پاکستان کو انگلینڈ پر 77 رنز کی اہم برتری حاصل: ’یہ سعود شکیل کے کرئیر کی بہترین سنچری ہے‘

یہ اس ٹیسٹ سیریز کا آخری اور فیصلہ کُن ٹیسٹ ہے۔ اس سے قبل دونوں ٹیسٹ میچ ملتان میں کھیلے گئے تھے، پہلے میں انگلینڈ جبکہ دوسرے میں پاکستان کی ٹیم کامیاب رہی تھی۔
getty
Getty Images

پاکستان نے راولپنڈی میں تیسرے ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن انگلینڈ کے 267 رنز کے جواب میں جب اپنی اننگز کا آغاز کیا تو صرف 73 رنز پر ان کے تین کھلاڑی آؤٹ ہوچکے تھے اور کریز پر کپتان شان مسعود اور نائب کپتان سعود شکیل موجود تھے۔

ایسا لگ رہا تھا جیسے پاکستان کی گرفت میچ پر مضبوط ہو جائے گی اور انگلینڈ کو دوسری اننگز میں نہ صرف پاکستان کے خطرناک سپنرز کا سامنا ہوگا بلکہ انھیں کوئی ہدف سیٹ کرنے سے پہلے اچھے خاصے رنز کا انبار لگانا پڑے گا۔

لیکن پھر وہی ہوا جو اکثر پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہوتا ہے۔ 99 کے مجموعی سکور پر شان مسعود شعیب بشیر کا شکار بن کر پویلین واپس لوٹ گئے اور پھر انگلینڈ کے دوسرے سپنر ریحان احمد نے یکے بعد دیگرے محمد رضوان، سلمان آغا اور عامر جمال کو آؤٹ کردیا۔

پاکستان کے 177 رنز پر سات کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے لیکن ایک مشکل پِچ پر اور گھومتی ہوئی گیند کے سامنے سعود شکیل دیوار بن کر کھڑے ہوگئے اور اپنی ٹیم کو بحران سے نکالا۔

سعود شکیل نے 181 گیندوں پر اپنے ٹیسٹ کیریئر کی چوتھی سنچری مکمل کی اور سپنر نعمان علی کے ساتھ مل کر پاکستان کو کم سکور پر آؤٹ ہونے سے بچایا۔

انھوں نے اور ٹیل اینڈر نعمان علی نے مل کر آٹھویں وکٹ پر 88 رنز کی پارٹنرشپ کھڑی کی۔ نعمان علی 84 گیندوں 45 رنز بناکر شعیب بشیر کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔

پاکستان، سعود شکیل
Getty Images

ان کی یہ سنچری اتنی محتاط تھی کہ ان کی اننگز میں صرف چار چوکے شامل تھے اور یہ چار چوکے بھی انھوں نے پہلے 50 رنز مکمل کرنے کے بعد مارے۔

بی بی سی ٹیسٹ میچ سپیشل کے کمنٹیٹر عاطف نواز بھی سعود شکیل کی بیٹنگ سے انتہائی متاثر نظر آئے۔ انھوں نے ان کی اس اننگز کو ’مثالی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعود شکیل نے ناصرف ’میچورٹی‘ بلکہ ’صبر‘ کا مظاہرہ بھی کیا۔

سعود شکیل کی اس شاندار کارکردگی پر سوشل میڈیا پر پاکستانی کرکٹ شائقین ان کی تعریفیں کرتے ہوئے نہیں تھک رہے۔

کرکٹ پر گہری نظر رکھنے والے ساجد صادق نے لکھا کہ ’سعود شکیل ایک بار بھر دکھا دیا کہ وہ پاکستان کے لیے کتنے اہم کھلاڑی ہیں۔‘

’انتہائی شرم کی بات ہے کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں تواتر سے پرفارم کرنے کے باوجود انھیں 27 برس کی عمر میں ٹیسٹ ڈیبیو کروایا گیا۔‘

ایک صارف سلیم خالق نے لکھا ’زبردست اننگز سعود شکیل۔ اگر ایسے ہی تسلسل سے عمدہ کھیل پیش کرتے رہے تو بیٹنگ میں پاکستان کے مسائل کم ہو سکتے ہیں۔‘

ایک اور صارف نے انگلش بیٹرز کا ’سپِن ماسٹر‘ سعود شکیل سے موازنہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’لوگ کہیں گے کہ اگر پِچ پر بال سپن ہو رہی ہے تو آپ ہیری بروک، جو روٹ اور دیگر کھلاڑیوں کو جج نہ کریں۔‘

’لیکن سعود شکیل نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ اگر آپ کے پاس سپن بولنگ کو کھیلنے کی صلاحیتیں ہیں تو آپ ایسی پچز پر بھی اچھی کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔ شاید یہ ان کی زندگی کی سب سے بہترین سنچری ہے۔‘

یہ اس ٹیسٹ سیریز کا آخری اور فیصلہ کُن ٹیسٹ ہے۔ اس سے قبل دونوں ٹیسٹ میچ ملتان میں کھیلے گئے تھے، پہلے میں انگلینڈ جبکہ دوسرے میں پاکستان کی ٹیم کامیاب رہی تھی۔

پاکستان کی ویمنز کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے لکھا کہ ’سعود شکیل کو یہ سینچری یاد رہے گِی۔ سیریز کے فیصلہ کُن میچ میں انھوں نے ٹیم کو بحران سے نکالا اور ایک سپِننگ وکٹ پر سپنرز کے خلاف زبردست برداشت اور صلاحیتیں دکھائیں۔‘

پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے پہلی اننگز میں 344 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی ہے۔ سعود شکیل 134 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

اس کے علاوہ پاکستان کی جانب سے پہلی اننگز میں عبداللہ شفیق نے 14، صائم ایوب نے 19، شان مسعود نے 26، محمد رضوان نے 25، سلمان آغا نے ایک، عامر جمال نے 14، نعمان علی نے 45 رنز اور ساجد خان نے 48بنائے تھے۔

اس سے قبل انگلینڈ نے پہلی اننگز میں 267 رنز بنائے تھے اور ان کی پوری ٹیم پہلی ہی دن آؤٹ ہو کر پویلین لوٹ گئی تھی۔

انگلش وکٹ کیپر جیمی سمتھ 89 رنز بنا کر اپنی ٹیم کی طرف سے ٹاپ سکورر رہے۔

پاکستان کی جانب سے ساجد خان نے 128 رنز دے کر چھ جبکہ نعمان علی نے 88 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کی تھیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.