انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے کہ انڈیا نے پاکستان آ کر چیمیئنز ٹرافی کھیلنے سے انکار کر دیا ہے۔ جبکہ ٹورنامنٹ کے شیڈول کا اعلان بھی موخر ہوگیا ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے کہ انڈیا نے پاکستان آ کر چیمیئنز ٹرافی کھیلنے سے انکار کر دیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ آئی سی سی نے اتوار کو بذریعہ ای میل پی سی بی کو مطلع کیا ہے۔
ان کے مطابق انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے تحریری طور پر آئی سی سی کو آگاہ کیا کہ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے ان کی ٹیم پاکستان نہیں آ سکے گی۔
آیا یہ فیصلہ انڈین حکومت کی طرف سے کیا گیا یا اس کی کوئی وجہ بتائی گئی، اس بارے میں صورتحال غیر واضح ہے۔
دریں اثنا پی سی بی کے ترجمان کے مطابق اس پیشرفت کے حوالے سے حکومت پاکستان کو آگاہ کر دیا گیا ہے جو حتمی فیصلہ کر کے پی سی بی کو آگاہ کرے گی۔
اس حوالے سے تاحال بی سی سی آئی اور آئی سی سی نے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔
بی بی سی نے آئی سی سی کے ترجمان کو اس حوالے سے سوالات بھیجے ہیں تاہم اب تک ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔
چیمپیئنز ٹرافی کے شیڈول کا اعلان موخر
پی سی بی کے ایک سینیئر اہلکار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ٹورنامنٹ کے شیڈول کا اعلان 11 نومبر کو کیا جانا تھا تاہم اب اسے معطل کیا گیا ہے اور اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ آئی سی سی کی جانب سے ہی کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ آئی سی سی کے کسی بھی ٹورنامنٹ کے شیڈول کا اعلان ٹورنامنٹ سے 100 روز قبل کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ میزبان ملک، براڈکاسٹرز سمیت دیگر فریقین کو تیاری کرنے کا موزوں وقت مل سکے۔
انڈیا نے آخری مرتبہ پاکستان میں کھیلے جانے والے سنہ 2008 کے ایشیا کپ میں شرکت کی تھی۔ انڈیا نے پاکستان میں سنہ 2006 میں آخری مرتبہ سیریز کھیلی تھی جس کے بعد سے پاکستان نے سنہ 2008 اور 2013 میں انڈیا کے دورے تو کیے لیکن انڈیا نے پاکستان میں کھیلنے سے انکار ہی کیا۔
اس حوالے سے اب پاکستان کی حکومت کیا فیصلہ کرتی اس بارے میں آئندہ چند روز کے دوران صورتحال واضح ہو جائے گی کہ آیا پاکستان ٹورنامنٹ گذشتہ برس کے ایشیا کپ کے طرح ’ہائبرڈ ماڈل‘ پر کھیلے گا یا کسی دوسرے آپشن پر غور کر سکتا ہے۔
پی سی بی نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کے لیے نیشنل سٹیڈیم کراچی اور قذافی سٹیڈیم لاہور کی تعمیر نو کے لیے لاکھوں ڈالر خرچ کیے ہیں۔ اس حوالے سے اگلے دو ماہ کے اندر کام مکمل ہونے کی امید کی جا رہی ہے۔
چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان اور انڈیا کے علاوہ، بنگلہ دیش، انگلینڈ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ اور افغانستان شرکت کریں گے۔
ون ڈے رینکنگز میں پہلی آٹھ پوزیشنز پر نہ آنے کے باعث سری لنکن ٹیم ٹورنامنٹ کا حصہ نہیں ہوگی۔
وہ شق جس کی بنیاد پر کوئی ملک ٹورنامنٹ میں شرکت سے انکار کر سکتا ہے
یوں تو ماضی میں بھی انڈیا اور پاکستان کے تعلقات میں تناؤ رہا ہے لیکن نومبر سنہ 2008 میں ہونے والے ممبئی حملوں کے بعد سے انڈیا نے پاکستان کا دورہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور دونوں ممالک صرف آئی سی سی ٹورنامنٹس میں ہی ایک دوسرے کے آمنے سامنے آتے رہے۔
اس دوران پاکستان نے 2011 کا سیمی فائنل انڈیا کے شہر موہالی میں انڈیا کے خلاف کھیلا، سنہ 2013 میں تین ٹی ٹوئنٹی اور تین ون ڈے میچوں کی سیریز کھیلی، سنہ 2016 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھی انڈیا میں کھیلا اور سنہ 2023 کے ون ڈے ورلڈکپ کے لیے بھی انڈیا جانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
سوشل میڈیا پر نظر دوڑائیں تو ایک سوال جو بار بار پوچھا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ کیا انڈیا کو عین وقت پر پاکستان آنے سے انکار پر کوئی جرمانہ کیا جائے گا؟
کرکٹ تجزیہ کار ڈاکٹر نعمان نیاز نے یوٹیوب پر اپنے شو ’کاٹ بیہائنڈ‘ میں بتایا کہ اس حوالے سے انڈیا آئی سی سی کے قواعد کے مطابق ’فورس میجور‘ کی شق کے تحت کسی ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے سے انکار کر سکتا ہے۔
اس آپریٹنگ مینوئل اور اراکین کے درمیان معاہدے کا جب ہم نے جائزہ لیا تو اس میں ’فورس میجور‘ کی شق کے حوالے سے تفصیلات درج ہیں۔ یہ شق دراصل ایسے واقعات یا عوامل پر مشتمل ہے جن کے باعث کوئی ملک کسی سیریز یا ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے سے انکار کر سکتا ہے۔
اس شق کے سب سیکشن کے ڈی کے میں ’کوئی بھی کارروائی جو حکومت یا کسی سرکاری اتھارٹی کی جانب سے کی جاتی ہے جن میں اجازت نہ دینا یا کسی بھی قسم کی توثیق، استثنا یا کوئی ممانعت‘ شامل ہے تو وہ ’فورس میجور‘ کے زمرے میں آئے گی یعنی یہ شرکت نہ کرنے کی ’قابلِ قبول وجہ‘ سمجھی جائے گی۔
خیال رہے کہ ماضی میں انڈیا اور پاکستان کی خواتین کی ایک سیریز جو پاکستان میں منعقد ہونے تھی اس کے پوائنٹس دونوں ٹیموں میں تقسیم کر دیے گئے تھے اور اس کے تحت انڈیا نے ون ڈے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کر لیا تھا۔
اس وقت آئی سی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’تکنیکی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ کیونکہ انڈیا پاکستان سیریز ایک ’فورس میجور‘ ایونٹ کے باعث نہیں ہو پائی اور بی سی سی آئی نے یہ بتایا ہے کہ انھیں حکومت سے وہ اہم کلیئرنسز نہیں مل سکیں جو انڈیا کو پاکستان میں جا کر یہ سیریز کھیلنے کے لیے ضروری تھیں۔ اس لیے سیریز کے پوائنٹس دونوں ٹیموں میں تقسیم کیے جائیں گے۔‘