سوٹ کیس میں بند بوائے فرینڈ کی موت، ملزمہ کو فلوریڈا میں مقدمے کا سامنا

image

امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک خاتون کو اپنے بوائے فرینڈ کو سوٹ کیس میں بند کر کے موت کے گھاٹ اتارنے کے الزام میں مقدمے کا سامنا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعے کو سماعت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ ملزمہ کا باقاعدہ ٹرائل اکتوبر میں شروع کیا جائے گا۔

ملزمہ سارہ بونی کو چار برس قبل حراست میں لیا گیا تھا

اورلانڈو سٹیٹ کورٹ میں سات اکتوبر کو باضابطہ ٹرائل کا آغاز کیا جائے گا۔ سارہ بونی کی عمر 46 برس ہے اور انہوں نے اپنے بوائے فرینڈ کو قتل کرنے کے الزام کے جواب میں کہا کہ وہ اس میں ملوث نہیں۔

سارہ بونی نے ابتدائی طور پر اورنج کاؤنٹی شیرف کے دفتر کے تفتیش کاروں کو بتایا تھا کہ وہ اور اس کا بوائے فرینڈ جارج ٹوریس، ونٹر پارک فلوریڈا میں اپنی مشترکہ رہائش گاہ میں چھپن چھپائی کھیل رہے تھے، جب انہوں نے سوچا کہ ٹوریس کا سوٹ کیس میں چھپ جانا دلچسپ ہوگا۔

گرفتاری کی رپورٹ کے مطابق سارہ بونی نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ دونوں شراب پیے ہوئے تھے، اور اس نے یہ سوچ کر سونے کا فیصلہ کیا کہ ٹوریس خود ہی سوٹ کیس سے باہر نکل سکتا ہے۔

گرفتاری کی رپورٹ کے مطابق بونی نے بتایا کہ جب وہ اگلی صبح اٹھیں تو ٹوریس نہیں ملا لیکن پھر یاد آیا کہ وہ سوٹ کیس میں تھا۔ اس نے سوٹ کیس کو کھولا جس میں ٹوریس بے حس و حرکت پڑا ہوا تھا۔

گرفتاری کی رپورٹ کے مطابق تفتیش کاروں نے بون پر اُس وقت قتل کا الزام عائد کیا جب انہیں اس کے موبائل فون پر ویڈیو ملی جس میں ٹوریس کو چیختے ہوئے دکھایا گیا تھا اور وہ سارہ بونی کو پکارتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ سوٹ کیس میں سانس نہیں لے سکتا۔

رپورٹ کے مطابق سارہ بون ویڈیو میں جواب دے رہی ہیں کہ ’ہاں، تم یہی کرتے ہو جب میرا سانس بند کرتے ہو۔ اوہ، جب تم مجھے دھوکہ دیتے ہو تو مجھے ایسا لگتا ہے۔‘

پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹوریس کی کمر اور گردن پر خراشیں جبکہ کندھے، کھوپڑی اور پیشانی پر دباؤ کے نشانات تھے۔

 ٹوریس کے پھٹے ہوئے ہونٹ کے قریب ایک گہرا زخم بھی تھا۔

اپنی گرفتاری کے بعد سے سارہ بونی کئی وکلا کی خدمات حاصل کر چکی ہیں جس کے باعث اس کے مقدمے کی سماعت میں تاخیر ہوئی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.