کیا سوشل میڈیا سائٹس فون کے مائیک پر آپ کی باتیں سنتی ہیں؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

image

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم کوئی چیز خریدنے کی خواہش ظاہر کرتے ہیں اور اچانک اس سے متعلق اشتہارات فیس بک یا دیگر سائٹس پر نظر آنے لگتے ہیں۔

جس پر متعدد افراد کو لگتا ہے کہ فیس بک کی جانب سے ان کی باتیں سن کر ٹارگٹڈ اشتہارات دکھائے جا رہے ہیں۔ اگر آپ کا بھی یہی خیال ہے تو یہ شاید درست ہوسکتا ہے۔

ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیس بک اور گوگل کی ایک شراکت دار اشتہاری کمپنی اسمارٹ فونز اور ٹیبلیٹس کے ذریعے آپ کی گفتگو کو ٹریک کرتی ہے۔ 404 میڈیا کی رپورٹ کے مطابق Cox میڈیا گروپ (سی ایم جی) کا ایکٹیو لیسننگ نامی سافٹ وئیر آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ماڈل استعمال کرکے رئیل ٹائم میں آپ کی گفتگو کا ڈیٹا اکٹھا کرتا ہے۔

رپورٹ میں سی ایم جی کے لیک دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اشتہاری کمپنیاں وائس ڈیٹا کو دیگر ڈیٹا کے ساتھ ملا کر ٹارگٹڈ اشتہارات دکھاتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فیس بک سے ہٹ کر گوگل اور ایمازون کی جانب سے بھی اس سافٹ وئیر کو استعمال کیا جاتا ہے۔

مگر اس حوالے سے گوگل کا کہنا ہے کہ اس نے سی ایم جی کو اپنے پارٹنر پروگرام سے نکال دیا ہے۔

اسی طرح میٹا کے ایک ترجمان نے کہا کہ کمپنی کی جانب سے آپ کے فون کے مائیکرو فون کو اشتہارات کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا اور یہ بات ہم برسوں سے عوام کو بتا رہے ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم سی ایم جی سے رابطہ کر رہے ہیں تاکہ یہ واضح کیا جاسکے کہ اس کا پروگرام میٹا کے ڈیٹا پر مبنی نہیں۔

ایمازون کے ترجمان نے بھی کہا کہ ہم سی ایم جی کے ساتھ اشتہارات کے لیے کام نہیں کرتے اور نہ ہی مستقبل میں ایسا کرنے کا ارادہ ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب سی ایم جی کے اس سافٹ وئیر کے بارے میں رپورٹ سامنے آئی ہے۔

دسمبر 2023 میں بھی اس ٹیکنالوجی کے بارے میں ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا۔

نومبر 2023 میں سی ایم جی کی جانب سے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ آپ سوچتے ہیں کہ کیا یہ قانونی کام ہے؟

بلاگ پوسٹ میں کہا گیا کہ فونز اور ڈیوائسز پر آپ کو سننا قانونی طور پر درست ہے، جب آپ ایک نئی ایپ ڈاؤن لوڈ یا ایپ ڈیٹ کرتے ہیں تو صارفین کو تحریری طور پر شرائط سے آگاہ کیا جاتا ہے، ایکٹیو لیسننگ بھی اکثر اس میں شامل ہوتا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.