ملتان میں کمنٹیٹرز کی چھتریوں والی تصویر انڈیا اور پاکستان میں کیوں وائرل ہے؟

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ میچ کے دوران جہاں پاکستان کی بری کارکردگی اور انگلش بلے بازوں کی جانب سے رنز کے انبار لگانے پر بات ہوتی رہی وہیں اس ٹیسٹ میچ کی براڈکاسٹ کے دوران انگلینڈ کے سابق کپتان ناصر حسین، پاکستان کے سابق کپتان عامر سہیل اور میزبان زینب عباس کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ میچ کے دوران جہاں پاکستان کی بری کارکردگی اور انگلش بلے بازوں کی جانب سے رنز کے انبار لگانے پر بات ہوتی رہی وہیں اس ٹیسٹ میچ کی براڈکاسٹ کے دوران انگلینڈ کے سابق کپتان ناصر حسین، پاکستان کے سابق کپتان عامر سہیل اور میزبان زینب عباس کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔

اس تصویر میں انگلینڈ کے سابق کپتان ناصر حسین، پاکستان کے سابق کپتان عامر سہیل اور میزبان زینب عباس پری میچ تبصرے کے لیے گراؤنڈ پر ہی موجود سیٹ پر بیٹھے ہیں۔

آپ سوچ رہے ہوں گے کہ شاید اس شو کے دوران کسی نے کوئی ایسی متنازع بات کی ہو گی جس کے بعد تنازع کھڑا ہو گیا ہو گا، لیکن ایسا بالکل بھی نہیں ہوا بلکہ اس تصویر میں ہی ایک حرکت اکثر افراد کو بری لگی جس کے بعد انھوں نے اس پر تنقید شروع کر دی۔

ملتان میں کیونکہ دن میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35 ڈگری کے قریب ہے اور دھوپ بھی خاصی تیز ہے اس لیے یہ افراد پروگرام کے دوران چھتری کا استعمال کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل تصویر میں زینب عباس اور عامر سہیل کی چھتریاں کوئی اور پکڑے ہوئے ہے جبکہ ناصر حسین اپنی چھتری خود تھامے بیٹھے ہیں اور اس ہی بات نے اس تصویر کو موضوع بحث بنایا ہے۔

سوشل میڈیا پر صارفین پاکستانی کرکٹ کمنٹریٹرز کی جانب سے اپنی چھتری خود نہ پکڑنے پر انھیں نو آبادیاتی سوچ کا حامل قرار دے رہے ہے۔

اس بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ ’غیر ملکی مہمان نے اپنی چھتری خود پکڑ رکھی ہے لیکن دونوں پاکستانیوں کی چھتریاں کسی اور نے پکڑی ہوئی ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بطور معاشرہ ہم کتنی تنزلی کا شکار ہو چکے ہیں۔‘

عام طور پر میچ براڈ کاسٹ کے لیے آؤٹ ڈور سیٹ میں چھتریوں کی موجودگی ایک عام بات ہے اور فلم شوٹس کے بی ٹی ایس شاٹس یعنی عکس بندی کے دوران بنائی گئی ویڈیوز میں اکثر فنکاروں کو بھی ایسے ہی چھتری کے سائے میں بیٹھا دیکھا جاتا ہے، اکثر ان کی چھتریاں سپورٹ سٹاف کی جانب سے اٹھائی گئی ہوتی ہیں۔

ایسا گالف کے کھیل میں بھی دیکھنے کو ملتا ہے جہاں گالف کھیلنے والے کھلاڑی کے ساتھ موجود کیڈی عموماً چھتری لیے ان کے قریب کھڑا ہوتا ہے۔ اسی طرح جب کسی پیریڈ یا آؤٹ ڈور تقریب کے دوران اہم شخصیات کے ساتھ بھی اکثر اوقات چھتری تھامے افراد موجود ہوتے ہیں۔

تصویر کا جائزہ لیں تو یہ ایک بریک کے دوران کی تصویر معلوم ہوتی ہے کیونکہ جب ہم نے لائیو شو کا جائزہ لیا تو اس میں تینوں افراد بغیر چھتری کے ہی بیٹھے جیسے اوپر دی گئی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے۔

اس تصویر کو دیکھنے کے بعد انڈیا سے بھی متعدد افراد اس بارے میں بات کر رہے ہیں۔ صارف ترومالا ونکتیش نے پوسٹ کیا کہ ’میں نے ایسا رویہ دہلی کی ایک جم میں بھی دیکھا ہے۔۔۔ جنھیں ویٹ سیٹ لوڈ کرنے اور بینچ صاف کرنےکے لیے بھی ملازم چاہیے ہوتا ہے۔‘

سنجے مہتا نے لکھا کہ ’یہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ انڈیا میں بھی یہی مسئلہ ہے، یہاں ہر کام کا الگ سپیشلسٹ ہے۔ اگر ایگزاسٹ فین لگوانے کے لیے بندہ بلوائیں تو ہر کام کرنے کے لیے علیحدہ علیحدہ ماہر آئے گا۔‘

ایک صارف نے بھی اس بات سے اتفاق کیا اور کہا کہ ’مسئلہ ہم میں موجود غرور اور ایسے رویے کو اپنا حق سمجھنا ہے۔‘

ایک صارف وقاص نے لکھا کہ ’ناصر حسین دنیا کے بہترین کمنٹیٹر ہیں انھوں نے چھتری خود پکڑی ہے جبکہ ان نام نہاد معروف شخصیات کو انھیں پکڑنے کے لیے لوگ چاہییں۔‘

شہریار نے ایک پوسٹ میں کہا کہ ’یہ ایک تصویر یہ بتانے کے لیے کافی ہے کہ برطانیہ کیوں ترقی کر رہا ہے جبکہ پاکستان کیوں پاکستان ہے۔‘

ارحم نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’میرے نزدیک ناصر حسین نے چھتری خود اس لیے پکڑی ہے کیونکہ اگر کوئی اور ان کی جگہ چھتری پکڑے تو وہ کیمرہ فریم میں آ سکتا ہے۔

’بات کرنا، لکھنا، مائیک پکڑنا، اور ساتھ ہی لائیو ٹی وی پر چھتری بھی پکڑنا آسان نہیں ہے، ان لوگوں پر رحم کریں۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.