آج کل دنیا بھر میں بچے کم عمری سے ہی اسمارٹ فونز کا استعمال کر رہے ہیں۔ یہ حقیقت والدین کے لیے چیلنج بن گئی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو کب اور کیسے اسمارٹ فون دیں تاکہ ان کی دماغی نشوونما متاثر نہ ہو۔
کم عمری میں فون کا استعمال: حقائق اور اعداد و شمار
العربیہ نیٹ کے ذریعے کی گئی ایک تحقیق کے مطابق، 10 سال سے پہلے ہی 65 فیصد بچے اسمارٹ فونز کے مالک بن چکے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر والدین 5 سے 7 سال کی عمر کے بچوں کو بھی موبائل فون دے رہے ہیں، جو ماہرین کے مطابق بچوں کے لیے طویل مدتی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
ماہرین کی آراء: بچے اور اسمارٹ فونز کا استعمال
برطانوی کمیونیکیشن ریگولیٹری اتھارٹی 'آف کام' کی رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ 3 سے 4 سال کے 90 فیصد بچے انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں، جن میں سے 84 فیصد یوٹیوب دیکھتے ہیں۔ یہ بات ماہرین کے لیے تشویش کا باعث ہے کیونکہ اس عمر میں بچوں کے دماغ کی نشوونما تیزی سے ہوتی ہے، اور انٹرنیٹ تک لامحدود رسائی بچوں کی نشوونما میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔
بل گیٹس کا مؤقف: اسمارٹ فونز کے حوالے سے حکمت عملی
مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے بچوں کو 14 سال کی عمر تک اسمارٹ فون نہیں دیا تاکہ ان کے دماغ کی مکمل نشوونما ہو سکے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ چھوٹے بچوں میں اسمارٹ فون کا استعمال نیند میں خلل ڈالنے کا باعث بنتا ہے، جس سے بچوں کی ذہنی صحت پر براہ راست اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
خودکشی کے خیالات: خطرناک رجحانات
مغربی تحقیق کے مطابق، وہ بچے جو جلدی اسمارٹ فونز کا استعمال شروع کرتے ہیں، بالغ ہونے کے بعد ذہنی مسائل کا زیادہ شکار ہو سکتے ہیں، یہاں تک کہ خودکشی کے خیالات بھی جنم لے سکتے ہیں۔
والدین کا طرز عمل: بچوں پر اثرات
تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ والدین جتنا زیادہ وقت اپنے فون پر گزارتے ہیں، بچے اتنا ہی زیادہ اس عادت کو اپناتے ہیں۔ والدین کا اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال بچوں کے ساتھ بات چیت میں کمی کا باعث بنتا ہے، جو بچوں کی نشوونما کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق بچوں کو اسمارٹ فون دینے سے پہلے والدین کو ان کے ذہنی اور جسمانی نشوونما کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ چھوٹے بچوں کو فون دینے سے گریز کرنا اور انہیں دیر سے موبائل فون دینا ان کی بہتر ذہنی صحت کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔