سیلیکٹرز نے بابر اعظم سمیت چار کھلاڑیوں کو انگلینڈ سیریز کے بقیہ ٹیسٹ میچوں سے ڈراپ کر دیا

پاکستان کے سابق کپتان اور مایہ ناز بلے باز بابر اعظم کو پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان سیریز کے دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میچ سے قبل ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا ہے۔
بابر اعظم
Getty Images

پاکستان کے سابق کپتان اور مایہ ناز بلے باز بابر اعظم کو پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان سیریز کے دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میچ سے قبل ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا ہے۔

پی سی بی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ’اہم کھلاڑیوں کی موجودہ فارم اور فٹنس کو دیکھتے ہوئے اور سنہ 2024 اور 2025 میں پاکستان کی مستقبل کی سیریز کو مدِنظر رکھتے ہوئے سیلیکٹرز نے بابر اعظم، نسیم شاہ، سرفراز احمد اور شاہین آفریدی کو آرام کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ابرار احمد جو اس وقت ڈینگی بخار میں مبتلا ہیں سیلیکشن کے لیے دستیاب نہیں تھے۔‘

سیلیکٹرز نے ان چار کھلاڑیوں کی جگہ وکٹ کیپر حسیب اللہ، لیفٹ آرم آف سپنر مہران ممتاز، بلے باز کامران غلام، فاسٹ بولر محمد علی اور آف سپنر ساجد خان کو ٹیم کا حصہ بنایا ہے۔

سپنرز نعمان علی اور زاہد محمود جو ابتدا میں پہلے ٹیسٹ کے سکواڈ کا حصہ لیکن بعد میں ریلیز کر دیے گئے تھے، ان کو بھی دوسرے ٹیسٹ کے لیے 16 رکنی سکواڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔

نسیم اور شاہین آفریدی کو تو ماضی میں بھی آرام کا موقع دیا جاتا رہا ہے لیکن سنہ 2016 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے بابر اعظم کے لیے یہ پہلا موقع ہے جب انھیں ٹیم سے ڈراپ کیا گیا ہو۔

بابر اعظم کی حالیہ فارم کے حوالے سے خدشات ایک عرصے سے موجود تھے اور گذشتہ ایک سال سے متعدد تنازعات میں گھرے بابر اعظم نے گذشتہ 18 ٹیسٹ اننگز میں کوئی نصف سنچری سکور نہیں کی تھی۔

خیال رہے کہ پاکستان کو ملتان میں انگلینڈ کے خلاف کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میں ایک اننگز اور 47 رنز کی شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد پی سی بی کی جانب سے نئی سیلیکشن کمیٹی کا اعلان کیا گیا تھا۔

نئی سیلیکشن کمیٹی میں سابق فاسٹ بولرز عاقب جاوید، امپائر علیم ڈار، اسلام آباد یونائیٹڈ کے سابق مینیجر حسن چیمہ اور اسد شفیق شامل ہیں۔ اس سے قبل پاکستان کے سابق کپتان محمد یوسف سیلیکشن کمیٹی سے مستعفی ہوئے تھے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم میں یہ بڑی تبدیلیاں ایک ایسے موقع پر سامنے آ رہی ہیں جب پاکستان نے ہوم گراؤنڈ پر گذشتہ 11 ٹیسٹ میچوں میں سے کسی بھی فتح حاصل نہیں کی جبکہ اسے گذشتہ برس ہونے والے ون ڈے ورلڈ کپ اور رواں سال ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے ہی راؤنڈز میں باہر ہونا پڑا تھا۔

پاکستان کے سکواڈ میں کپتان شان مسعود اور نائب کپتان سعود شکیل کے علاوہ عامر جمال، عبداللہ شفیق، حسیب اللہ، کامران غلام، مہران ممتاز، میر حمزہ، محمد علی، محمد حریرہ، محمد رضوان، نعمان علی، صائم ایوب، ساجد خان، سلمان علی آغا اور زاہد محمود شامل ہیں۔

بابر
Getty Images

سیلیکٹر عاقب جاوید کا کیا کہنا تھا؟

حال ہی میں سیلیکشن کمیٹی کا حصہ بنائے گئے سابق فاسٹ بولرعاقب جاوید نے کہا ہے کہ ’انگلینڈ کے خلاف آئندہ ٹیسٹ کے لیے ٹیم کا انتخاب سلیکٹرز کے لیے ایک مشکل کام رہا ہے۔

’ہمیں کھلاڑیوں کی موجودہ فارم، سیریز میں بھرپور واپسی اور پاکستان کے 2024-25 کے بین الاقوامی شیڈول پر غور کرنا تھا۔ ان عوامل کو ذہن میں رکھتے ہوئے اور پاکستان کرکٹ کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کے بہترین مفاد میں ہم نے بابر اعظم، نسیم شاہ، سرفراز احمد اور شاہین شاہ آفریدی کو آرام دینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ سے اس وقفے سے ان کھلاڑیوں کو ان کی فٹنس، اعتماد اور سکون بحال کرنے میں مدد ملے گی، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ وہ مستقبل کے چیلنجز کے لیے بہترین انداز میں واپس آئیں گے۔‘

پی سی بی کے اعلامیے کے مطابق انھوں نے متبادل کھلاڑیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’حسیب اللہ، مہران ممتاز، اور کامران غلام جیسے نئے کھلاڑیوں کو محمد علی، نعمان علی، ساجد خان اور زاہد محمود کے ساتھ مواقع فراہم کر رہے ہیں۔

’اب ان کے پاس انگلینڈ کی مضبوط ٹیم کے خلاف اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کا موقع ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ وہ اس امیدوں پر پورا اتریں گے اور بقیہ دو ٹیسٹ میچوں میں اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔‘

خیال رہے کہ انگلینڈ سیریز سے قبل بابر اعظم کی جانب سے وائٹ بال فارمیٹس کی کپتانی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا گیا تھا۔

بابر کو بقیہ ٹیسٹ میچوں سے ڈراپ کرنے پر سوشل میڈیا پر ملا جلا ردِ عمل

بابر اعظم گذشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں کرکٹ کے چاہنے والوں کے فیورٹ رہے ہیں اور بیٹنگ میں ان کے لاجواب تسلسل کے نظیر پاکستان کرکٹ میں اسے سے پہلے کم ہی دیکھنے کو ملی ہے۔

تاہم گذشتہ ایک سال سے ان کی فارم میں غیر معمولی گراوٹ کے باعث اب ان پر دن بہ دن دباؤ بڑھ رہا تھا اور ان کا کسی موقع پر خود کو آرام دینا یا سیلیکٹرز کی جانب سے ڈراپ کیے جانے کا امکان بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے بعد اور بھی زیادہ بڑھ گیا تھا۔

بابر اعظم ایک وقت پر تینوں ہی فارمیٹس میں 50 سے زیادہ کی اوسط رکھتے تھے لیکن گذشتہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے انھیں بیٹنگ میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بابر اعظم کی حمایت میں اکثر افراد پوسٹ کر رہے ہیں جن میں فخر زمان بھی شامل ہیں۔

انھوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’انڈیا میں وراٹ کوہلی کو اس وقت بھی ڈراپ نہیں کیا گیا تھا جب سنہ 2020 اور 2023 کے درمیان ان کی اوسط 19.33، 28.21 اور 26.5 تھی۔ اگر ہم اپنے بہترین بلے باز اور شاید پاکستان کی تاریخ کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک بابر اعظم کو ڈراپ کرنے کی بات کریں گے تو اسے ٹیم میں غلط پیغام جائے گا۔

’ہمیں جلدبازی کا مظاہرہ کرنے کی بجائے اپنے اہم کھلاڑیوں کو محفوظ رکھنا چاہیے نہ کہ ان حوصلہ شکنی کی جائے۔‘

دوسری جانب سے سیلیکٹرز کی جانب سے یہ فیصلہ کرنے پر انھیں داد بھی دی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ بابر کی ایک طویل عرصے سے خراب فارم کے بعد اس فیصلے میں وزن ہے۔

صحافی شاہد ہاشمی نے لکھا کہ ’بابر اعظم کو بھی اب وراٹ کوہلی کی ٹویٹ کا انتظار ہے کہ یہ وقت ٹل جائے گا۔‘ خیال رہے کہ جب وراٹ کوہلی کو متعدد ناکامیوں اور فارم میں تنزلی کا سامنا تھا تو بابر اعظم کی جانب سے ان کے لیے ایسی ہی ایک ٹویٹ کی گئی تھی۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.