’آئی سی 814‘ کا تنازع: انڈین نیوز ایجنسی کا نیٹ فلکس پر کیس

image

معروف سٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس اور ’آئی سی 814 دی قندھار ہائی جیک‘ کے تخلیق کاروں کے خلاف انڈیا کی خبر رساں ایجنسی اے این آئی (ایشین نیوز انٹرنیشنل) نے ان کا مواد چوری کرنے کے الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اے این آئی کی جانب سے نیٹ فلکس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ حال ہی میں ریلیز ہونے والی نیٹ فلکس سیریز ’آئی سی 814‘ میں اے این آئی کی اجازت کے بغیر اس کا مواد استعمال کیا ہے۔

اے ین آئی کی وکیل نے کہا ہے کہ درخواست میں نیٹ فلکس کو ہوائی جہاز کے اغوا کی کہانی کے گرد گھومنے والی سیریز ’آئی سی 814‘ کی  چار اقساط ہٹانے کا کہا گیا ہے۔

یاد رہے کہ ’آئی سی 814 دی قندھار ہائی جیک‘ سیریز میں سنہ 1999 میں انڈیا کی ہائی جیک ہونے والی پرواز کی کہانی دکھائی گئی ہے اور یہ سیریز اگست میں ریلیز کی گئی تھی۔

یہ سیریز اپنے ریلیز سے ہی تضادات کا شکار رہی ہے، پہلے تو سوشل میڈیا پر اس سیریز کے خلاف باقاعدہ مہم چلائی گئی کہ اس میں ہائی جیکرز کے فرضی نام دکھا کر تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور بعد میں نیٹ فلکس کی کنٹینٹ ہیڈ کو مرکزی حکومت کی وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے جوابدہی کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

اس موقع پر انڈیا میں برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک رہنما کی جانب سے تنقید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’1999 کے ہائی جیک میں مسلمان اغواکار ملوث تھے جبکہ سیریز میں ان کے نام ہندوں کے بتائے گئے ہیں جو کہ تاریخ کی بلکل غلط تصویر کشی ہے۔‘

انڈیا کی وزرات اطلاعات و نشریات کی جانب سے نیٹ فلکس کے عہدیداروں کی طلبی کے بعد نیٹ فلکس نے ’آئی سی 814‘ کی نشر ہونے والی چھ اقساط کے ساتھ نئے اظہار لاتعلقی (ڈس کلیمرز) جاری کیے تھے۔

اے این آئی کے وکیل سدھانت کمار کا کہنا ہے کہ ’انہوں (نیٹ فلکس) نے اے این آئی کی بغیر اجازت کے لائنسس یافتہ محفوظ شدہ فوٹیجز استعمال کی ہیں اور اس کے علاوہ اے این آئی کا ٹریڈ مارک بھی بغیر اجازت کے استعمال کیا گیا ہے۔‘

وکیل کی جانب سے موقف اپنایا گیا ہے کہ ’سیریز پر ہونے والی تنقید کی وجہ سے اے این آئی  کا ٹریڈ مارک اور نام داغدار ہوا ہے۔ نیٹ فلکس وہ چار اقساط ہٹا دے جہاں جہاں ہمارا مواد استعمال کیا گیا ہے۔‘

دہلی ہائی کورٹ نے اے این آئی کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے نیٹ فلکس کو نوٹس جاری کر کے کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.