آئینی ترامیم: سینیٹ اجلاس کا اجلاس آج دوبارہ ہو گا

image

اسلام آباد: سینیٹ کا اجلاس آج سہہ پہر 3 بجے دوبارہ ہو گا۔ جس میں آئینی ترامیم پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

سینیٹ اجلاس کے آغاز میں ارکان کی تعداد 37 تھی جو اجلاس کے دوران بڑھ کر 54 ہو گئی۔ جس میں سے پیپلز پارٹی کے سینیٹرز کی ارکان کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔

سینیٹ کا اجلاس رات 12 بجے سے قبل ختم کرنے کے بعد دوبارہ رات ساڑھے 12 بجے طلب کیا گیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ رات ابھی باقی ہے اور سینیٹ اجلاس چل رہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن کے 2 ارکان بھی ایوان میں پہنچے۔ جن میں ایم ڈبلیو ایم کے  سینیٹر راجہ ناصر عباس اور نیشنل پارٹی کے جان بولیدی شامل تھے۔

ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ ایک گھنٹے کی تاخیر سے پارلیمنٹ پہنچے۔

اجلاس کی کارروائی کا آغاز ہونے کے بعد سینیٹر عرفان صدیقی نے وقفہ سوالات مؤخر کرنے کی قرارداد پیش کی جسے ایوان نے منظور کر لیا۔ اور وقفہ سوالات مؤخر کر دیا گیا۔ سینیٹ میں بینکنگ کمپنیات ترمیمی بل 2024 وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب کی جانب سے پیش کیا گیا۔ جسے منظور کر لیا گیا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اسلامی بینکنگ کی سپورٹ کے لیے لیگل فریم ورک کو زیادہ مستحکم بنایا گیا ہے۔ اور اسٹیٹ بینک کے ریگولیٹری رول کو مستحکم کیا گیا۔ 2008 میں عالمی معاشی بحران میں کئی کمپنیاں ڈوب گئیں۔

انہوں نے کہا کہ خدانخواستہ کوئی فنانشل ادارہ مشکل میں جاتا ہے تو اس حوالے سے اصلاحات کی گئی ہیں۔ اور بنکنگ محتسب کے پاس شکایات کے لیے آسانی پیدا کی گئی ہے۔

بعد ازاں بحث کے دوران وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ 6 لاکھ سالانہ انکم پر کوئی ٹیکس نہیں۔ اور یہ واحد ملک ہے جس میں نان فائلر کی اختراع ہے لیکن نان فائلرز کی اختراع ختم کرنا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ نان فائلر سے متعلق قانون سازی لانے والے ہیں۔ جبکہ دنیا کے کئی ممالک میں ٹیکس نہ دیں تو ووٹ نہیں دے سکتے۔ اب مجھ سے بھی ذرائع آمدن اور کاروبار کے اضافی سوال ہوں گے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ سیاسی لوگوں کو بینکنگ کی کسی سہولت سے انکار نہیں ہونا چاہیئے۔ میں خود بھی ایک سیاسی آدمی ہوں اور بینکوں کو سیاسی لوگوں کے ساتھ بھی کاروبار کرنا چاہیئے۔

سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ ہم مسلسل 5، 6 دنوں سے آ رہے ہیں آج ہی آئینی ترمیم پیش کر دی جائیں۔ اب تو ہمیں کالز آرہی ہیں اور ہمارا نام ترمیم والے رکھ دیا گیا ہے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس معاملے کو بعد میں دیکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئینی ترامیم جمہوریت کیلئے تباہ کن ہیں، علی محمد خان

اس سے قبل پیپلزپارٹی نے اپنے تمام ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹ کو 11 بجے تک پارلیمنٹ پہنچنے کی ہدایت کی تھی۔

سینیٹ اجلاس جو 8 بجے شروع ہونا تھا تین گھنٹے کی تاخیر کے بعد رات 11 بجے شروع ہوا۔

مجوزہ 26 ویں آئینی ترامیم کی منظوری کے حوالے سے اجلاس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس کے اطراف سیکیورٹی ہائی الرٹ کی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق پنجاب پولیس کے تازہ دم دستے بھی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پہنچ گئے جو کسی بھی ناگہانی صورتحال سے مکمل طور پر نمٹنے کے لیے تیار تھے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.