’مہینے میں ایک بار سنگتروں کا معائنہ کریں‘ خواتین کی چھاتیوں سے متعلق یوراج سنگھ کی تنظیم کا اشتہار متنازع کیسے بنا

سابق بھارتی کرکٹر یوراج سنگھ کی تنظیم 'یو وی کین' بریسٹ کینسر سے متعلق اس اشتہار پر تنازعے کی زد میں آ گئی ہے جس میں خواتین کے پستانوں کا موازنہ سنگتروں سے کیا گیا ہے۔

سابق انڈین کرکٹر یوراج سنگھ کی تنظیم ’یو وی کین‘ بریسٹ کینسر یعنی چھاتی کے کینسر سے متعلق ایک اشتہار پر تنازعے کی زد میں آ گئی ہے۔

اس تنظیم نے دہلی میٹرو میں چھاتی کے کینسر سے متعلق ایک اشتہار دیا تھا جس پر سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے سوالات اٹھائے تھے۔

ان اعتراضات کے بعد دہلی میٹرو نے کہا ہے کہ اس اشتہار کو ہٹا دیا گیا ہے۔

جبکہ ’یو وی کین‘ نے ایک صارف کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا مقصد اس اشتہار کے ذریعے چھاتی کے کینسر کے بارے میں آگاہی کو فروغ دینا تھا، ہم کسی کو تکلیف نہیں دینا چاہتے تھے۔‘

تنازع کیسے شروع ہوا؟

اشتہار کا عکس
@PoojaPriyam_
اس اشتہار کے حوالے سے سوشل میڈیا پر یوراج سنگھ کی تنظیم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے

اکتوبر دنیا بھر میں چھاتی کے کینسر کی آگاہی کے مہینے کے طور پر منایا جاتا ہے اور اسی سلسلے میں 23 اکتوبر کو دہلی میٹرو میں بریسٹ کینسر سے متعلق ایک اشتہار شائع ہوا تھا جس میں چھاتیوں کا سنگتروں سے موازنہ کیا گیا تھا۔

اس اشتہار میں، جس میں چھاتی کے کینسر کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا، کہا گیاکہ ’مہینے میں ایک بار اپنے سنگتروں کا معائنہ کریں۔‘

اس معاملے پر انڈین سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے سوال اٹھایا۔

بدھ کو صحافی ریتوپرنا چٹرجی نے دہلی میٹرو پر چسپاں کیے گئے اس اشتہار کی تصویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شیئر کی۔

انھوں نے لکھا، ’یوراج سنگھ کی تنظیم نے بریسٹ کینسر کے اشتہار ’چیک یور اورنجز‘ کے حوالے سے میرے سوال کا جواب دیتے ہوئے اسے ایک جرات مندانہ تخلیقی انتخاب قرار دیا ہے۔‘

تاہم انھوں نے لکھا کہ ’میں اس سے اتفاق نہیں کرتی۔‘

ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا ’یہ پوسٹرز دہلی میٹرو میں چھاتی کے کینسر کے بارے میں بیداری لانے کے لیے لگائے گئے ہیں۔۔۔ لیکن جو بھی انھیں دیکھے گا وہ اسے خواتین کے لحاظ سے غیرحساس محسوس کرے گا۔‘

ایک اور صارف نے لکھا ’آپ کا دماغ درست ہے۔ اس اشتہار کا ذمہ دار کون ہے؟ یہ مکمل طور پر غیرحساس ہے۔‘

ایکس پر ہی ایک اور صارف نے یوراج سنگھ کی کمپنی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’کینسر کے خلاف آپ کی لڑائی متاثر کن ہے لیکن اس اشتہاری کمپنی کو بدل دیں۔ چھاتیوں کا سنگتروں سے موازنہ کرنا درست نہیں ہے۔‘

دہلی میٹرو کا کیا کہنا ہے

دہلی میٹرو
Getty Images
دہلی میٹرو نے کہ یہ اشتہار عوامی مقامات پر اشتہارات کی اشاعت کی کم از کم شرائط پر بھی پورا نہیں اترتا

دہلی میٹرو نے کہا ہے کہ یہ اشتہار 23 اکتوبر کی شام کو ہی ہٹا دیا گیا ہے۔

دہلی میٹرو نے ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا، ’دہلی میٹرو ٹرین میں چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی کے لیے ایک اشتہار لگایا گیا تھا تاہم ڈی ایم آر سی نے اسے مناسب نہیں سمجھا اور فوری کارروائی کی۔‘

کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ اشتہار 23 اکتوبر 2024 کی صبح لگایا گیا اور اسی دن شام کو ہٹا دیا گیا تھا۔ ’دہلی میٹرو عوامی جذبات کے بارے میں انتہائی حساس ہے اور ایسی چیزوں کو فروغ نہیں دیتی۔‘

دہلی میٹرو نے مزید کہا، ’یہ اشتہار درست نہیں تھا اور عوامی مقامات پر اشتہارات کی اشاعت کی کم از کم شرائط پر بھی پورا نہیں اترتا۔ دہلی میٹرو اس بات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی کہ مستقبل میں میٹرو میں اس طرح کا کوئی اشتہار شائع نہ ہو۔‘

یوراج سنگھ کی تنظیم نے کیا کہا؟

تاہم یوراج سنگھ کی تنظیم نے اپنے بیان میں اس اشتہار کا دفاع کیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صحافی ریتوپرنا چٹرجی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے تنظیم نے کہا، ’ہم جانتے ہیں کہ چھاتی کے کینسر کے بارے میں لوگوں سے کھل کر بات کرنا کتنا مشکل ہے۔

’یہ ایک ایسا موضوع ہے جس کے بارے میں زیادہ تر لوگ اس وقت تک بات کرنے سے گریز کرتے ہیں جب تک کہ ان کا کوئی قریبی شخص متاثر نہ ہو۔‘

تنظیم نے کہا وہ کہ سکتی ہے کہ ’اشتہار کے لیے سنگترے کا استعمال ایک جرات مندانہ انتخاب تھا اور ایک ایسا انتخاب تھا جس کے بارے میں احتیاط سے سوچا گیا تھا۔ اس کا مقصد چھاتی کے کینسر کے بارے میں خاموشی کو توڑنا تھا۔‘

’یو وی کین‘ نے یہ بھی کہا کہ ’ہم ایسا کوئی اشتہار استعمال نہیں کریں گے جس سے آپ کو تکلیف پہنچے۔ ہمارے خیال میں یہ اشتہار کافی حد تک کامیاب رہا ہے کہ لوگ اس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ بات کر رہے ہیں۔ ہمارا مقصد لوگوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے کام کرنا ہے۔‘

یوراج سنگھ
Getty Images
یوراج سنگھ کی تنظیم ’یو وی کین‘ نے دہلی میٹرو میں چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی کے حوالے سے ایک اشتہار شائع کیا تھا

بریسٹ کینسر یا چھاتی کا سرطان ہے کیا؟

دنیا بھر میں کینسرز میں سب سے عام قسم پستان یا چھاتی کا سرطان ہی ہے۔ یہ مرض عام طور پر 50 سے 60 برس کی عمر کی عورتوں میں پایا جاتا تھا، لیکن اب کم عمر خواتین بھی اس بیماری میں مبتلا ہو رہی ہیں۔

بریسٹ کینسر کی مریض خواتین نہ صرف پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں پائی جاتی ہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک کی خواتین بھی اس مرض کا شکار ہو رہی ہیں۔

اس کے چار مختلف مراحل ہیں، پہلے دونوں بڑی حد تک قابلِ علاج ہیں تاہم تیسرے اور چوتھے مرحلے پر یہ بیماری خاصی پیچیدہ شکل اختیار کر لیتی ہے۔

بریسٹ کینسر کی پہلی سٹیج میں تو چھاتی میں گلٹی بنتی ہے جس کا سائز چھوٹا ہوتا ہے اور اس میں درد ہوتا ہے۔ پہلی سٹیج یہ تعین کرتی ہے کہ اب کینسر بافتوں کو آزادانہ طور پر نقصان پہنچا رہا ہے۔

دوسرے مرحلے میں یہ گلٹی نہ صرف بڑی ہوتی ہے بلکہ جڑیں بھی پھیلتی ہیں، یہ لِمف نوڈز میں داخل ہو گیا ہے اور اس کا سائز ایک اخروٹ یا لیموں جتنا ہے۔

جس کے بعد یہ تیسرے مرحلے میں داخل ہو جاتا ہے۔ تیسرے مرحلے میں اب کینسر آپ کے کم از کم نو لمف نوڈز میں آ چکا ہے جو گردن کی ہڈی اور بغل تک کا حصہ ہے۔ اب یہ سینے میں بیرونی جلد کے قریب ہے۔

چوتھے اور آخری مرحلے میں کینسر لمف نوڈز سے نکل کر اب چھاتی کے گرد دیگر حصوں تک پھیل چکا ہے۔ یہ سب سے زیادہ ہڈیوں، پھیپھڑوں، جگر اور دماغ تک آ گیا ہے۔ اس سٹیج میں طبی ماہرین کے مطابق مریضہ کی جان بچانا مشکل ہو جاتا ہے۔

بریسٹ کینسر کی تشخیص کیسے ہوتی ہے؟

بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے میموگرافی سے سینے میں پیدا ہونے والی گلٹیوں کے بڑے ہونے سے پہلے ہی اس کی تشخیص کر لی جاتی ہے۔

میموگرافی چھاتی کے کینسر کی تشخیص کے لیے مخصوص ایک ایسا ایکسرے ہوتا ہے جو کہ سینے میں پیدا ہونے والی گلٹیوں کی تشخیص کر لیتا ہے اور یوں اس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق خواتین کے لیے بریسٹ کینسر کی وجہ سے موت سے بچنے کے لیے مؤثر ترین طریقہ باقاعدہ سکریننگ ہے۔

ایسی خواتین جن کی عمر 50 سال یا اس سے زیادہ ہو ان کو مکمل طور پر سالانہ سکریننگ کروانی چاہیے جبکہ نوجوان لڑکیوں میں ابتدائی ٹیسٹ الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ خواتین جو اپنی چھاتی میں کسی قسم کی گلٹی محسوس کریں تو فوراً کسی مستند ریڈیالوجسٹ سے رابطہ کریں تاکہ بروقت تشخیص سے بیماری اور اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.