امریکہ میں پولیس کو ان 43 بندروں کی تلاش ہے جو ریاست جنوبی کیرولینا کی ایک لیبارٹری سے اس وقت فرار ہو گئے جب لیب کے نگران نے غلطی سے ان کا پنجرا کھلا چھوڑ دیا۔
امریکہ میں پولیس کو ان 43 بندروں کی تلاش ہے جو ریاست جنوبی کیرولینا کی ایک لیبارٹری سے اس وقت فرار ہو گئے جب لیبارٹری کے نگران نے غلطی سے نے ان کا پنجرا کھلا چھوڑ دیا۔
ان بندروں کا تعلق ریسس میکاک نسل کے بندروں سے ہے۔ یہ بندر طبی تجربات اور تحقیق کے لیے یہاں موجود تھے۔ ان بندروں کو الفا جینیسس نامی کمپنی پالتی اور ان کی افزائش کرتی ہے۔ یہ جنوبی کیرولینا کی لوکنٹری یماسی میں پالے جا رہے تھے اور وہیں سے فرار ہوئے ہیں۔
مقامی حکام نے رہائشیوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے دروازے اور کھڑکیاں بند رکھیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر وہ بندر دیکھیں تو فوراً پولیس کو اطلاع دیں۔
یماسی پولیس نے بتایا کہ فرار ہونے والے بندر نابالغ ہیں اور وہ سب مادہ بندر ہیں جن میں سے ہر ایک کا وزن تقریباً 3.2 کلوگرام تک ہو سکتا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایجنسی نے 'شرارتی' بندروں کے ٹھکانے کی نشاندہی کر لی ہے اور وہ 'کھانے کے بہانے انھیں اپنی جانب راغب کرنے کے لیے کام کر رہی ہے'۔
’کسی بھی صورت میں بندروں کے پاس جانے کی کوشش نہ کریں‘
پولیس نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ 'کسی بھی صورت میں بندروں کے پاس جانے کی کوشش نہ کریں۔'
بیان میں کہا گیا ہے کہ علاقے میں بندروں کو پکڑنے کے لیے جال بچھائے گئے ہیں اور جنگلی حیات کی نگرانی کے لیے استعمال ہونے والے تھرمل امیجنگ کیمروں کا استعمال کرتے ہوئے انھیں تلاش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پولیس کے مطابق تحقیقاتی ادارے نے کہا ہے کہ بندروں پر ابھی تک کسی قسم کا تجربہ نہیں کیا گیا کیونکہ وہ ابھی کافی چھوٹے ہیں اور 'اتنے بڑے نہیں ہیں کہ بیماری پھیلا سکیں۔'
امید ہے کہ وہ خود ہی واپس آجائیں گے
تحقیقاتی ادارے کے چیف ایگزیکٹو کریگ ویسٹرگارڈ نے کہا کہ بندروں کا فرار ہونا ادارے کے لیے 'پریشان کن' تھا۔
بی بی سی کے امریکی پارٹنر سی بی ایس میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ یہ مسئلہ جلد ختم ہو جائے گا اور بندر اپنے طور پر لیبارٹری میں واپس آجائیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ 'گذشتہ بدھ (6 نومبر) کو بندروں کے نگران انکلوژر کا دروازہ بند کرنا بھول گئے اور انھیں کھلا چھوڑ دیا۔ جس کے نتیجے میں اب بندر جنگل میں گھوم رہے ہیں۔'
'یہ بندروں کی لیڈر کی پیروی کرنے والی عادت کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ وہ ایک کو جاتا ہوا دیکھتے ہیں اور تو سب اس کے پیچھے چل پڑتے ہیں۔'
انھوں نے کہا کہ یہ مجموعی طور 50 بندر تھے جن میں سے سات بندر پنجرے کے اندر ہیں جبکہ 43 فرار ہو گئے ہیں۔
انھوں نے کہا: 'جنگل میں ان کے کھانے کے لیے کچھ نہ کچھ ہے لیکن وہاں ان کےپسندیدہ سیب نہیں ہیں۔ لہذا ہم توقع کر رہے ہیں کہ وہ ایک یا دو دن میں واپس آجائیں گے۔'
’ایسا پہلی بار نہیں ہوا‘
دی پوسٹ اور کوریئر اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کریگ ویسٹرگارڈ نے کہا کہ موسم کی خرابی کی وجہ سے بندروں کو پکڑنا مشکل ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 'بارشوں کی وجہ سے بندروں کو پکڑنے میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے کیونکہ وہ چھپ رہے ہیں۔'
دی پوسٹ اور کوریئر کی رپورٹ کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں جب بندر لیب سے فرار ہوئے ہوں۔
اس سے قبل سنہ 2016 میں 19 بندر فرار ہوئے اور تقریباً چھ گھنٹے بعد واپس آئے جبکہ دو سال قبل 26 بندر لیب سے فرار ہوئے تھے۔
یماسی کی آبادی 1100 افراد پر مشتمل ہے اور یہ چارلسٹن سے تقریباً 100 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔
ایوان نمائندگان میں جنوبی کیرولائنا کی نمائندگی کرنے والی نمائندہ نینسی میس نے ٹویٹ کیا کہ مقامی کمیونٹی کی آگاہی کے لیے وہ 'بندروں کے فرار کے بارے میں تمام ضروری معلومات کا جائزہ لے رہی ہیں۔'
مکاک بندر جارحانہ رویہ رکھتے ہیں اور مقابلے کے شوقین ہیں۔ یماسی پولیس کے سربراہ گریگوری الیگزینڈر نے جمعرات (7 نومبر) کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اس کے باوجود 'عوام کو ان سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔'
رواں سال کے شروع میں ہونشو نامی مکاک بندر سکاٹ لینڈ کے چڑیا گھر سے فرار ہو گیا تھا۔ پانچ دن بعد ڈرون کی مدد سے اس کی لوکیشن ٹریس کی گئی اور بعد میں بے ہوش کر کے اس پر قابو پایا گیا تھا۔