انڈین وزیراعظم نریندر مودی کا اتحادی حکومت بنانے کا باضابطہ اعلان

image

انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے انتخابی اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) نے حکومت بنانے کا باضابطہ طور پر اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نریندر مودی کے 15 رکنی اتحاد نے یہ فیصلہ جمعے کو کیا ہے۔

اس موقعے پر این ڈی اے کے رہنماؤں نے صدر دروپدی مرمو سے ملاقات کر کے باقاعدہ طور پر حکومت بنانے کا اپنا دعویٰ جمع کرایا ہے۔

توقع کی جا رہی ہے کہ انڈین صدر دروپدی مرمو جمعے ہی کو وزیراعظم نریندر مودی کو حکومت سازی کی باقاعدہ دعوت دیں گی اور اتوار کو نریندر مودی مسلسل تیسری مدت کے لیے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

گزشتہ ایک دہائی میں یہ پہلا موقع ہے کہ بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کو حکومت سازی کے لیے علاقائی سیاسی جماعتوں کی حمایت پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔

اس سے قبل 2014 اور 2019 میں پی جے پی کو واضح اکثریت ملی تھی۔

این ڈی اے کے رہنماؤں کی جانب سے وزیراعظم کے لیے اپنے نام پر اتفاق کے بعد نریندر مودی نے کہا کہ ’یہ میری خوش قسمتی ہے کہ این ڈی اے نے قیادت کے لیے میرا انتخاب کیا ہے۔‘

نریندر مودی نے دہلی میں پارلیمنٹ کی پرانی عمارت کے مرکزی ہال میں اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ’کسی بھی انتخابی اتحاد کو این ڈی اے جیسی کامیابی نہیں ملی۔‘

اس کے بعد ہال میں تالیوں کے ساتھ ‘مودی ، مودی‘ کے نعرے بھی لگائے گئے۔ نریندر مودی نے مزید کہا کہ ’ہم اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں لیکن ملک کو چلانے کے لیے اتحاد و  اتفاق بہت ضروری ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’نئی حکومت دیگر کے ساتھ ساتھ مڈل کلاس کا معیار زندگی بہتر بنانے کی کوشش کرے گی کیونکہ متوسط طبقہ ہی ملک کو چلاتا ہے۔‘

اس موقعے کے این ڈی اے کے اہم رہنماؤں نے نریندر مودی پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں سراہا۔

این ڈی اے اتحاد میں شامل تیسری بڑی پارٹی جنتا دل کے سربراہ اور مشرقی ریاست بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ جو کچھ رہ گیا ہے وہ (نریندر مودی) اسے مکمل کریں گے۔ ہم ہر قدم پر ان کے ساتھ ہیں۔‘

اس الیکشن میں نتیش کمار کی جنتا دل نے 12 نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ اسی اتحاد میں شامل تیلگو دیشم پارٹی نے 16 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق جتنا دل اور تیلگو دیشم پارٹی کی نگاہیں لوک سبھا میں سپیکر کی نشست پر ہیں جبکہ بی جے پی چار اہم وزارتوں خارجہ، دفاع، داخلہ اور خزانہ اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.