انجری کا وقفہ، بمرا کا شاندار اوور، سوریا کمار یادو کا عمدہ کیچ: انڈیا نے شکست کے دہانے سے فتح کیسے حاصل کی؟

جنوبی افریقہ کو ایک موقع پر چار اوورز میں 26 رنز درکار تھے اور ان کے ہاتھ میں اب بھی چھ وکٹیں تھیں لیکن ایک بار پھر جنوبی افریقہ کی ٹیم یکے بعد دیگرے وکٹیں گنوانے کے بعد دباؤ میں آئی اور انڈیا 17 برس بعد ایک بار پھر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب ہوا۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ،انڈیا
Getty Images

1992 کے ورلڈ کپ کی بارش، 99 میں گبز کا ڈراپ کیچ اور پھر کلوزنر کی ناقابلِ یقین اننگز کے بعد اینل ڈونلڈ کا رن آؤٹ، 2003 میں پھر بارش اور سنہ 2015 کے ورلڈکپ میں گرانٹ ایلیئٹ کی عمدہ اننگز۔

یہ وہ تمام ڈراؤنے خواب ہیں جو جنوبی افریقہ کی کرکٹ کی تاریخ کو ’چوکرز‘ کے ٹیگ سے داغ دار کیے ہوئے تھے۔

تاریخ اور اس بدنما ٹیگ کا بوجھ اٹھائے جب جنوبی افریقہ کے اوپنرز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ فائنلز کی تاریخ کے سب سے بڑے ہدف کا تعاقب کرنے میدان میں اترے تو ہر وکٹ جنوبی افریقہ کے اسی دردناک ماضی کی یاد دلا رہی تھی۔

اور اب اس سلسلے میں برج ٹاؤن کے ڈراؤنے خواب کا اضافہ ہو گیا ہے۔جنوبی افریقہ کو ایک موقع پر چار اوورز میں 26 رنز درکار تھے اور ان کے ہاتھ میں اب بھی چھ وکٹیں تھیں۔

ٹی20 ورلڈ کپ فائنل
Getty Images

دو تجربہ کار بیٹرز ہینرک کلاسن 52 اور ڈیوڈ ملر 15 رنز بنا کر موجود تھے جب انڈیا کے وکٹ کیپر رشبھ پنت نے فزیو کو گراؤنڈ میں بلا کر اپنی گھٹنے کی پٹی تبدیل کروانے کا فیصلہ کیا۔

یہ لمحہ میچ کو سلو کرنے، انڈیا کو اپنا منصوبہ ترتیب دینے اور بیٹرز کا ردھم توڑنے کا باعث بنا اور ہارڈک پانڈیا نے اپنے اوور کی پہلی ہی گیند پر وکٹ حاصل کر لی۔

یہاں سے جنوبی افریقہ کی بیٹنگ کو زوال کا شکار ہونا تھا اور ماضی کی دردناک یادیں ایک ایک کر کے واپس آنے لگیں۔ اگلے ہی اوور میں بمرا نے صرف دو رنز دیے اور مارکو جینسن کو بولڈ کر کے انڈیا کی میچ میں واپسی یقینی بنائی۔

بمرا کے سپیل کی آخری گیند پر شاید مہاراج کو وہ سنگل نہیں لینا چاہیے تھا کیونکہ اس کے بعد ارشدیپ کے اوور کی پہلی دو گیندیں ڈاٹ بالز رہیں اور چوتھی گیند پر ملر کو سٹرائیک ملی جو اس اوور میں بھی کوئی باؤنڈری لگانے میں ناکام رہے۔ اس اوور میں صرف چار رنز بنے۔

یوں جب فائنل اوور شروع ہوا تو انڈیا نے آخری تین اوورز میں عمدہ بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف 10 رنز دیے تھے۔

آخری اوور کی پہلی گیند پر ڈیوڈ ملر جن سے جنوبی افریقہ کی تمام امیدیں وابستہ تھیں نے ایک فل ٹاس کو مڈ آن باؤنڈری کے پار پہنچانے کی کوشش کی لیکن سوریا کمار یادو نے باؤنڈری لائن پر ایک عمدہ کیچ پکڑ کر انڈیا کی جیت کو یقینی بنا دیا۔

انڈیا اور جنوبی افریقہ دونوں کے لیے ہی یہ فائنل اس لیے بھی انتہائی اہم تھا کیونکہجنوبی افریقہ آج تک کسی بھی فارمیٹ کی کرکٹ میں فائنل تک نہیں پہنچا تھا جبکہ انڈیا نے آخری بار ٹی20 ورلڈ کپ کی ٹرافی 2007 میں اٹھائی تھی اور 17 برس کے طویل انتظار کے بعد انڈیا آخر کار ایک بار پھر یہ اعزاز اپنے نام کرنے میں کامیاب رہا۔

یہ انڈیا کے تجربہ کار کھلاڑیوں وراٹ کوہلی اور روہت شرما کا آخری ورلڈ کپ تھا اور اس فتح کے بعد دونوں ہی کے لیے اپنے کریئر کا اختتام ایک اور ٹائٹل کے ساتھ کرنے کا موقع ملا۔

روہت شرما سنہ 2007 کی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیتنے والی انڈین ٹیم کا حصہ تھے جبکہ وراٹ کوہلی سنہ 2011 کے ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کا حصہ تھے۔

جنوبی افریقہ
Getty Images

جب پاور پلے میں انڈیا کی بیٹنگ لائن لڑکھڑا گئی

باربیڈوس کے برج ٹاؤن میں انڈیا نے جنوبی افریقہ کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ تو کیا تاہم پاور پلے میں ہی انڈیا کی بیٹنگ لائن لڑکھڑا گئی لیکن اس کے باوجود اکشر پٹیل اور کوہلی کی شاندا اننگز کی بدولت انڈیا سات وکٹوں کے نقصان پر جنوبی افریقہ کو 177 رنز کا بڑا ہدف دینے میں کامیاب رہا۔

صرف یہی نہیں بلکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تاریخ میں کسی بھی فائنل میچ میں یہ اب تک کا سب سے بڑا ہدف تھا۔

اننگز کے آغاز میں 23 رنز کے مجموعی سکور پر انڈیا کی تین وکٹیں گر گئیں۔ سب سے پہلے کپتان روہت شرما صرف 9 رن بنا کر کیچ آؤٹ ہوئے۔ ان کے بعد آنے والے رشبھ پنت نے صرف دو گیندیں کھیلیں اور بغیر کوئی رن بنائے کیچ آؤٹ ہوئے۔

انڈیا کو تیسرا نقصان اس وقت ہوا جب سوریا کمار یادو بھی صرف تین رن بنا کر پویلین لوٹ گئے۔

اس کے بعد اوپنر کوہلی اور اکشر پٹیل نے مل کر انڈیا کا سکور 114 رنز تک پہنچایا۔ اس شراکت میں اکشر پٹیل کی جارحانہ اننگز انتہائی اہم تھی لیکن پھر ایک انتہائی اہم موقع پر وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کاک کی عمدہ تھرو کے باعث اکشر پٹیل31 گیندوں پر 47رن بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔

انڈیا کے پانچویں آؤٹ ہونے والے کھلاڑی کوہلی تھے، جو 76 رن بنا کر مارکو جینسن کی گیند پر ہٹ لگاتے ہوئے ربادا کو کیچ دے بیٹھے۔

اس کے بعد شوم دوبے نے 16 گیندوں پر 27 بنائے اور انڈین ٹیم کو سہارا دیا تاہم کوہلی کی طرح وہ کیچ آؤٹ ہو بھی کر پویلین لوٹ گئے۔

ان کے بعد آنے والے جڈیجہ انڈیا کے سکور میں صرف دو رن کا ہی اضافہ کر سکے اور اننگز کی آخری گیند پر ہٹ لگانے کی کوشش میں آؤٹ ہو گئے۔

جنوبی افریقہ کے بولر کیشو مہاراج اور ہینرک نورکیا نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔

https://twitter.com/ThisHaroon/status/1807104718428094934

’کوہلی نے اپنی نصف سنچری کا جشن نہیں منایا‘

انڈیا کی جیت کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین جہاں انڈیا کی تعریف کرتے ہوئے مبارکباد دیتے نظر آئے وہیں بہت سے لوگ جنوبی افریقہ پر تنقید کرتے بھی نظر آئے۔

ہارون نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’جنوبی افریقہ کو صرف خود جنوبی افریقہ ہی جیتنے سے روک سکتا ہے۔‘

کچھ لوگوں نے جنوبی افریقہ کی اس شکست کو بدقسمتی سے بھی جوڑا۔ فیصل خان نے لکھا کہ ’جنوبی افریقہ جیت کی مستحق تھی لیکن ایک بار پھر وہ بدقسمت ثابت ہوئے۔‘

دوسری جانب انڈیا کو مبارکباد دینے والے صارفین انڈین کپتان روہت شرما، 76 رنز بنانے والے اور ’مین آف دی میچ‘ ویرات کوہلی، آخری اوور میں شاندار بولنگ کرنے والے ہاردک پانڈیا اور ملر کا کیچ پکڑنے والے سوریا کمار یادو کی تصاویر شیئر کرتے رہے۔

https://twitter.com/_FaridKhan/status/1807079908834771333

صارف فرید خان نے لکھا ’ذرا غور کیجیے کہ کوہلی نے اپنی نصف سنچری کا جشن نہیں منایا کیونکہ ان کی ٹیم کو ان سے زیادہ کی ضرورت تھی۔ وہ وہاں (کریز) پر رہنا اور بڑا سکور بنانا چاہتے ہیں۔‘

کوہلی کے ایک اور فین نے لکھا ’آخر کار ہم نے اس ورلڈ کپ میں ویرات کی بہترین اننگز دیکھ لی۔‘

بہت سے صارفین نے میچ جیتنے کے بعد روہت شرما کی زمین پر لیٹے ہوئے ایک تصویر شیئر کرتے لکھا کہ اس لمحے نے سب کو رلا دیا۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.