نریندر مودی کی تقریبِ حلف برداری میں ‘پراسرار‘ جانور گھس آیا

image

گزشتہ روز انڈیا کے صدارتی محل راشٹرپتی بھون میں وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی کابینہ کے اراکین کے تقریبِ حلف برداری کے دوران تیندوے جیسا ایک جانور دیکھا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ جانور وزیراعظم نریندر مودی اور دیگر نومنتخب اراکین پارلیمنٹ کی نشستوں کے پیچھے ریڈ کارپٹ والی سیڑھیوں سے گزرتے ہوئے دیکھا گیا۔

اس جانور کو وہاں موجود افراد میں کوئی بھی فوری طور پر دیکھ نہ سکا جبکہ ویڈیو میں موجود سکیورٹی گارڈ الرٹ کھڑا نظر آ رہا تھا۔

اس کے بعد اس تقریب کو آن لائن دیکھنے والوں نے نوٹ کیا کہ جب ایک رکن حلف اٹھانے کے بعد دستخط کرنے دوسری میز کی جانب بڑھتے ہیں تو ان کے پس منظر میں یہ جانور ایک جانب جاتا دکھائی دیتا ہے۔

این ڈی ٹی وی نے اس جانور کو ’پراسرار‘ قرار دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ یہ سائے کی جانب جاتا دکھائی دیا۔

راشٹرپتی بھون پیلیس میں وزیراعظم نریندر مودی کی تیسری مدت کے لیے تقریب حلف برداری میں جنوبی ایشیا کے کئی ممالک کے سربراہوں سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی جبکہ لاکھوں افراد نے یہ تقریب آن لائن دیکھی۔

اس تقریب کے دوران دکھائی دینے والے جانور کے بارے میں انڈین میڈیا کی رائے منقسم ہے۔

ٹائمز آف انڈیا نے اس جانور کو ’بلی کی طرح کی مخلوق‘ قرار دیا لیکن انہوں نے نام لیے بغیر دہلی کے محکمہ جنگلات کے ایک اہلکار کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ‘یہ جانور کتے یا بلی جیسا دکھائی دیتا ہے۔‘

انڈین دارالحکومت دہلی میں آوارہ کتے بلیوں کا پایا جانا معمول کی بات ہے لیکن ویڈیو میں جس جسامت کا جانور دیکھا گیا، اس نے لوگوں حیرت میں ڈال رکھا ہے۔

دہلی شہر کے نواح کی کبھی کبھار تیندوے بھی نظر آ جاتے ہیں۔

صدارتی محل کا وسیع و عریض میدان دہلی ریج کے جنگل کے قریب واقع ہے لیکن تیز رفتار ترقی نے بڑے پیمانے پر اس جنگل کو الگ تھلگ کر دیا ہے۔

یہ ناہموار رینج سینکڑوں کلومیٹر جنوب میں راجستھان تک جاتی ہے جہاں شیروں کا مسکن ہے۔

دہلی میں چیتے نہیں پائے جاتے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ برصغیر میں گھومنے والا آخری ایشیائی چیتا 1947 میں ایک انڈین شہزادے نے شکار کیا تھا۔

گزشتہ برس نمیبیا سے لائے گئے چیتوں کو وسطی انڈیا میں جنگلی حیات کی پناہ گاہ کونو نیشنل پارک میں جنگل میں چھوڑ دیا گیا تھا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.