نیوزی لینڈ سے کلین سویپ پر ہربھجن سمیت سابق انڈین کھلاڑی مایوس: ’ٹرننگ پچز ہماری ہی دشمن بن گئیں‘

نیوزی لینڈ کی جانب سے انڈیا کو ہوم گراؤنڈ پر ٹیسٹ سیریز میں تاریخی وائٹ واش کرنے کے بعد انڈیا کے سابق کرکٹرز اور ملک میں پچز کی صورتحال اور کھلاڑیوں کی کارکردگی پر تنقید کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
kohli an gill
Getty Images

نیوزی لینڈ کی جانب سے انڈیا کو ہوم گراؤنڈ پر ٹیسٹ سیریز میں تاریخی وائٹ واش کرنے کے بعد انڈیا کے سابق کرکٹرز اور ملک میں پچز کی صورتحال اور کھلاڑیوں کی کارکردگی پر تنقید کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

سیریز میں تین صفر سے شکست کے بعد انڈین کپتان روہت شرما نے کہا ہے کہ ’ٹیسٹ میچ یا سیریز کی شکست کو ہضم کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ہم نے اپنی بہترین کرکٹ نہیں کھیلی جبکہ نیوزی لینڈ نے پوری سیریز میں بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا۔‘

روہت شرما کو سیریز میں ناقص بیٹنگ فارم اور بطور کپتان کچھ فیصلوں پر تنقید کا سامنا تھا اور انھوں نے میچ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ میرے کریئر کے چند تاریک لمحات میں سے ایک ہے۔‘ اور یہ کہ وہ بطور بلے باز اور کپتان ’اپنی بہترین کارکردگی‘ نہیں دکھا سکے۔

ممبئی میں کھیلے جانے والے تیسرے ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن لنچ کے بعد انڈین ٹیم محض 121 رنز پر آؤٹ ہو گئی تو وہ نہ صرف یہ ٹیسٹ میچ 25 رنز سے ہار گئی۔

اس سے قبل انڈیا کو تاریخ میں ایک ہی بار اپنے ہوم گراؤنڈ پر کلین سویپ کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں اسے 24 سال قبل سنہ 2000 میں جنوبی افریقہ کی ٹیم کے خلاف شکست کا منھ دیکھا پڑا تھا۔

فاتح نیوزی لینڈ ٹیم
Getty Images

میچ میں کیا ہوا؟

یکم نومبر کو وانکھیڈے میں شروع ہونے والے تیسرے ٹیسٹ میچ میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا۔ اس میچ سے قبل ہی انڈیا چونکہ سیریز ہار چکی تھی اس لیے یہ اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ اس میچ کو جیت کر ساری کسر نکال لے گی۔

نیوزی لینڈ کی ابتدا اچھی نہ رہی لیکن مڈل آرڈر نے قدرے سنبھالا دیا تاہم رویندر جڈیجہ اور واشنگٹن سندر نے بالترتیب پانچ اور چار وکٹیں لے کر نیوزی لینڈ کو 235 رنز کے کم سکور پر آوٹ کر دیا۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے ڈریل مچل (82) اور ول ینگ (71) نے نصف سنچریاں سکور کیں۔

انڈیا نے کپتان روہت شرما کے جلدی آوٹ ہونے کے بعد ایک لمبی شراکت کی اور یوں لگا کہ انڈین ٹیم ایک بڑا مجموعہ کھڑا کر دے گی۔

شبھمن (90) گل اور رشبھ پنت (60) کے علاوہ کوئی دوسرا خاطر خواہ سکور نہ کر سکا۔ پھر بھی انڈیا نے 28 رنز کی اہم سبقت حاصل کر لی۔ نیوزی لینڈ کے اعجاز پٹیل نے پانچ وکٹیں لیں۔

جب نیوزی لینڈ نے اپنی دوسری اننگز شروع کی تو اس کے سامنے ایک بڑا مجموعہ کھڑا کرنے کا چیلنج تھا لیکن اس کی پوری ٹیم 174 رنز پر آؤٹ ہو گئی سوائے ول ینگ کے کوئی بھی نصف سنچری تک نہیں پہنچ سکا۔

رویندر جڈیجہ نے ایک بار پھر پانچ وکٹیں لیں اور یوں میچ میں ان کی دس وکٹیں ہو گئیں۔

تیسرے دن جب نیوزی لینڈ اپنے کل کے سکور میں تین رنز کا اضافہ کر کے آوٹ ہوئی تو انڈیا کو 147 رنز کا ہدف ملا جو بظاہر اسے باآسانی حاصل کر لینا چاہیے تھا لیکن وانکھیڑے کی پچ اپنا کرشمہ دکھا رہی تھی اور وہاں رک کر کھیلنا مشکل ہو رہا تھا۔

اعجاز پٹیل نے دوسری اننگز میں چھ وکٹیں لیں اور مین آف دی میچ قرار پائے
Getty Images
اعجاز پٹیل نے دوسری اننگز میں چھ وکٹیں لیں اور مین آف دی میچ قرار پائے

دوسری اننگز

پہلے روہت شرما 11 رنز بنا کر جارحانہ کھیلتے ہوئے آؤٹ ہوئے پھر 28 رنز تک پہنچتے پہنچتے انڈیا کی چار وکٹیں گر چکی تھیں۔ کوہلی ایک رن، شبھمن گل ایک رن اور سرفراز خان ایک رنز پر آؤٹ ہوئے۔ ایسے میں آسان ہدف مشکل نظر آنے لگا لیکن پھر رشبھ پنت نے پہلی اننگز کی طرح جارحانہ کھیلنا شروع کیا اور ٹیم کو مشکل سے نکالتے نظر آئے۔

لنچ کے بعد ان کا وکٹ کیا گرا کہ انڈیا کی امید ہی ٹوٹ گئی اور باقی ماندہ کھلاڑی محض 15 رنز کا اضافہ کر سکے اور یوں ٹیم یہ میچ ہار گئی اور نیوزی لینڈ نے کلین سویپ کر دیا۔

میچ میں بہترین کارکردگی کے لیے اعجاز پٹیل کو ان کے 11 وکٹوں کے لیے مین آف ٹی میچ قرار دیا گیا جبکہ ول ینگ کو مین آف دی سیریز کا انعام ملا۔

گوتم گمبھیر، کوہلی اور روہت شرما نشانے پر

سوشل میڈیا پر پہلے سے ہی انڈین ٹیم کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا اور پرانے کھلاڑیوں روہت شرما اور وراٹ کوہلی کو بطور خاص نشانہ بنایا جا رہا تھا اور اب اس میں مزید اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

وراٹ کوہلی اور روہت شرما کی ٹیسٹ کرکٹ میں بری کارکردگی کے بارے میں سابق کرکٹرز کی جانب سے ان پر ڈومیسٹک کرکٹ کو فوقیت نہ دینے پر تنقید کی جا رہی ہے۔ خیال رہے کہ وراٹ کوہلی نے سنہ 2012 کے بعد سے جبکہ روہت شرما نے سنہ 2016 کے بعد فرسٹ کلاس کرکٹ نہیں کھیلی۔

وراٹ کوہلی پوری ٹیسٹ سیریز سپنرز کے خلاف بے بس دکھائی دیے جبکہ روہت شرما کو کیوی فاسٹ بولرز کے خلاف مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

انڈیا کے مایہ ناز بلے باز سابق کپتان سچن تندولکر نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ہوم گراؤنڈ پر تین صفر ہارنا اور ہضم کرنا مشکل ہے اور اس پر سوچ بچار ضروری ہے۔ کیا یہ صرف بُری شاٹ سیلیکشن ہے، میچ پریکٹس کی کمی یا تیاری کی کمی۔‘

انھوں نے اپنی ٹویٹ میں شبمن گل اور رشبھ پنت کی تعریف کی اور کیوی ٹیم کو مبارکباد دی۔

اس کے علاوہ نوجوان بلے باز سرفراز کی ایک اہم موقع پر کھیلی گئی سویپ شاٹ پر بھی خاصی تنقید ہو رہی ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ کیسے ممکن ہے کہ انڈیا میں بریڈ مین آف ڈومیسٹک کرکٹ کو معلوم ہی نہیں کہ سپنرز کو کیسے کھیلنا ہے۔‘

انڈین سپنر ہربجھن سنگھ نے خبررساں ادارے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹیسٹ کرکٹ کا مطلب ہے کہ آپ پانچ روز تک کھیلیں اور کنڈیشنز میں زیادہ تبدیلی نہیں کرنی چاہیے، اچھی وکٹوں پر انڈیا نے نیوزی لینڈ کی ٹیم کو دو صفر یا 2-1 سے شکست دینی تھی۔‘

انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پچز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ان پچز پر آپ کو مرلی دھرن، شین وارن اور ثقلین مشتاق کی ضرورت نہیں ہے یہاں کوئی بھی کسی کو بھی آؤٹ کر سکتا ہے۔

’ٹرننگ پچز ہماری دشمن بن گئی ہیں۔ کافی عرصے سے کہہ رہا ہوں کہ انڈیا کو بہتر پچز پر کھیلنا ہو گا یہ پچز ہمارے بلے بازوں کو مزید حقیر بنا رہی ہیں۔

روشن رائے نامی صارف نے انڈین ٹیم کے ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے ان کا ایک قول کہ ’میچ جیتنے سے بڑا کوئي تصور نہیں ہے‘ نقل کرتے ہوئے لکھا: ’انڈیا نہ صرف ایک دہائی بعد گھر پر کوئی سیریز ہارا بلکہ اسے کلین سویپ کا مزا بھی چکھنا پڑا۔‘

بہت سارے صارفین نے روہت شرما اور وراٹ کوہلی کو مشورہ دیا کہ اب انھیں ریٹائر ہو جانا چاہیے۔

اجے ٹھاکر نامی ایک صارف وراٹ کوہلی کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا: ’آپ خدا نہیں ہو کہ دو ہفتے کھیلو اور پھر ایک ماہ انگلینڈ میں جا کر آرام کرو۔ یا تو اچھے کرکٹ کے لیے تندہی دکھاؤ یا پھر فیملی لائف کو بیلنس کرنے کے لیے ریٹائر ہو جاؤ۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ نے کتنی سنچریاں لگائی ہیں اور آپ کتنے معیاری کھلاڑی ہیں۔‘

آشیش نامی ایک صارف نے متواتر ٹویٹس کے ذریعے گوتم گمبھیر کو نشانہ بنایا ہے اور لکھا ہے کہ ’انڈیا مضبوط بنگلہ دیش سے ون ڈے سیریز ہاری۔ 30 سال میں پہلی بار نیوزی لینڈ سے گھر پر ہارے، سیریز ہارے اور اب وائٹ واش بھی ہو گئے۔ آپ کا گمبھیر کے عہد میں استقبال ہے۔‘

فرید خان نامی ایک صارف نے لکھا کہ 55 لاکھ کی آبادی والے ملک نے ’ڈیڑھ ارب کی آبادی والے ملک کی ٹیم کو ان کی دھرتی پر وائٹ واش کر دیا۔ اسے ہضم ہونے دیں۔'

اس بارے میں بات کرتے ہوئے عرفان پٹھان نے لکھا کہ یہ انڈیا کی ٹیم کے لیے گھر پر شرمندہ کر دینی والی شکست ہے۔ فیصلہ سازوں کے لیے سوچنے کے لیے بہت کچھ ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’میری اپنے بھائی (اور سابق کرکٹر) یوسف پٹھان سے بھی بات ہوئی ہے اور انھوں نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں یا تو ہم گھاس والی پچوں پر کھیل رہے ہیں یا فلیٹ وکٹوں پر لیکن ٹرننگ وکٹس پر بہت کم کھیلتے ہیں۔ اس کے علاوہ بڑے کھلاڑی ڈومیسٹک کرکٹ نہیں کھیل رہے۔ اس کا ہمیں آگے چل کر نقصان ہو گا۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.