خیبر پختونخوا میں الگ بجلی ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کا فیصلہ

image

صوبہ خیبر پختونخوا میں مقامی سطح پر پیدا کی جانے والی بجلی کو بیچنے کے لیے وفاق کی طرز پر صوبے میں الگ بجلی ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 

خیبرپختونخوا میں بجلی ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے لیے عملی اقدامات شروع کرنے کا اہم ٹاسک محکمہ توانائی و برقیات خیبر پختونخوا کو سونپ دیا گیا ہے۔

24 جولائی کو مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم کی سربراہی میں اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں انہوں نے محکمہ توانائی و برقیات اور خیبر پختونخوا ٹرانسمیشن کمپنی کے حکام کو ہدایت کی تھی کہ صوبے کے لیے الگ بجلی ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کے لیےعملی طور پر کام شروع کیا جائے۔

مشیر خزانہ مزمل اسلم نے اس حوالے سے پیش رفت پر حکام سے رپورٹ اگلے ہفتے اجلاس میں پیش کی جائے۔

مشیر خزانہ مزمل اسلم نے مزید ہدایت کی کہ پختونخوا انرجی ڈویپلمنٹ ارکنائزیشن ( پیڈو) کے زیرانتظام  بجلی کے منصوبوں کو مین گریڈ کے ساتھ منسلک کرنے کے لیے تخمینہ لاگت کا اندازہ لگایا جائے تاکہ صوبائی حکومت اس ٹرانسمیشن لائن کو اپنے وسائل سے یا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ تعاون سے مکمل کرے۔

 نئی اتھارٹی بنانے کا مقصد کیا ہے؟

مشیر خزانہ مزمل اسلم نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’جو بجلی مقامی سطح پر پیدا کی جا رہی ہے اس کا وفاق سے کوئی تعلق نہیں، صوبے میں جو نئے تعمیر کردہ چھوٹے ڈیموں سے بجلی پیدا ہو رہی ہے اسی کو ریگولیٹ کرنے کے لیے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ ہوا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’آگے مزید بجلی کے منصوبے بن رہے ہیں جنہیں پرائیویٹ سیکٹر یا کسی ادارے کو دینے کے لیے ٹیرف کا تعین کرنا پڑے گا۔‘

کیا یہ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل نہیں ہوگی؟

مشیر خزانہ نے بتایا کہ ’یہ بجلی ہم وفاق کو نہیں دیں گے بلکہ خود اس کو استعمال کرکے آگے بیچیں گے کیونکہ پاور جنریشن کرنے کے بعد ریگولیٹری اتھارٹی کی بھی ضرورت ہوتی ہے جیسا کہ سندھ نے بھی اتھارٹی بنائی ہے۔

’ریگولیٹری کا کام ہے کہ بجلی کی پیداوار کا ٹیرف طے کرے اور ٹرانسمیشن کے لیے چارجز مقرر کرے۔‘

سینیئر صحافی محمد فہیم کی رائے سمجھتے ہیں کہ ’وفاق پر دباؤ ڈالنے کے لیے الگ سے ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی باتیں ہو رہی ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)

 مشیر خزانہ مزمل اسلم کے مطابق صوبے میں مزید بجلی پیدا کی جاسکتی ہے جس کے لیے نئے منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔ ’صوبائی حکومت ضرورت کے مطابق بجلی استعمال کرکے باقی پرائیویٹ سیکٹر کو دے گی۔‘

اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ وفاق پر سیاسی دباؤ بڑھانے کا فارمولہ؟

سینیئر صحافی محمد فہیم کی رائے سمجھتے ہیں کہ وفاق پر دباؤ ڈالنے کے لیے الگ سے ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی باتیں ہو رہی ہیں۔

اُردو نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ’یہ کہا جا رہا ہے کہ وفاق کو بجلی نہیں دیں گے جو سیاسی دباؤ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’صوبائی حکومت نے پہلے بھی ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کی کوشش کی تھی مگر نہ بن سکی جبکہ اب دوبارہ سے کمپنی بنانے کی باتیں ہو رہی ہیں مگر فی الوقت اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں دی گئی کہ یہ کمپنی کیسی ہوگی اس کے خدوخال کیا ہوں گے؟‘

صحافی محمد فہیم نے بتایا کہ صوبے کو وفاق سے اجازت لینا پڑے گی، اب یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا وفاق اجازت دیتا ہے۔ دوسری جانب یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ پیسکو کا اس اتھارٹی کے قیام کےبعد کیا کردار ہوگا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’خیبرپختونخوا میں ابھی تک پیڈو کو ٹھیک سے فعال نہیں کیا گیا تو ان سے یہ نئی کمپنی کیسی سنبھالی جائے گی؟‘

صوبے میں اس وقت کون سے بجلی کے منصوبے جاری ہیں؟

خیبرپختونخوا انرجی اینڈ پاور کے مطابق اب تک 7 ہائیڈرو پاور پراجیکٹ مکمل ہو چکے ہیں جن کے تحت 161 میگا واٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ بجلی کے ان منصوبوں سے صوبائی حکومت کو سالانہ 4 ملین کی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ 

دوسری جانب بجلی کے 42 نئے منصوبوں پر کام جاری ہے جبکہ 12 منصوبے مکمل ہونے کے قریب ہیں جن سے 800 میگاواٹ تک بجلی پیدا کی جا سکے گی۔

محکمہ انرجی اینڈ پاور کے مطابق بالاکوٹ مانسہرہ ہائیڈور پاور منصوبے سے 300 میگاواٹ، مدین سوات 157 میگا واٹ، گبرال کالام 88، ملتان 84 اور لاوی چترال کے منصوبے سے 69 میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی۔

خیبرپختونخوا میں تیار ہونے والے ہائیڈو پاور منصوبوں سے پیدا ہونی والی بجلی کی مد میں 45 ارب روپے کی آمدنی ہو گی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.