دوران عدت نکاح کیس، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ آج سنایا جائے گا

image

بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ آج سنایا جائے گا۔

ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا سزا معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ تین بجے سنائیں گے، ٹرائل کورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو قصوروار قرار دیتے ہوئے سات، سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔

25 نومبر 2023 کو خاور مانیکا نے سول جج قدرت اللہ کی عدالت میں شکایت دائر کی تھی۔خاور مانیکا نے پینل کوڈ سیکشن 34، 496، 496 بی کے تحت درخواست دائر کی، 16 جنوری کو عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی، بشری بی بی پر فردِ جرم عائد کی گئی۔

ماضی کی تمام تلخیوں کو بلا کر اپوزیشن کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں،وزیراعظم

اڈیالہ جیل میں 14 گھنٹے سماعت کے بعد 2 فروری کو ٹرائل کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا، 3 فروری کو عدالت نے بانی پی ٹی آئی، بشری بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا سنائی۔

اس سے قبل کیس کی سماعت سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے بھی کی تھی، عدم اعتماد کی بنیاد پر اور جج کی درخواست پر ہائیکورٹ نے کیس جج افضل مجوکا کو ٹرانسفر کیا۔

بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی طرف سے وکلا سلمان صفدر، سلمان اکرم راجا، عثمان گِل نے دلائل دیے، خاور مانیکا کی جانب سے وکیل زاہد آصف نے اپیل کی مخالفت کرتے ہوئے دلائل دیے۔

پرائیویٹ اسکولوں کو 10 فیصد بچے فری پڑھانے کا پابند کرانے کا فیصلہ

پی ٹی آئی وکلا کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ چھ سال بعد عدت میں نکاح کی شکایت درج کیوں کی؟ محمد حنیف نامی شخص نے ملتی جلتی شکایت اس سے قبل جمع کروائی، خاور مانیکا کو گرفتار کیا گیا، رہائی کے بعد شکایت کیوں دائر کی؟

وکلا نے اپنے موقف میں کہا کہ شکایت دائر کرنے کا دائرہ اختیار اسلام آباد نہیں بنتا کیونکہ نکاح لاہور میں ہوا، کبھی نہیں دیکھا کہ ٹرائل کورٹ نے رات گئے سماعتیں چلائی ہوں، بشریٰ بی بی کی غیر موجودگی میں فرد جرم عائد کی گئی، مفتی سعید، عون چوہدری، خاور مانیکا کے بیانات جھوٹ پر مبنی ہیں، عدت کے حوالے سے عورت کا بیان کافی ہوتا ہے۔

شکایت کنندہ کے وکیل زاہد آصف نے کہا کہ عدت مکمل ہونے کے حوالے سے بشریٰ بی بی کا بیان کہاں ہے؟ فرد جرم عائد کرتے وقت بشریٰ بی بی کمرہ عدالت میں موجود تھیں، کوئی ریٹائرڈ آدمی وزیراعظم سے ٹکر نہیں لے سکتا، شریف لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ گھریلو معاملات پبلک نہ ہوں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.