ملتان سٹیڈیم میں ’سٹک کرکٹ‘ اور ہیری بروک کی دنیا میں بھٹکتا پاکستان

حقیقی میچ میں مقابلہ حقیقت پہ مبنی ہوا کرتا ہے۔ جو کنڈیشنز ایک ٹیم کو فائدہ دیتی ہیں، انہی سے دوسری ٹیم بھی فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ اور بھلے حقیقت پسندانہ دنیا میں معیارات کے فرق ہوتے ہیں مگر ایسا غیر فطری تفاوت ممکن نہیں ہو سکتا۔ پڑھیے سمیع چوہدری کی تحریر۔
کرکٹ
Getty Images

یہ حقیقت نہیں ہو سکتی کہ حقیقی دنیا میں ایسا میچ ہو ہی نہیں سکتا۔ یقیناً یہ کوئی ’سٹک کرکٹ‘ جیسی ڈیجیٹل گیم ہے جسے اس انگلش ٹیم نے خود ہی تخلیق کیا ہے اور صرف خود ہی اس کے اسرار و رموز سے واقف ہے۔

یہ کرکٹ نہیں تھی۔ یہ ہیری بروک کی دنیا تھی جہاں پاکستان وقت سے کہیں پیچھے بھٹک رہا تھا۔

حقیقی میچ میں مقابلہ حقیقت پر مبنی ہوا کرتا ہے۔ جو کنڈیشنز ایک ٹیم کو فائدہ دیتی ہیں، انھی سے دوسری ٹیم بھی فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ اور بھلے حقیقت پسندانہ دنیا میں معیارات کے فرق ہوتے ہیں مگر ایسا غیر فطری تفاوت ممکن نہیں ہو سکتا۔

پچھلے چار روز میں ملتان کی پچ پر کھیلی گئی کرکٹ یکسر متضاد نوعیت کی تھی۔

جہاں پاکستانی بلے بازوں نے محتاط اننگز کھیل کر ایک صحت مند مجموعہ ترتیب دیا، وہیں انگلش بلے بازوں نے غیر محتاط کرکٹ کھیل کر اس صحت مند مجموعے کو نہ صرف ہڑپ لیا بلکہ اس پر اپنی برتری کی وہ ’ایکسٹرا ٹاپنگ‘ بھی جما دی جسے کریدتے کریدتے چھ پاکستانی بلے باز اپنا وقار گنوا بیٹھے۔

ایک ہی میچ میں دو ٹیموں کی رفتار، ہنر اور مہارت کا اس قدر تفاوت صرف کسی ڈیجیٹل گیم میں ہی ہو سکتا ہے۔

عین ممکن تھا کہ انگلینڈ اسی برتری کے ساتھ اپنی اننگز ڈکلیئر کرتا اور پاکستانی بلے باز بھی اس ’بے جان‘ پچ پر اپنے اعداد و شمار کے کھاتے کھولتے اور میچ کی چوتھی شام کے تبصرے پھر ملتان کی پچ کی پژمردگی کے شکوؤں سے لیس ہوتے۔

جب سارا قصور پچ کا نکل آئے تو بولرز کی لاچاری کے نوحے بھی قابلِ جواز ہو جاتے ہیں۔ یوں جو روٹ کی اننگز اگرچہ قابلِ احترام تو ٹھہرتی مگر درپردہ کریڈٹ ملتان کی ’ہائی وے‘ پچ کا بھی رہتا۔

کرکٹ
Getty Images

اور ہیری بروک کی اننگز بھی اگرچہ اپنی رفتار اور ضخامت میں ڈیڑھ سو سالہ ٹیسٹ تاریخ کے کئی جغادریوں کو پچھاڑ گئی مگر ساتھ ہی یہ ضمیمہ بھی لف ہوا رہتا کہ ملتان کی وہ پچ ایسی تھی جسے ایک ہی روز قبل تند خو کیون پیٹرسن نے ٹیسٹ کرکٹ کی تباہی اور زوال کا پیش خیمہ قرار دیا تھا۔

لیکن چوتھی شام تک جب پردہ سامنے سے ہٹا تو پچ بے چاری بے قصور ثابت ہو چکی تھی اور سارا قصہ دو ٹیموں کی بیٹنگ، بولنگ، فیلڈنگ اور قیادت کے معیارات میں اس فرق کا تھا جو وقت، حالات اور جذبات سے قطع نظر، یکسر بے جوڑ تھا۔

ٹیسٹ کرکٹ کی ڈیڑھ سو سالہ تاریخ میں کوئی بھی ٹیم پہلی اننگز میں پانچ سو رنز بنانے کے بعد اننگز کی شکست سے دوچار نہیں ہوئی مگر شان مسعود کی یہ ہونہار ٹیم اس ریکارڈ کی گردن پر بھی پاؤں دبائے کھڑی ہے۔

گو، یہ سب حوادث بہت حیران کُن ہیں مگر ایسا ہونا بہت پہلے سے نوشتۂ دیوار تھا۔

جب ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستانی پیس اٹیک کے قائد کی رفتار 130 کلومیٹر فی گھنٹہ کے اردگرد رینگ رہی ہو گی تو یقیناً یہ پچ ملتان ہائی وے ہی کہلائے گی۔ جب باؤنسر کھیلتے ہوئے بھی بلے باز کو اس ٹھنڈی میٹھی رفتار سے نمٹنے کی اضافی سہولت دستیاب ہو گی تو ڈیڑھ صدی کے ریکارڈ ٹوٹیں گے ہی۔

میچ سے قبل نائب کپتان سعود شکیل نے کہا تھا کہ وہ انگلش جارحیت کو انہی کے خلاف استعمال میں لا کر شکار کریں گے۔ پاکستانی بولنگ نے بھی اننگز کے اوائل میں کچھ ایسے عزائم دکھائے، مگر وہ کارگر نہ ہو پائے۔

انگلش ٹاپ آرڈر نے جو روٹ کے اردگرد اپنی جارحیت کے پر پھیلانا شروع کیے اور شان مسعود فیلڈرز پھیلانے لگے۔ نہ تو پیسرز کو پچ سے کوئی مدد میسر تھی اور نہ ہی وہ خود اپنی مدد کرنے کو مائل تھے۔ جو ہیری بروک ہفتہ بھر پہلے مچل سٹارک کی 150 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار سے نمٹ کر آئے تھے، ملتان کی پچ پر نسیم شاہ کی 138 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار ان کا کیا بگاڑ سکتی تھی۔

کرکٹ
Getty Images

جب سیمرز کو پچ سے کوئی مدد میسر نہ ہو رہی ہو تو بولنگ ڈسپلن وہ آخری شے ہے جو آبرو بچا سکتی ہے۔ پاکستانی بولنگ اس سے بھی عاری نظر آئی اور سپیشلسٹ سپنر سے جو تائید متوقع تھی، وہ بھی میسر نہ ہوئی۔

اور اس سب میں بھولے بھٹکے کہیں اگر بلے باز سے کوئی غلطی سرزد ہو بھی گئی تو دو روزہ دھوپ میں جھلسے اعصاب کیچ سنبھالنے سے قاصر رہے۔ ان تمام سہولیات کے بعد بھی ہیری بروک ٹرپل سینچری نہ کرتے تو اور کیا کرتے؟

بروک نے اپنے ریکارڈز کے کھاتے تو بھرے ہی، مگر جس تحکم اور اتھارٹی کے ساتھ انھوں نے یہ ٹرپل سینچری بنائی، وہ نفسیاتی اعتبار سے پاکستان کو پہلے ہی کلین سویپ کر چھوڑنے کے مترادف ہے۔

چیف کیوریٹر ٹونی ہیمنگز تحسین کے مستحق ہیں کہ اُن کی بنائی پچ جسے پہلے تین دن تک دنیا بھر نے ’قبرستان‘ کہا، وہ لگ بھگ چار ہی دن میں اتنا ہائی سکورنگ میچ بھگتا گئی۔ گو، اس خراج تحسین کے ضمیمے میں یہ سنہری کریڈٹ پاکستانی بولنگ کا بھی رہے گا کہ انہی کے شاندار ڈسپلن نے یہ ممکن کر دکھایا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.