سرفراز خان کی پہلی ٹیسٹ سنچری: رنز کا انبار لگانے والے انڈین بلے باز جنھیں کوہلی نے وزن کم کرنے کا مشورہ دیا

سرفراز خان ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز کا انبار لگانے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ابھی یکم اکتوبر کو ایرانی ٹرافی کے فائنل میں انھوں نے ممبئی کی جانب سے کھیلتے ہوئے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 222 رنز سکور کیے تھے اور ممبئی کو 27 سال بعد چیمپیئن بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

میچ میں واپسی کیسے کی جاتی ہے یہ بنگلور میں انڈیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان جاری ٹیسٹ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے۔ پہلی اننگز میں انڈین ٹیم نے ہوم گراؤنڈ میں اپنا سب سے کم ٹیسٹ سکور کیا تھا اور پوری ٹیم 46 رنز بنا کر آوٹ ہو گئی، جس میں پانچ کھلاڑی کوئی رن نہ بنا سکے اور ان میں وراٹ کوہلی کے ساتھ سرفراز خان بھی شامل تھے۔

پھر دوسری اننگز میں کوہلی اور سرفراز خان نے انڈیا کے فائٹ بیک کی کہانی لکھنی شروع کی۔ کوہلی اگرچہ تیسرے دن کی آخری گیند پر 70 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے لیکن سرفراز خان نے چوتھے دن 70 رنز سے آگے کھیلنا شروع کیا اور ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی سنچری سکور کی۔

اب میچ کی صورتحال یہ ہے کہ انڈیا، نیوزی لینڈ کے خلاف ایک بڑا ٹارگٹ کھڑا کرنے کی پوزیشن میں ہے۔

بارش سے پہلے دن کا کھیل متاثر ہوا تھا جبکہ چوتھے دن بارش سے کھیل رکنے تک انڈین ٹیم نے تین وکٹوں کے نقصان پر 344 رنز بنا لیے ہیں۔ سرفراز خان 125 رنز پر کھیل رہے ہیں جبکہ رشبھ پنت نے 53 رنز بنائے ہیں۔

سرفراز خان ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز کا انبار لگانے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ابھی یکم اکتوبر کو ایرانی ٹرافی کے فائنل میں انھوں نے ممبئی کی جانب سے کھیلتے ہوئے ریسٹ آف انڈیا کے خلاف 222 رنز سکور کیے تھے اور ممبئی کو 27 سال بعد چیمپیئن بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

سرفراز خان: جنھوں نے 12 سال کی عمر میں ایک اننگز میں 439 رنز بنائے

سرفراز خان نے رواں سال انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ ٹیم میں جگہ بنائی اور اپنے پہلے ہی میچ کی دونوں اننگز میں نصف سنچریاں سکور کیں۔

دوسرا میچ اچھا نہ رہا اور وہ صرف 14 اور صفر رنز بنا پائے جبکہ تیسرے میچ کی ایک اننگز میں انھوں نے 56 رنز بنائے۔

اس کے بعد انھیں بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں ٹیم سے ڈراپ کر دیا گيا اور پھر ایرانی ٹرافی میں 222 رنز سکور کرنے کے بعد انھیں نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں جگہ ملی۔

سرفراز خان تین دن میں 27 سال کے ہونے والے ہیں۔ انھیں ان کے والد اور کوچ نوشاد خان نے کرکٹ کی تربیت دی لیکن وہ صرف 12 سال کی عمر میں اس وقت شہرت کی بلندیوں پر پہنچے جب انھوں نے ہیرس شیلڈ انٹر سکول ٹورنامنٹ میں رضوی سپرنگ فیلڈ کی جانب سے کھیلتے ہوئے ایک اننگز میں 439 رنز بنائے جس میں 56 چوکے اور 12 چھکے شامل تھے۔

کرکٹ انفو کے مطابق عالمی منظرنامے پر اپنا تعارف کرانے سے قبل سرفراز کو ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے اپنی عمر میں گڑبڑ کرنے کے الزام میں معطل کر دیا لیکن پھر بورڈ نے ایک ایڈوانس ٹیسٹ کے نتائج کو قبول کیا اور اس طرح ان کا راستہ ہموار ہوا۔

سینیئر صحافی چندر شیکھر لوتھرا کے مطابق ’اپنے والد نوشاد کے ساتھ سرفراز بچپن سے ہی ممبئی کے ہر گراؤنڈ میں میچوں اور پریکٹس کے مواقع تلاش کرنے جاتے تھے۔ یہی نہیں، وہ اپنی عمر سے بڑے بولرز کی پٹائی کرتے تھے۔‘

انھوں نے دو سال رنجی ٹرافی کے ایک سیزن میں 900 سے زیادہ رنز سکور کیے۔

سرفراز خان کو جب انڈیا کی انڈر-19 ٹیم میں موقع ملا تو انھوں نے 66 گیندوں پر سنچری لگا کر اس کا خیر مقدم کیا۔

جب انھیں سنہ 2014 میں انڈر 19 ورلڈ کپ کھیلنے کا موقع ملا تو انھوں نے چھ میچوں میں 70 سے زیادہ کی اوسط سے 211 رنز بنائے اور پھر سنہ 2016 میں انھیں انڈر 19 ورلڈ کپ میں دوبارہ کھیلنے کا موقع ملا اور اس بار سرفراز نے چھ میچوں میں 355 رنز بنائے۔

سرفراز خان
Getty Images

مشکلات کا سامنا

بہرحال اس دوران وہ مشکلات کا شکار بھی رہے۔ سرفراز خان کو سنہ 2014 میں ممبئی کی رنجی ٹیم میں ڈیبیو کرنے کا موقع ملا لیکن ٹیم میں ان کی جگہ مستحکم نہیں ہو سکی۔ وہ ٹیم کے مستقل رکن کی حیثیت سے خود کو منوا نہیں پا رہے تھے۔ اس کے پیشِ نظر ان کے والد اور کوچ نوشاد خان نے ایک اہم فیصلہ کیا۔

چونکہ ان کا خاندان اتر پردیش کے اعظم گڑھ سے تعلق رکھتا ہے اس لیے نوشاد نے محسوس کیا کہ ان کے بیٹے کو اتر پردیش کی طرف سے زیادہ مواقع مل سکتے ہیں۔

یہ سوچتے ہوئے سنہ 2015-16 میں وہ اتر پردیش میں جا بسے تاہم یہ فیصلہ سرفراز کے لیے بہت برا ثابت ہوا۔ انھیں دو سیزن کے دوران یو پی کے لیے مسلسل کھیلنے کے مواقع نہیں ملے۔

اس کی ایک وجہ تو ان کا زخمی ہونا تھا، جس کے باعث انھیں اترپردیش کی ون ڈے ٹیم سے بھی باہر کر دیا گیا تاہم جب انھیں ڈراپ کیا گیا تو پھر انھوں نے سنہ 2016 کے انڈر 19 ورلڈ کپ میں بھرپور فارم دکھائی اور یوں آئی پی ایل میں آر سی بی (رائل چیلنجرز بنگلور) کی جانب سے انھیں 50 لاکھ میں خریدا گیا۔

تاہم وقت کے ساتھ یہ نشیب و فراز، سرفراز کے کھیل پر اثر انداز ہونے لگے۔

رائل چیلنجرز بنگلور کے اس وقت کے کپتان وراٹ کوہلی نے بھی سرفراز خان کو وزن کم کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ ان کی ٹیم نے انھیں ان فٹ ہونے کی وجہ سے باہر کا راستہ دکھایا اور اس دوران ان کی کمر اور گھٹنے میں درد بھی شروع ہوا۔

کنفیوژن کے اس دور میں سرفراز خان نے اپنے لیے دو اہداف بنائے، ایک فٹنس کا حصول اور دوسرا انڈین کرکٹ کے گڑھ ممبئی واپس جانا۔

وہ سمجھ چکے تھے کہ انڈین ٹیم تک ان کی رسائی اسی صورت میں ممکن ہو گی جب وہ ممبئی کی ٹیم کے لیے کھیلیں گے۔

بریڈ مین سے مقابلہ

ممبئی کی ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے انھوں نے پری سیزن کو ’کولنگ پیریڈ‘ کے طور پر گزارا۔ اس کے بعد ان کے سامنے چیلنج ممبئی کی ٹیم میں واپسی کا تھا۔

سنہ 2018-19 میں انھوں نے ممبئی کے پریمیئر کلب ٹورنامنٹ کانچا لیگ کے اے ڈویژن میں سب سے زیادہ رنز بنائے۔

ممبئی کے دو سرفہرست بلے باز شریس ایئر اور شیوم دوبے کو انڈین ٹیم میں جگہ ملی اور یوں سنہ 2019-20 میں سرفراز کو واپسی کا موقع ملا۔

ایک زمانے میں فرسٹ کلاس میں ان کے اوسط کی وجہ سے ان کا بریڈمین سے مقابلہ ہونے لگا تھا کیونکہ بریڈمین کے بعد ان کا ہی اوسط سب سے بہتر تھا تاہم اب بھی فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کا اوسط تقریبا 70 رنز کا ہے جو اپنے آپ میں ایک بڑا کارنامہ ہے اور فی الحال وہ آل ٹائم چوتھے نمبر پر ہیں۔

انھوں نے فرسٹ کلاس میچز میں 15 سنچریاں اور 14 نصف سنچریاں بنا رکھی ہیں جبکہ اپنے چوتھے ٹیسٹ میں انھوں نے پہلی سنچری سکور کی۔ اس سے قبل وہ تین نصف سنچریاں بنا چکے ہیں۔ سرفراز خان کا بہترین سکور 301 رنز ناٹ آؤٹ ہے۔

تندولکر کی تعریف

چندر شیکھر لوتھرا کا کہنا ہے کہ سرفراز کی بیٹنگ کی سب سے بڑی خوبی ان کی ٹائمنگ ہے۔ اگرچہ ان کی بیک لفٹ اتنی زیادہ نہیں لیکن ٹائمنگ کی وجہ سے ان کے پاس ہر گیند کو کھیلنے کے لیے کافی وقت ہوتا ہے۔

انھوں نے دو سال قبل لکھے گئے اپنے ایک مضمون میں کہا تھا سچن تندولکر اور روہت شرما کی طرح سرفراز خان کو آنے والے دنوں کا سٹار سمجھا جا رہا ہے۔

ان کی پہلی ٹیسٹ سنچری پر انھیں سوشل میڈیا پر مبارکباد دی جا رہی ہے۔

مفدل بوہرا نامی ایک صارف نے سنچری بنانے کے بعد ان کے جشن کی ویڈیو کلپ ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ جشن برسوں کی ہمت، عزم، محنت اور صبر کی علامت ہے۔‘

جبکہ سچن تندولکر نے لکھا کہ ’سرفراز خان، آپ نے پہلی ٹیسٹ سنچری اس موقع پر بنائی، جب انڈیا کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔‘

کرکٹ کمنٹیٹر روی شاشتری نے کہا کہ ’ہر کوئی روہت شرما کو سرفراز کو کھلانے کے لیے تنقید کا نشانہ بنا رہا تھا اور آج اس نے سارے ناقدوں کا خاموش کر دیا۔ ان کی یہ اننگز زمانے تک یاد رکھی جائے گی۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.