معروف ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے اپنے ملازمین کو محض اس بنا پر برطرف کیا ہے کہ وہ کھانے پینے کے لیے دیے جانے والے میل واؤچر کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ان سے ٹوتھ پیسٹ اور واشنگ پاؤڈر خرید رہے تھے۔
معروف ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے اپنے ملازمین کو محض اس بنا پر برطرف کیا ہے کہ وہ کھانے پینے کے لیے دیے جانے والے میل واؤچر کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ان سے ٹوتھ پیسٹ اور واشنگ پاؤڈر خرید رہے تھے۔
میٹا کے ملازمین کے مطابق فوڈ واؤچرز کی پالیسی کی دیگر خلاف ورزیاں بھی ہوئی ہیں، جیسے اپنا واؤچر کسی اور کو دے دینا یا بجٹ سے زیادہ رقم خرچ کرنا۔
میٹا معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز انسٹاگرام، فیس بک اور واٹس ایپ کی مالک کمپنی ہے۔ اس نے ملازمین کو برطرف کرنے سے پہلے کتنی بار وارننگ جاری کی، اس پر لوگوں کی مختلف آرا ہیں۔
لیکن یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس کے علاوہ کمپنی نے مبینہ طور پر پورے کاروبار میں ملازمتوں میں کٹوتیاں کی ہیں۔ اس معاملے پر میٹا سے رابطہ کیا گیا لیکن تاحال ان کی طرف سے جواب نہیں آیا ہے۔
فیس بک کے ملازمین کو ملنے والے فوڈ واؤچر کا تنازع
میٹا اپنے عملے کو دوپہر کے کھانے کے لیے 25 امریکی ڈالر، ناشتے کے لیے 20 امریکی ڈالر اور رات کے کھانے کے لیے 25 امریکی ڈالر کے فوڈ واؤچرز دیتا ہے۔
یہ واؤچرز وہ گرب ہب نامی ویب سائٹ سے کھانا آرڈر کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ملازمین کی جانب سے ان واؤچرز کے غلط استعمال کے بارے میں پہلے پہل فنانشل ٹائمز نے خبر شائع کی تھی۔ بعد میں بلائنڈ نامی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر پوسٹ کی گئی گمنام کہانیوں سے اس کی تصدیق ہوئی۔
ایک صارف نے لکھا کہ گذشتہ ہفتے 30 سے زیادہ افراد کو نوکری سے نکال دیا گیا کیونکہ انھوں نے واؤچرز ’غیر خوراکی اشیا کے لیے استعمال کیے، لوگوں کے ساتھ شیئرنگ کی یا بجٹ سے زیادہ خرچ کیا۔‘
خریدی گئی غیر خوراکی اشیء کی مثالوں میں ٹوتھ پیسٹ، ٹوتھ برش اور شراب کے گلاسز شامل تھے۔
ایک صارف نے لکھا: ’انھیں روکنے کے لیے وارننگ دی گئی تھی جس کی ان میں سے اکثر نے پیروی کی۔ لیکن ان کاموں سے باز آنے کے تین ماہ بعد بھی انھیں نکال دیا گیا۔'
مزید کچھ صارفین نے اس بات کو دہرایا کہ عملے کو خبردار کیا گیا تھا۔ حالانکہ دوسرے صارفین نے لکھا کہ کوئی انتباہ نہیں دیا گيا تھا۔
ان کے علاوہ کمپنی نے مبینہ طور پر واٹس ایپ، انسٹاگرام اور ریئلٹی لیبز میں ملازمتوں میں کٹوتی کی ہے اور اس کا تعلق ورچوئل ریئلٹی کاروبار اوکولس ہیڈسیٹ سے ہے۔ ان کٹوتیوں کا تعلق واؤچر سسٹم سے متعلق مسائل سے نہیں ہے۔
میٹا کی سابق سکیورٹی انجینیئر جین منچون وونگ نے بدھ کے روز کہا کہ وسیع تر برطرفیوں کے نتیجے میں وہ اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں۔
انھوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا: 'میں اب بھی اس کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہوں لیکن مجھے بتایا گیا ہے کہ میٹا میں میرا کردار متاثر ہوا ہے۔'
منچون وونگ کو سنہ 2022 کی فوربس 30 انڈر 30 کی فہرست میں آنے کے بعد صرف ایک سال قبل بطور سافٹ ویئر انجینیئر رکھا گیا تھا۔
ان برطرفیوں کی اطلاع پہلے ورج نے دی تھی۔ اس ٹیک پبلیکیشن کو ایک ترجمان نے بتایا تھا کہ 'میٹا میں چند ٹیمیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تبدیلیاں کر رہی ہیں کہ وسائل طویل مدتی سٹریٹجک اہداف اور مقام کی حکمت عملی کے ساتھ ہم آہنگ ہوں۔
'اس میں کچھ ٹیموں کو مختلف مقامات پر منتقل کرنا، اور کچھ ملازمین کو مختلف کرداروں میں منتقل کرنا شامل ہے۔ اس طرح کے حالات میں جب کوئی کردار ختم ہو جاتا ہے، ہم متاثرہ ملازمین کے لیے دوسرے مواقع تلاش کرنے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔'