڈم تنظیم نے کہا ہے کہ نچلی سطح سے حمایت سے لے کر سیاسی رہنماؤں اور اقوام متحدہ تک مسلسل مہم نے ’امریکی محکمہ انصاف کے ساتھ طویل عرصے تک بات چیت کو ممکن بنایا‘، جس کے نتیجے میں ایک معاہدہ ہوا۔

میڈیا فریڈم تنظیم نے کہا ہے کہ معاہدے کو ابھی تک باضابطہ طور پر حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔

جولین اسانج کی رہائی کے لیے سماجی کارکنوں نے مہم چلائی۔ (فوٹو: اے ایف پی)تنظیم کے مطابق اب وہ اپنی بیوی اور دو چھوٹے بچوں کے ساتھ اکٹھے ہو جائیں گے۔ سٹیلا نے جیل میں ایک تقریب کے دوران جولین اسانج سے شادی کی تھی۔

وکی لیکس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وکی لیکس نے حکومتی بدعنوانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی خبریں شائع کیں، جن میں طاقتوروں کو ان کے اعمال کے لیے جوابدہ ٹھہرایا گیا۔‘

بیان کے مطابق ’ایڈیٹر انچیف کے طور پر جولین نے ان اصولوں اور لوگوں کے جاننے کے حق کے لیے بھاری قیمت ادا کی۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اب جب ان کی آسٹریلیا واپسی ہے، ہم ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو ہمارے ساتھ کھڑے رہے، ہمارے لیے لڑے، اور ان کی آزادی کی جنگ میں پوری طرح پُرعزم رہے۔ جولین کی آزادی ہماری آزادی ہے۔‘

جولین اسانج نے سات سال ایکواڈور کے سفارت خانے میں گزارے۔ (فوٹو: اے ایف پی)اسانج کو پہلی بار 2010 میں لندن میں سویڈش وارنٹ پر گرفتار کیا گیا تھا جس میں ان پر جنسی زیادتی کا الزام لگایا گیا تھا۔ انہوں نے 2012 میں لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لی جب عدالت نے فیصلہ دیا کہ انہیں مقدمے کے لیے سویڈن بھیجا جا سکتا ہے۔

انہوں نے اگلے سات سال ایکواڈور کے چھوٹے سفارت خانے میں گزارے۔ اس دوران سویڈش پولیس نے جنسی زیادتی کے الزامات بھی واپس لے لیے لیکن اس سے قبل برطانوی پولیس نے انہیں ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا۔

جولین اسانج نے خفیہ دستاویزات کے حصول اور اشاعت کے لیے ایک آن لائن پلیٹ فارم وکی لیکس کے نام پر بنایا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.